Tafseer-e-Madani - An-Naba : 20
وَّ سُیِّرَتِ الْجِبَالُ فَكَانَتْ سَرَابًاؕ
وَّسُيِّرَتِ الْجِبَالُ : اور چلا دیئے جائیں گے پہاڑ فَكَانَتْ : تو ہوں گے وہ سَرَابًا : سراب
اور چلا دیا جائے گا (ان دیو ہیکل) پہاڑوں کو اس طور پر کہ یہ (ریگ رواں) اور سراب بن کر رہ جائیں گے
(17) قیامت کے روز پہاڑوں کے حال کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس روز چلا دیا جائے گا ان فلک بوس پہاڑوں کو ان کے مقامات سے اٹھا کر۔ اور ان ایہ جماؤ اور استقرار، اور مضبوطی اور پختگی جو آج ضرب المثل ہے اس روز ھباء منثورا ہوچکی ہوگی۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ وَتَرَی الْجِبَالَ تَحْسَبُہَا جَامِدَۃً وَہِیَ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ صُنْعَ اللَّہِ الَّذِیْ أَتْقَنَ کُلَّ شَیْْء ٍ إِنَّہُ خَبِیْرٌ بِمَا تَفْعَلُونَ ( النمل 88 پ 20) یعنی تم ان کو ٹھوس اور جامد سمجھ رہے ہو گے مگر وہ بادلوں کی طرح چل رہے ہوں گے، سو یہ دیوہیکل پہاڑ جو آج اس طرح زمین میں گڑھے ہوئے ہیں، اور میخوں کی طرح اس کرہ ارض میں ٹھکے ہوئے ہیں، اس یوم حساب میں ان کو اکھاڑ کر چلا دیا جائے گا، ان کی سب صلابت جو آج ان میں پائی جاتی ہے اسی روز ختم ہوجائے گی، اور یہ پھس پھسے ہو کر ریت کے ٹیلوں کی طرح ہوجائیں گے۔ اور پھر ریگ رواں بن کر بکھر جائیں گے، اور جب پہاڑوں کا یہ حال ہوگا تو پھر ابنائے دنیا کی ان بلڈنگوں، عمارتوں، اور قلعوں وغیرہ کی حقیقت اور حیثیت ہی کیا جن پر آج یہ لوگ پھولے نہیں سماتے ؟ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top