Dure-Mansoor - An-Naba : 21
اِنَّ جَهَنَّمَ كَانَتْ مِرْصَادًا۪ۙ
اِنَّ جَهَنَّمَ : بیشک جہنم كَانَتْ : ہے مِرْصَادًا : ایک گھات
بیشک دوزخ گھات میں لگی ہوئی ہے
(18) دوزخ گھات میں ہے، والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا اور حرف تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک دوزخ گھات میں ہے، یعنی جس طرح شکار گھات میں بیٹھے اپنے شکاری سے غافل و بیخبر چلا جارہا ہوتا ہے، اور شکاری اس تاک و انتظار میں ہوتا ہے کہ کب نشانے پر آئے تو میں اس پر وار کروں، اسی طرح آخرت اور وہاں کے عذاب اور دوزخ اور اس کی ہولناکیوں سے غافل و بیخبر انسان کا حال ہوتا ہے، کہ وہ اپنے اس حتمی اور ہولناک انجام سے غافل و بیخبر اپنی خواہشات کی تحصیل و تکمیل میں لگا رہتا ہے، اور دنیا کی چمک دمک اور اس کی رنگ رلیوں میں مست مگن ہوتا ہے، کہ اچانک موت اپنے خونیں پنجے اس میں گاڑ دیتی ہے، جس کے بعد دوزخ اس کے لئے منہ کھولے کھڑی رہتی ہے، اور یہ سیدھا جاکر اس میں گرتا ہے، والعیاذ باللہ العظیم۔ سو اس طرح دوزخ منکروں اور غافلوں کے لئے گھات میں لگی ہے، مگر مالک کا کرم و احسان ملاحظہ ہو کہ اس نے پہلے ہی بتادیا اور اس قدر تاکید اور صراحت کے ساتھ بتادیا کہ ایسے ہونے والا ہے، اور اس قدر زور قوت اور بلاغت کے ساتھ بتادیا، تاکہ اس کے بندے اس سے خبردار ہوجائیں، اور اس کی ہولناکیوں سے بچنے کی فکر و سعی کرسکیں، فسبحان اللہ وبحمدلہ و سبحان اللہ العظیم۔ بہرکیف اس سے اس حقیقت کو واضح فرما دیا گیا کہ جہنم سرکشوں کا ٹھکانا بننے کے لئے اس طرح نمودار ہوگی کہ گویا وہ ان کی انتظار میں گھات میں بیٹھی ہوئی تھی کیونکہ یہ غفلت اور لاپرواہی کا لازمی نتیجہ اور طبعی انجام ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم، من کل زیع و ضلال۔
Top