Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Az-Zumar : 10
قُلْ یٰعِبَادِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوْا رَبَّكُمْ١ؕ لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا فِیْ هٰذِهِ الدُّنْیَا حَسَنَةٌ١ؕ وَ اَرْضُ اللّٰهِ وَاسِعَةٌ١ؕ اِنَّمَا یُوَفَّى الصّٰبِرُوْنَ اَجْرَهُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ
قُلْ
: فرمادیں
يٰعِبَادِ
: اے میرے بندو
الَّذِيْنَ
: جو
اٰمَنُوا
: ایمان لائے
اتَّقُوْا
: تم ڈرو
رَبَّكُمْ ۭ
: اپنا رب
لِلَّذِيْنَ
: ان کے لیے جنہوں نے
اَحْسَنُوْا
: اچھے کام کیے
فِيْ
: میں
هٰذِهِ الدُّنْيَا
: اس دنیا
حَسَنَةٌ ۭ
: بھلائی
وَاَرْضُ اللّٰهِ
: اور اللہ کی زمین
وَاسِعَةٌ ۭ
: وسیع
اِنَّمَا
: اس کے سوا نہیں
يُوَفَّى
: پورا بدلہ دیا جائے گا
الصّٰبِرُوْنَ
: صبر کرنے والے
اَجْرَهُمْ
: ان کا اجر
بِغَيْرِ حِسَابٍ
: بےحساب
کہہ دو کہ اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو اپنے پروردگار سے ڈرو جنہوں نے اس دنیا میں نیکی کی ان کے لئے بھلائی ہے اور خدا کی زمین کشادہ ہے جو صبر کرنے والے ہیں ان کو بیشمار ثواب ملے گا
آیت نمبر 10 تا 21 ترجمہ : آپ کہہ دیجئے اے میرے ایمان والے بندو ! اپنے رب سے ڈرتے رہو یعنی اس کے عذاب سے (ڈرتے رہو) اس طریقہ سے کہ اس کی اطاعت کرو، جو لوگ اس دنیا میں طاعت کے ذریعہ نیکی کرتے ہیں ان کے لئے اچھا صلہ ہے اور وہ جنت ہے اور اللہ تعالیٰ کی زمین بہت کشادہ ہے، کفار کے درمیان سے اور منکرات کے مشاہدہ سے (بچنے کے لئے) کسی اور سرزمین کی طرف ہجرت کو جاؤ طاعات پر اور ان مصائب پر جن میں ان کو مبتلا کیا گیا ہے، صبر کرنے والوں ہی کو پورا (اور) بیشمار اجر ملتا ہے یعنی بغیر ناپے تولے (اجر ملتا ہے) آپ کہہ دیجئے کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کی اس طرح عبادت کروں کہ اسی کے لئے شرک سے دین کو خالص کروں اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اس قوم میں سے سب سے پہال فرمانبردار بن جاؤں (آپ) کہہ دیجئے کہ اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ کرتا ہوں (آپ) کہہ دیجئے کہ میں تو اللہ ہی کی عبادت اس طرح کرتا ہوں کہ عبادت کو اسی کے لئے شرک سے خالص رکھتا ہوں تم اس کو چھوڑ کر جس کی چاہو بندگی کرو اس میں ان کیلئے تہدید (دھمکی) ہے، اور اس بات کا اعلان ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی بندگی نہیں کرتے (اور) آپ ان سے یہ (بھی) کہہ دیجئے کہ حقیقی زیاں کا روہ ہیں جو اپنے آپ کو اور اپنے اہل کو قیامت کے دن نقصان میں ڈال دیں گے خود کو جہنم میں ہمیشہ کیلئے ڈال کر اور ان حوروں کو حاصل نہ کرکے جو ان کے لئے جنت میں تیار کی گئی ہیں، اگر وہ ایمان لاتے یاد رکھو، کھلا نقصان یہی ہے کہ ان کے لئے ان کے اوپر سے بھی آگ کے محیط شعلے ہوں گے اور ان کے نیچے سے