Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tawba : 81
فَرِحَ الْمُخَلَّفُوْنَ بِمَقْعَدِهِمْ خِلٰفَ رَسُوْلِ اللّٰهِ وَ كَرِهُوْۤا اَنْ یُّجَاهِدُوْا بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ قَالُوْا لَا تَنْفِرُوْا فِی الْحَرِّ١ؕ قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ اَشَدُّ حَرًّا١ؕ لَوْ كَانُوْا یَفْقَهُوْنَ
فَرِحَ : خوش ہوئے الْمُخَلَّفُوْنَ : پیچھے رہنے والے بِمَقْعَدِهِمْ : اپنے بیٹھ رہنے سے خِلٰفَ : خلاف (پیچھے) رَسُوْلِ : رسول اللّٰهِ : اللہ وَكَرِهُوْٓا : اور انہوں نے ناپسند کیا اَنْ : کہ يُّجَاهِدُوْا : وہ جہاد کریں بِاَمْوَالِهِمْ : اپنے مالوں سے وَاَنْفُسِهِمْ : اور اپنی جانیں فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کی راہ وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا لَا تَنْفِرُوْا : نہ کوچ کرو فِي الْحَرِّ : گرمی میں قُلْ : آپ کہ دیں نَارُ جَهَنَّمَ : جہنم کی آگ اَشَدُّ : سب سے زیادہ حَرًّا : گرمی میں لَوْ : کاش كَانُوْا يَفْقَهُوْنَ : وہ سمجھ رکھتے
جو لوگ (غزوہ تبوک میں) پیچھے رہ گئے وہ پیغمبر خدا ﷺ (کی مرضی) کے خلاف بیٹھ رہنے سے خوش ہوئے اور اس بات کو ناپسند کیا کہ (خدا کی راہ میں) اپنے مال اور جان سے جہاد کریں۔ اور (اوروں سے بھی) کہنے لگے کہ گرمی میں مت نکلنا (ان سے) کہہ دو کہ دوزخ کی آگ اس سے کہیں زیادہ گرم ہے۔ کاش یہ (اس بات کو) سمجھتے۔
(81) منافقین غزوہ تبوک میں نہ جاکر رسول اکرم ﷺ کے بعد خوش ہوگئے ان کو اطاعت خداوندی میں جہاد کرنا ناگوار ہوا اور ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ ایسی سخت گرمی میں رسول اکرم ﷺ کے ساتھ غزوہ تبوک کے لیے مت جانا، آپ ان منافقوں سے فرما دیجیے کہ جہنم کی آگ اس سے زیادہ تیز اور گرم ہے، کیا خوب ہوتا اگر وہ سمجھتے اور اس کی تصدیق کرتے۔ شان نزول : (آیت) فرح المخلفون“۔ (الخ) ابن جریر ؒ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے لوگوں کو اپنے ساتھ چلنے کا حکم دیا اور یہ گرمی کا زمانہ تھا ایک شخص نے کہا یا رسول اللہ ﷺ گرمی بہت سخت ہے اور ہم ایسی گرمی میں چلنے کی طاقت نہیں لہٰذا اس سخت گرمی میں نہ نکلیے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ”قل نار جہنم“ الخ۔ یعنی آپ فرما دیجیے کہ جہنم کی آگ اس سے بھی زیادہ گرم ہے۔ نیز محمد بن کعب قرظی ؒ سے منقول ہے کہ رسول اکرم ﷺ سخت گرمی میں تبوک کی طرف روانہ ہوئے تو بنی سلمہ میں سے ایک شخص نے کہا کہ ایسی سخت گرمی میں مت نکلو، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، (آیت) ”قل نار جھنم اشد حرا“۔ الخ۔ اور امام بیہقی ؒ نے دلائل میں بواسطہ اسحاق، عاصم بن عمرو بن قتادہ اور عبداللہ بن ابی بکر بن حزم سے روایت کی ہے کہ منافقین میں سے ایک شخص نے کہا کہ ایسی سخت گرمی میں مت چلیے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔
Top