Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - An-Nisaa : 153
یَسْئَلُكَ اَهْلُ الْكِتٰبِ اَنْ تُنَزِّلَ عَلَیْهِمْ كِتٰبًا مِّنَ السَّمَآءِ فَقَدْ سَاَلُوْا مُوْسٰۤى اَكْبَرَ مِنْ ذٰلِكَ فَقَالُوْۤا اَرِنَا اللّٰهَ جَهْرَةً فَاَخَذَتْهُمُ الصّٰعِقَةُ بِظُلْمِهِمْ١ۚ ثُمَّ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُمُ الْبَیِّنٰتُ فَعَفَوْنَا عَنْ ذٰلِكَ١ۚ وَ اٰتَیْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا
يَسْئَلُكَ
: آپ سے سوال کرتے ہیں
اَهْلُ الْكِتٰبِ
: اہل کتاب
اَنْ
: کہ
تُنَزِّلَ
: اتار لائے
عَلَيْهِمْ
: ان پر
كِتٰبًا
: کتاب
مِّنَ
: سے
السَّمَآءِ
: آسمان
فَقَدْ سَاَلُوْا
: سو وہ سوال کرچکے ہیں
مُوْسٰٓى
: موسیٰ
اَكْبَرَ
: بڑا
مِنْ ذٰلِكَ
: اس سے
فَقَالُوْٓا
: انہوں نے کہا
اَرِنَا
: ہمیں دکھائے
اللّٰهَ
: اللہ
جَهْرَةً
: علانیہ
فَاَخَذَتْهُمُ
: سو انہیں آپکڑا
الصّٰعِقَةُ
: بجلی
بِظُلْمِهِمْ
: ان کے ظلم کے باعث
ثُمَّ
: پھر
اتَّخَذُوا
: انہوں نے بنالیا
الْعِجْلَ
: بچھڑا (گؤسالہ)
مِنْۢ بَعْدِ
: اس کے بعد
مَا
: کہ
جَآءَتْهُمُ
: ان کے پاس آئیں
الْبَيِّنٰتُ
: نشانیاں
فَعَفَوْنَا
: سو ہم نے درگزر کیا
عَنْ ذٰلِكَ
: اس سے (اس کو)
وَاٰتَيْنَا
: اور ہم نے دیا
مُوْسٰى
: موسیٰ
سُلْطٰنًا
: غلبہ
مُّبِيْنًا
: ظاہر (صریح)
(اے محمد) اہل کتاب تم سے درخواست کرتے ہیں کہ تم ان پر ایک (لکھی ہوئی) کتاب آسمان سے اتار لاؤ۔ تو یہ موسیٰ سے اس سے بھی بڑی بڑی درخواستیں کرچکے ہیں (ان سے) کہتے تھے ہمیں خدا ظاہر (آنکھوں سے) دکھا دو ۔ سو ان کے گناہ کی وجہ سے انکو بجلی نے آپکڑا۔ پھر کھلی نشانیاں آئے پیچھے بچھڑے کو (معبود) بنا بیٹھے تو اس سے بھی ہم نے درگزر کی۔ اور موسیٰ کو صریح غلبہ دیا۔
آیت نمبر 153 تا 162 ترجمہ : اے محمد یہ اہل کتاب یعنی یہود عناداً آپ سے مطالبہ کررہے ہیں کہ آپ ان پر اسمان سے کوئی نوشتہ یکبارگی نازل کرا دو جیسا کہ موسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام پر نازل کیا گیا تھا، آپ اس مطالبہ کو بڑا سجھ رہے ہیں تو یہ لوگ یعنی ان کے آباء و اجداد موسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام سے اس سے بھی بڑا مطالبہ کرچکے ہیں، انہوں نے (موسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام) سے مطالبہ کیا تھا کہ ہمیں خدا کا علانیہ دیدار کرادو، تو ان کی اسی سرکشی کی وجہ سے ان کو سزا دینے کے لئے یکایک ان پر موت کی آسمانی بجلی ٹوٹ پڑی، اس لئے کہ انہوں نے مطالبہ میں سرکشی اختار کی تھی پھر انہوں نے بچھڑے کو معبود بنالیا حالانکہ ان کے پاس اللہ کی وحدانیت پر کھلی نشانیاں آچکی تھیں، اس پر بھی ہم نے ان سے درگذر کیا، کہ ان کو ہم نے جڑ سے نہیں اکھاڑپھینکا، (نیست و نابود نہیں کیا) اور ہم نے ان پر موسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کو غلبہ عطا کیا، اس طور پر کہ موسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام نے ان کو حکم دیا کہ توبہ کے لئے خود کو قتل کریں، تو انہوں نے موسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کی اطاعت کی، اور ان سے عہد لینے کے لئے ہم نے ان کے اوپر پہاڑ معلق کردیا تاکہ وہ خوف زدہ ہوں اور عہد کو قبول کریں، اور ہم نے ان سے کہا حال یہ کہ پہاڑ ان کے اوپر معلق تھا شنبہ کے بارے میں تعدی نہ کرنا اور ایک قراءت میں عین کے فتحہ اور لام کی تشدید کے ساتھ ہے (یعنی تعَدّیٰ ) اور اس میں اصل میں تاء کا دال ادغام ہے، یعنی ہفتہ کے دن مچھلیوں کا شکار کرکے تعدی نہ کرنا، اور اس پر ہم نے ان سے پختہ عہد لیا مگر انہوں نے عہد شکنی کی، تو ان کی عہد شکنی کی وجہ سے مازائدہ ہے اور باء سببیہ ہے محذوف کے متعلق ہے، یعنی ان کے نقض عہد کی وجہ سے اور ان کے اللہ لی آیتوں کا انکار کرنے کی وجہ سے اور اپنے انبیاء کو ناحق قتل کرنے کی وجہ سے اور ان کے اپنے بنی سے یہ کہنے کی وجہ سے کہ ہمارے قلوب غلاف میں ہیں جس کی وجہ سے تمہارے کلام محفوظ نہیں رکھتے، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کے کفر سے اللہ نے ان کے قلوب پر مہر لگا دی ہے، جس کی وجہ سے وہ نصیحت کو محفوظ نہیں رکھتے، اور اسی وجہ سے ان میں سے بہت کم ایمان لاتے ہیں مثلاً عنداللہ بن سلام اور ان کے ساتھی اور بعد ازاں ان کے عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کا انکار کرنے کی وجہ سے اور (بکفرھم) میں باء کو اس کے اور اس کے معطوف علیہ کے درمیان فصل بالا جنبی کی وجہ سے مکررلایا گیا ہے، اور ام کے مریم پر بہتان عظیم لگانے کی وجہ سے کہ ان پر زنا کی تہمت لگائی اور ان کے فخریہ یہ کہنے کی وجہ سے کہ ہم نے اللہ کے رسول مسیح عیسیٰ بن مریم کو خویش قتل کردیا یعنی مذکورہ تمام (صفات قبیحہ) کی وجہ سے ہم نے ان کو سزا دی، اور اللہ ان کے عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کے دعوائے قتل کی تکذیب کرتے ہوئے فرمایا، اور انہوں نے نہ تو ان کو قتل کیا اور نہ سولی دی، بلکہ ان کی نظر میں ان کے مقتول و مصلوب ساتھی کو عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کی شبیہ بنادیا گیا، یعنی اللہ نے مقتول پر عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کی شبیہ ڈالدی تو انہوں نے اپنے ساتھی کو عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام سمجھ لیا، یقین جانو عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کے بارے میں اختلاف کرنے والے عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کے قتل کے بارے میں شک میں مبتلا ہیں اسلئے کہ جب انہوں نے مقتول کو دیکھا تو کسی نے کہا چہرہ تو عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام ہی کا سا ہے مگر دھڑ عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کے جیسا نہیں ہے تو مقتول عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کے ساتھ مشتبہ ہوگیا، اور کسی نے کہا کہ یہ بعینہ عیسیٰ ہی ہے انھیں عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کے قتل کا کوئی علم نہیں وہ محض تخمینی باتوں کی پیروی کرنے والے ہیں یہ استثناء منقطع ہے، یعنی یہ لوگ عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کے