بھی آگ کے محیط شعلے ہوں گے یہ وہی (عذاب) ہے جس سے اللہ اپنے بندوں کو یعنی مومنین کو ڈراتا ہے تاکہ اس سے ڈریں، اور اس وصف (ایمان) پر یا عِبَادِ فَاتَّقُونِ دلالت کر رہا ہے، اے میرے بندوں مجھ ہی سے ڈرو، اور جن لوگوں نے طاغوت یعنی بتوں کی بندگی سے اجتناب کیا اور اللہ کی طرف متوجہ رہے وہ جنت کی خوشخبری کے مستحق ہیں تو میرے ان بندوں کو خوشخبری سنا دیجئے جو بات کو کان لگا کر سنتے ہیں پھر اس میں سے اچھی بات کی اتباع کرتے ہیں اور اچھی بات وہ ہے جس میں فلاح ہے یہی ہیں وہ لوگ جنہیں اللہ نے ہدایت دی ہے یہی لوگ عقل مند ہیں، بھلا جس شخص پر عذاب کی بات محقق ہوچکی یعنی لاَمَلاَنَّ جھَنَّمَ (الآیۃ) تو کیا آپ ایسے شخص کو جو کہ دوزخ میں ہے چھڑا سکتے ہیں ؟ افَانتَ الخ جواب شرط ہے اور اس میں ضمیر کی جگہ اسم ظاہر رکھا گیا ہے اور ہمزہ انکار کے لئے ہے اور معنی (آیت) کے یہ ہیں کہ آپ اس کی ہدایت پر قادر نہیں ہیں کہ اس کو آگ سے چھڑا سکیں، ہاں جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے بایں طور کہ اس کی اطاعت کی ان کیلئے بالاخانے ہیں جن کے اوپر بھی بالا خانے ہیں جو بنے بنائے تیار ہیں، (اور) ان کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں یعنی فوقانی اور تحتانی بالا خانوں کے نیچے (نہریں جاری ہیں) یہ اللہ نے وعدہ کیا ہے (وَعْدَ اللہِ ) اپنے فعل مقدر کی وجہ سے منصوب ہے، اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتا کیا آپ نے اس بات پر نظر نہیں کی ؟ کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان سے پانی برسایا پھر اس کو زمین کے سوتوں میں یعنی چشموں کی جگہ داخل کردیتا ہے پھر اس کے ذریعہ مختلف قسم کی کھیتیاں اگائیں پھر وہ خشک ہوجاتی ہیں پھر (اے مخاطب) تو اس کو سبزی کے بعد مثلاً زرد دیکھتا ہے پھر وہ اس کو ریزہ ریزہ کردیتا ہے اس میں عقلمندوں کیلئے بڑی نصیحت ہے جو اس سے نصیحت حاصل کرتے ہیں اس کے خدا کی وحدانیت اور قدرت پر دلالت کرنے کی وجہ سے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : باَن تُطیعوہُ یہ تقویٰ کی تفسیر ہے۔ قولہ : للذین احسنوا فی ھٰذہ الدنیا جملہ ہو کر خبر مقدم ہے، اور حَسَنۃٌ مبتداء مؤخر ہے۔ قولہ : ارضُ اللہِ واسِعۃٌ مبتدا خبر ہیں۔ قولہ : فیہِ تَھْدِید لھُمْ ، اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ فاعبُدُوا امر تہدید یعنی دھمکی کے لئے ہے نہ کہ طلب فعل کیلئے۔ قولہ : لھُمْ من فوقِھِم ظُلَلٌ لھم خبر مقدم ہے من فوقھم حال ہے ظُلَلٌ مبتداء مؤخر ہے۔ قولہ : طباق ای قِطَعٌ کبار، بڑے بڑے ٹکڑے، آگ کے بڑے بڑے شعلوں پر ظُلَلٌ کا اطلاق تہکم کے طور پر ہے، ورنہ تو آگ کے شعلوں میں سایہ کا سوال ہی نہیں ہے ظُلَلٌ ظُلَّۃٌ کی جمع ہے بمعنی سائبان۔ قولہ : مِن تحتھم ظُلَلٌ۔ سوال : سائبان کا فوق ہونا تو سمجھ میں آتا ہے، مگر سائبان کا نیچے ہونا سمجھ میں نہیں آتا۔ جواب : اس کی صورت یہ ہوگی اگر بالائی طبقہ کے لئے فرش ہوگا تو اس سے نیچے والے طبقہ کیلئے سائبان ہوگا، جیسے کثیر المنزلہ عمارت میں درمیانی چھت ایک فریق کیلئے فرش ہوتی ہے تو دوسرے فریق کیلئے چھت ہوتی ہے۔ قولہ : ذٰلک تَخویفٌ ای ذکر احوال اھل النار تخویف المؤمنین، ذٰلک کا مرجع ذکر احوال اھل النار ہے۔ قولہ : الاوثان طاغوت کی چند تفاسیر میں سے یہ ایک ہے، بعض نے طاغوت سے شیطان مراد لیا ہے، بعض نے ہر وہ معبود مراد لیا ہے جس کی اللہ کے علاوہ بندگی کی گئی ہو۔ قولہ : اقیم فیہ الظاھر مقام المضمر، یعنی مَن فی النَّارِ اسم ضمیر کی جگہ میں ہے اور ایسا زیادتی شناعت کو بیان کرنے کیلئے کیا گیا ہے تاکہ ان کا ہل نار میں سے ہونا واضح ہوجائے، ورنہ افَانْتَ تُنقِذُہٗ کافی تھا، افَانتَ میں ہمزہ انکار کیلئے ہے افانتَ ، فَمَن حَقَّ علیہِ کا جواب ہے، ہمزہ کا اعادہ کی تاکید کے لئے۔ قولہ : لَھُمْ غُرَفٌ من فوقھا عُرَف اہل جنت کے بارے میں یہ قول مقابلہ میں ہے اہل نار کیلئے اللہ تعالیٰ کے قول لَھُم من فوقھم ظُللٌ من النار ومن تحتھم ظُلَلٌ کے۔ قولہ : بفعلہ المقدر اس کی تقدیر ہے وَعَدَھُم اللہ وعداً ، وعداً کا فعل ناصب وَعَدَ فعل محذوف ہے۔ تفسیر و تشریح وارض اللہ واسعۃٌ اس سے پہلے جملے میں اعمال صالحہ کا حکم ہے، اس میں کوئی یہ عذر کرسکتا تھا کہ میں شہر یا علاقہ یا ملک میں رہتا ہوں، وہاں کے حالات دینی اعمال اور اسلامی شعار کی ادائیگی کے لئے سازگار نہیں، جس کی وجہ سے میں اعمال صالحہ نہیں کرسکتا، اس کا جواب اس جملہ میں دیدیا گیا کہ اگر کسی خاص ملک و شہر یا علاقہ میں رہتے ہوئے احکام شرعیہ کی پابندی مشکل نظر آئے تو اسکو چھوڑ دو اللہ کی زمین بہت وسیع ہے، کسی ایسے ملک یا علاقہ میں جاکر رہو جو اطاعت احکام الٰہیہ کیلئے ساز گار ہو، اس میں ایسی جگہ سے ہجرت کرنے کی ترغیب ہے۔ انما یوفی الصّٰبرُون (الآیۃ) ایمان وتقویٰ اور ہجرت کی راہ میں مشکلات ناگزیر اور شہوات و لذت نفس کی قربانی بھی لابدی ہے، جس کے لئے ضرورت ہے، اس لئے صابرین کی فضیلت بھی بیان کردی گئی ہے، کہ ان کو ان کے صبر کے بدلے میں اس طرح پورا پورا اجر دیا جائے گا، کہ اسے حساب کے پیمانوں سے ناپنا ممکن نہیں ہوگا یعنی اس کا اجر غیر متناہی ہوگا، صبر کی یہ وہ عظیم فضیلت ہے جس کی ہر مسلمان کو کوشش کرنی چاہیے۔ حضرت قتادہ ؓ نے فرمایا کہ حضرت انس ؓ نے یہ حدیث سنائی کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے روز میزان عدل قائم کی جائے گی، اہل صدقہ آئیں گے تو ان کے صدقات کو تول کر اس کے حساب سے پورا پورا اجر دلایا جائے گا، اسی طرح نماز حج وغیرہ عبادتوں کو تول کر حساب سے ان کا اجر پورا دیدیا جائے گا، پھر جب بلاء اور مصیبتوں پر صبر کرنے والے آئیں گے تو کوئی کَیْل اور وزن نہیں ہوگا، بلکہ بغیر حساب و اندازے کے ان کی طرف اجر وثواب بہا دیا جائے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اِنّما یوفَی الصابرون اجرھم بغیر حساب حتی کہ وہ لوگ جن کی دنیوی زندگی عافیت میں گزری ہوگی تمنا کرنے لگیں گے کہ کاش ہمارے جسم دنیا میں تینچیوں کے ذریعہ کاٹے گئے ہوتے تو ہمیں بھی صبر کا ایسا ہی صلہ ملتا۔ حضرت امام مالک (رح) تعالیٰ علیہ نے اس آیت میں ” صابرین “ سے وہ لوگ مراد لئے ہیں جو دنیا کے مصائب اور آلام پر صبر کرنے والے ہیں، اور بعض حضرات نے فرمایا کہ صابرین سے مراد وہ لوگ ہیں جو معاصی سے اپنے نفس کو روکیں، مفسر قرطبی فرماتے ہیں کہ لفظ صابر جب بغیر کسی دوسرے لفظ کے بالا جاتا ہے تو اس سے مراد وہ ہوتا ہے جو اپنے نفس کو گناہوں سے باز رکھنے کی مشقت پر صبر کرے، اور مصیبت پر صبر کرنے والے کے لئے صابر علیٰ کذا بولا جاتا ہے یعنی فلاں مصیبت پر صبر کرنے والا، (واللہ اعلم بالصواب) فسل کہ۔۔۔ یَنَابِیْعٌ، ینبُوعٌ کی جمع ہے، زمین سے ابلنے والے چشمے یعنی بارش کے ذریعہ پانی آسمان سے اترتا ہے پھر وہ زمین میں حذب ہوجاتا ہے، پھر چشموں کی شکل میں نکلتا ہے یاتالابوں اور نہروں اور پہاڑوں پر برف کی شکل میں جمع ہوجاتا ہے، اگر اللہ تعالیٰ پانی کو محفوظ کرنے کا اس طرح نظام نہ کرتا تو انسان اس سے صرف بارش کے وقت یا اس کے متصل چند روز تک فائدہ اٹھا سکتا تھا، حالانکہ پانی پر انسانی زندگی کا دار و مدار ہے اور پانی ایسی ضرورت ہے کہ اس سے ایک دن بھی مستغنی نہیں رہ سکتا، اس لئے حق تعالیٰ نے اس نعمت کے صرف نازل کرنے پر اکتفا نہیں فرمایا بلکہ اس کے محفوظ کرنے کے عجیب عجیب سامان فرما دئیے، کچھ زمین کے گڑھوں، تالابوں، حوضوں میں محفوظ ہوجاتا ہے، اور بہت بڑا ذخیرہ برف کی شکل میں پہاڑوں پر لاد دیا جاتا ہے، جس سے اس کے سڑنے اور خراب ہونے کا بھی امکان نہیں رہتا پھر وہ برف آہستہ آہستہ پگھل کر پہاڑوں کی رکوں کے ذریعہ زمین میں اتر جاتا ہے، اور جا بجا ابلنے والے چشموں کی شکل میں ابلنے لگتا ہے، اور ندیوں کی شکل میں زمین پر بہنے لگتا ہے، اور زیر زمین ذخیرہ ہوجاتا ہے جس کو کنواں کھود کر اور دیگر طریقوں سے نکالا جاتا ہے۔ یعنی اس پانی سے جو ایک ہوتا ہے، انواع و اقسام کی چیزیں پیدا فرماتا ہے جس کا رنگ، ذائقہ، خوشبو ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے، یہ بھی خدا کی قدرت کی نشانیوں میں سے عظیم نشانی ہے پھر وہ کھتیاں شادابی اور تر و تازگی کے بعد سوکھ کر زرد ہوتی ہیں، اور شکست و ریخت کا شکار ہو کر ریزہ ریزہ ہوجاتی ہیں۔ انَّ فی ذلک لذکری۔۔ الالبابِ ۔ یعنی اہل دانش اس سے سمجھ لیتے ہیں کہ دنیا کی مثال بھی اسی طرح ہے وہ بھی بہت جلد زوال و فنا سے ہمکنار ہوجائے گی، اس کی رونق و بہجت، اس کی شادابی اور زینت اور اس کی لذتیں اور آسائشیں عارضی اور وقتی ہیں، جن سے انسان کو دل نہیں لگانا چاہیے، بلکہ اس موت کی تیاری میں شغول رہنا چاہیے جس کے بعد کی زندگی دائمی اور لافانی ہے۔
Top