بارے میں اپنے اس گمان کی پیروی کر رہیں جس کا انہوں نے تصور کرلیا ہے، حالانکہ انہوں نے عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کو یقینا قتل نہیں کیا ہے، (لفظ یقینا) نفی قتل کے لئے حال مؤکدہ ہے بلکہ ( حقیقت یہ ہے) کہ اللہ نے ان کو اپنی طرف اٹھالیا ہے، اور اللہ تعالیٰ اپنے ملک میں بڑا زبردست اور اپنی صنعت میں حکمت والا ہے اور اہل کتاب میں سے کوئی بھی نہ بچے گا کہ وہ عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام پر اپنے مرنے سے پہلے ایمان نہ لے آئے جبکہ وہ ملائکہ ٔ موت کو دیکھے گا (موتہ کی ضمیر کتابی کی طرف راجع ہے) مگر اس وقت ایمان لانا اس کے لئے نافع نہ ہوگا (یا قبل موتہ) کا مطلب ہے کہ عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کی موت سے پہلے جبکہ آپ قرب قیامت میں نزول فرمائیں گے، جیسا کہ حدیث میں وارد ہے، اور روز قیامت عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام ان کے خلاف گواہی دیں گے اس پر کہ جب ان کو ان کی طرف مبعوث کیا گیا تو انہوں نے ان کے ساتھ کیا معاملہ کیا اور یہود کے ظلم کے سبب ان پر پاکیزہ چیزیں جو ان پر حلال کی گئی تھیں، ہم نے حرام کردیں اور وہ چیزیں ہیں جن کو (اللہ تعالیٰ نے) اپنے قول '' حَرّمْنا کل ذی ظفر '' الآیة، میں بیان فرمایا ہے، اور بہت اے لوگوں کو اللہ کے راستہ یعنی دین (حق) سے روکنے کی وجہ سے اور ان کے سود لینے کی وجہ سے حالانکہ تورات میں ان کو اس سے منع کیا گیا تھا اور لوگوں کے مال کو ان کے باطل طریقہ سے (مثلاً ) فیصلہ میں رشوت کے ذریعہ کھانے کی وجہ سے اور ان میں جو کافر ہیں ہم نے ان کے لئے تکلیف دہ عذاب مہیا کر رکھا ہے، لیکن ان میں سے پختہ علم رکھنے والے مثلاً عبد اللہ بن سلام اور ایمان والے جو کہ مہاجر و انصار ہیں اس پر کہ جو آپ پر نازل کیا گیا ہے اور ان کتابوں پر بھی جو آپ سے پہلے نازل کی گئی ہیں اور نماز قائم کرنے والے اور مقیمین منصوب علی المدح ہے اور مقیمون رفع کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے اور جو زکوة ادا کرنے والے ہیں اور اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والے ہیں، یہی ہیں وہ لوگ جن کو ہم وجر عظیم عطا کریں گے یاء اور نون کے ساتھ، اور وہ ( اجر عظیم) جنت ہے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : عِیَاناً ، یا تو مصدر محذوف کی صفت ہے، ای اَرِنَا اِراء ةً عِیَاناً ، اس صورت میں لفظ مصدر ہوگا، یا مصدر بغیر لفظہ ہوگا، ای رُؤیةً عِیَاناً. قولہ : فاِنْ اسْتَکْبَرْتَ الخ، اس میں اشارہ ہے کہ فَقَد سَأ لُوْ اشَرطِ محذوف کی جزاء ہے۔ قولہ : ای آبائُ ھُمْ ، اس لفظ کا اضافہ کرکے اشارہ کردیا کہ آپ علیہ الصلوٰة والسلام کے زمانہ میں موجود یہود کی جانب سوال کی نسبت مجازاً ہے اسلئے کہ موجودین اپنے آباء کے سوال سے راضی تھے۔ قولہ : المُعْجِزَات، البیّنٰت، کی تفسیر المعجزات سے کرکے اشارہ کردیا کہ البیّنٰت سے مراد تورات نہیں جیسا کہ بعض نے کی ہے، اسلئے کہ بچھڑے کو معبود بنانے کے وقت تو رات عطا نہیں کی گئی تھی، اس کے بعد عطا کی گئی تھی۔ قولہ : بَابَ القَرْیَِٰ ، اس میں اشارہ ہے کہ الباب میں لام عوض میں مضاف الیہ کے ہے، اور قریہ سے مراد ایلہ ہے۔ قولہ : سُجُوْدَ اِنْحِنَائٍ اس میں اشارہ ہے سُجدًا سے معروف سجدہ یعنی وضع الْجیھةِ علی الارض مراد نہیں ہے بلکہ جھکنا اور عاجزی و تواضع کرنا مراد ہے۔ قولہ : لا تَعْدُوْا، عَدا یَعْدُوا سے نہی مضارع جمع مذکر حاضر تم تجاوز نہ کرو، تَعْدُوا اصل میں تَعْدُؤوْا تھا داؤ اول کے ضمہ کے ساتھ، جو کہ لام کلمہ ہے، ضمہ داؤ پر ثقیل ہونے کی وجہ سے ساقط ہوگیا اب دو واؤں کے درمیان التقاء ساکنین ہو اداؤ حذف ہوگیا تَعْدُوا ہوگیا، اور ایک قراءت میں تَعَدُّ وا ہے جو کہ اصل میں تَعْتَدُوْا تھا، تاء دال سے بدل گئی اور دال کا دال میں ادغام ہوگیا تَعَدُّ وْا ہوگیا۔ قولہ : عَلیٰ ذٰلِکَ نَقَضُؤہ '، اس اضافہ کا مقصد ایک سوال کا جواب ہے۔ سوال : فَبِمَا نَقْضِھِمْ کا متفرع علیہ موجود نہیں ہے لہٰذا تفریق درست نہیں ہے ؟ جواب : کلام میں اختصار ہے تقدیری عبارت یہ ہے واخذنا منھم میثاقًا غلیظًا علیٰ ذلک فنقضوہ فَبِمَا نقضھم الخ . قولہ : غُلْف، یہ غلاف کی جمع ہے۔ قولہ : ثانیاً بعیسٰی، یعنی اولاً حضرت موسیٰ اور تورات کے ساتھ کفر کی وجہ سے اور ثانیاً حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کے ساتھ کفر کی وجہ سے ان کے قلوب پر مہر لگی دونوں ہی طبع علی القلوب کے اسباب میں سے ہیں جیسا کہ مطلق کفر طبع کے اسباب میں سے ہے یہ عطف سبب علی السبب کے قبیل سے ہے معطوف اور معطوف علیہ میں چونکہ سبب طبع مختلف ہے لہٰذا عطف الشیٔ علی نفسہ لازم نہیں آتا۔ قولہ : فی زَعْمھم، اس کا تعلق اِنّا قتلنا سے ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کا مقولہ ہے یعنی یہود نے اپنے خیال میں قتل کردیا، ورنہ حقیقت میں قتل نہیں کیا، اور فی زعمھم کا تعلق رسول اللہ سے ہو تو یہ یہود کا مقولہ ہوگا مطلب یہ ہوگا کہ ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو قتل کردیا جو انصاری کے خیال میں اللہ کے رسول ہیں، اسلئے کہ یہود عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کی رسالت کے قائل نہیں تھے۔ قولہ : ای ابِمَجْمُوْعِ ذٰلِکَ ، یعنی تمام مذکورات کا عطف فبمَا نقضھم پر ہے۔ قولہ : المَقْتُولُ والمَصْلُوْبُ ، یہ شُبّہَ کے نائب فاعل ہیں۔ قولہ : اِسْتِثْنَائ مُنْقَطِع، اسلئے کہ ظَنْ علم کی جنس سے نہیں ہے۔ قولہ : ای الکتابی، اس میں اشارہ ہے کہ بِہ کی ضمیر حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کی طرف اور مَوْتِہ کی ضمیر اَحَد، مقدر کی جانب راجع ہے جس سے مراد کتابی ہے۔ قولہ : اوقَبْلَ مَوْتِ عِیْسیٰ ، یہ دوسری ترکیب کی طرف اشارہ ہے اس صورت میں دونوں ضمیریں حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کی طرف راجع ہوں گی۔ قولہ : وھِیَ الَّتِیْ فیِ قَوْلِہ، یہ سورة انعام کی طرف اشارہ ہے۔ قولہ : صَدًّا، اس میں اشارہ ہے کہ یہ کثیراً موصوف محذوف کی صفت ہے۔ قولہ : نَصْب عَلَی المدْحِ یعنی المقیمینَ امدح فعل مقدر کی وجہ سے منصوب ہے ای اَمْدَحُ المقیمینَ الصلوة، اس صورت میں جملہ معتر ضہ ہوگا اور واؤ اعتراضیہ ہوگا۔ قولہ : وقُرِئَ بِالرَّفْعِ ، اور المقیمون کو رفع کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے، اس صورت میں الراسخون پر عطف ہوگا۔ تفسیر وتشریح آیات : یَسئلُکَ اَھْل الکتاب (الایة) ماقبل کی آیات میں یہود کی بد اعتقادیوں اور ان پر مذمت کا ذکر تھا، ان آیات میں ان کی بد اعمالیوں اور دیگر خرابیوں اور ان پر سزا کا ذکر ہے۔ شان نزول : ابن جریر نے محمد بن کعب قرظی سے روایت کی ہے کہ یہود کے سرداروں کی ایک جماعت آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور مطالبہ کیا کہ موسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام اللہ کے پاس سے الواح لائے تھے اگر آپ بھی اللہ کے پاس سے الواح لے آئیں تو ہم آپ کی تصدیق کریں گے، تو اللہ تعالیٰ نے مذکورہ آیت نازل فرمائی۔ یہود کا مذکورہ مطالبہ اس لئے نہیں تھا کہ دل سے ایمان لانا چاہتے تھے اور ان کے ایمان لانے کی یہ ایک شرط تھی بلکہ ضداعناد کی وجہ سے وہ کوئی نہ کوئی شرط رکھتے ہی رہتے تھے، اگر یہود مذکورہ شرط میں مخلص ہوتے تو اللہ تعالیٰ کے لئے کوئی بعید نہ تھا کہ وہ ان کے مطالبہ کو پورا فرمادیتے م اللہ تعالیٰ نے مذکورہ آیت نازل فرما کر حقیقت حال سے آگاہ فرمادیا اور آپ کی تسلّی فرمادی کہ یہ قوم ہے ہی ایسی کہ اللہ کے رسولوں کو ہمیشہ ستاتی رہی ہے، ان کے آباء و اجداد نے حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام سے اس سے بھی کہیں زیادہ بڑی بات کا مطالبہ کیا تھا کہ ہمیں کھلی آنکھوں سے اللہ کا دیدار کرایا جائے تاکہ ہمیں یقین آجائے کہ پس پردہ آپ سے ہمکلام ہونے والا اللہ ہی ہے، ان کی اس گستاخی پر آسمان سے ایک بجلی آئی اور ان کو ہلاک کردیا۔ پھر اس نے بےجا سوال ہی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ توحید باری کے تمام دلائل وبراہین سے واقف ہونے کے باوجود خالق حقیقی کے بجائے بچھڑے کو معبود بنالیا، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ان کی تمام حرکتوں اور خباثتوں کے باوجود ہم نے عفو و درگذر سے کام لیا ورنہ موقع تو اس کا تھا کہ ان کا قلع قمع کرکے نیست ونابود کردیا جاتا۔ ایک موقع ایسا بھی آیا کہ ان لوگوں نے تورات کی شریعت کو ماننے سے صاف انکار کردیا تھا، تو ہم نے طور پہاڑ اٹھا کر ان پر معلق کردیا تاکہ خوف و دہشت کی وجہ سے شریعت کو قبول کرلیں، اور ہم نے ان سے یہ بھی کہا کہ شہر ایلیا کے دروازہ میں داخل ہوتے وقت نہایت عاجزی سے سر جھکائے ہوئے داخل ہونا اور ہم نے ان سے یہ بھی کہا تھا کہ ہفتہ کے دن کا احترام کرنا اس دن مچھلیوں کا شکار نہ کرنا، مگر ہوا یوں کہ انہوں نے ایک ایک کرکے تمام احکام کی خلاف ورزی کی اور ہمارے ساتھ کئے ہوئے پختہ عہد کو توڑ ڈالا، تو ہم نے بھی ان کو دنیا میں ذلیل کردیا اور آخرت میں بھی بدترین سزا بھگتنی ہوگی۔ (معارف ملخصًا) ثم اتخذوا العجلَ (الآیة) ثمَّ یہاں تاخرزمانی کے لئے نہیں ہے بلکہ استبعاد کے لئے ہے یعنی ایسی بیہودہ فرمائشیں ہی کیا کم تھیں کہ اس سے بڑھ کر حرکت یہ کہ کہ گو سالہ پرستی شروع کردی۔
Top