Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - At-Tawba : 81
فَرِحَ الْمُخَلَّفُوْنَ بِمَقْعَدِهِمْ خِلٰفَ رَسُوْلِ اللّٰهِ وَ كَرِهُوْۤا اَنْ یُّجَاهِدُوْا بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ قَالُوْا لَا تَنْفِرُوْا فِی الْحَرِّ١ؕ قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ اَشَدُّ حَرًّا١ؕ لَوْ كَانُوْا یَفْقَهُوْنَ
فَرِحَ
: خوش ہوئے
الْمُخَلَّفُوْنَ
: پیچھے رہنے والے
بِمَقْعَدِهِمْ
: اپنے بیٹھ رہنے سے
خِلٰفَ
: خلاف (پیچھے)
رَسُوْلِ
: رسول
اللّٰهِ
: اللہ
وَكَرِهُوْٓا
: اور انہوں نے ناپسند کیا
اَنْ
: کہ
يُّجَاهِدُوْا
: وہ جہاد کریں
بِاَمْوَالِهِمْ
: اپنے مالوں سے
وَاَنْفُسِهِمْ
: اور اپنی جانیں
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
وَقَالُوْا
: اور انہوں نے کہا
لَا تَنْفِرُوْا
: نہ کوچ کرو
فِي الْحَرِّ
: گرمی میں
قُلْ
: آپ کہ دیں
نَارُ جَهَنَّمَ
: جہنم کی آگ
اَشَدُّ
: سب سے زیادہ
حَرًّا
: گرمی میں
لَوْ
: کاش
كَانُوْا يَفْقَهُوْنَ
: وہ سمجھ رکھتے
جو لوگ (غزوہ تبوک میں) پیچھے رہ گئے وہ پیغمبر خدا ﷺ (کی مرضی) کے خلاف بیٹھ رہنے سے خوش ہوئے اور اس بات کو ناپسند کیا کہ (خدا کی راہ میں) اپنے مال اور جان سے جہاد کریں۔ اور (اوروں سے بھی) کہنے لگے کہ گرمی میں مت نکلنا (ان سے) کہہ دو کہ دوزخ کی آگ اس سے کہیں زیادہ گرم ہے۔ کاش یہ (اس بات کو) سمجھتے۔
آیت نمبر 81 تا 89 ترجمہ : غزوہ تبوک سے پیچھے چھوڑے گئے لوگ رسول اللہ ﷺ کے (نکلنے) کے بعد اپنے (گھروں) میں بیٹھ رہنے پر خوش ہوئے، اور انہیں یہ بات ناگوار گذری کہ وہ اپنی جان ومال سے اللہ کے راستہ میں جہاد کریں، اور انہوں نے آپس میں ایک دوسرے سے کہا گرمی میں جہاد کے لئے نہ نکلو آپ ان سے کہہ دیجئے کہ جہنم کی آگ تبوک کی گرمی سے زیادہ سخت ہے لہٰذا بہتر ہے کہ تم ترک تخلف کر کے اس آگ سے بچو، اگر وہ اس حقیقت کو سمجھتے (تو غزوہ میں شرکت سے) پیچھے نہ رہتے، تھوڑے دنوں دنیا میں ہنس لیں آخرت میں بہت روئیں گے اور یہ رونا ان کے اعمال کی بدولت ہوگا یہ (خبر) بصیغہ امران کی حالت کی خبر ہے پس اگر اللہ آپ کو تبوک سے ان منافقوں کے درمیان جو مدینہ میں پیچھے رہ گئے تھے (بخیر) واپس لائے اور ان میں سے کوئی کسی دوسرے غزوہ میں آپ کے ساتھ شرکت کی اجازت طلب کرے تو آپ ان سے کہہ دیجئے کہ تم میرے ساتھ ہرگز کبھی بھی نہیں نکل سکتے اور نہ میری معیت میں کسی دشمن سے کبھی ہرگز لڑ سکے ہو تم نے پہلی مرتبہ بیٹھ رہنے کو پسند کیا تو اب پیچھے رہنے والی عورتوں بچوں وغیرہ ہی کے ساتھ بیٹھ رہو اور جب آپ ﷺ نے (عبد اللہ) بن ابی پر نماز جنازہ پڑھی چاہی تو یہ آیت نازل ہوئی، اور آئندہ ان میں سے کوئی مرے تو اس کی نماز جنازہ تم ہرگز نہ پڑھنا اور دفن یا زیارت کے لئے اس کی قبر پر بھی مت کھڑے ہونا ان لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا ہے اور حال کفر ہی میں مرے ہیں، اور ان کے مال اور اولاد (کی کثرت) آپ کو تعجب میں نہ ڈالے اللہ ارادہ کرچکا ہے کہ ان کو (اس مال والاد) کے ذریعہ ہی دنیا میں عذاب دے اور ان کی جانیں اس حال میں نکلیں کہ وہ کافر ہوں، اور جب کبھی قرآن کا کوئی حصہ اس مضمون کا نازل ہوا کہ اللہ پر ایمان لائو اور اس کے رسول کے ساتھ جہاد کرو تو آپ نے دیکھا کہ ان میں سے جو مقدرت والے تھے وہی آپ سے (غزوہ) میں شریک نہ ہونے کی اجازت طلب کرنے لگے کہ انہیں جہاد کی شرکت سے معاف رکھا جائے ان لوگوں نے گھر بیٹھنے والیوں میں شامل رہنا پسند کی، خوالف، خالفة کی جمع ہے یعنی وہ عورتیں جو گھروں میں بیٹھ رہیں، اور ان کے قلوب پر ٹھپہ لگا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ خیر کی بات کو نہیں سمجھتے اس کے برخلاف رسول نے اور ان لوگوں نے جو آپ کے ساتھ ایمان لائے اور اپنی جان ومال سے جہاد کیا دنیا اور آخرت میں ساری بھلائیاں ان ہی کیلئے ہیں اور وہی فلاح پانے والے ہیں اللہ نے ان کیلئے ایسے باغ تیار کر رکھے ہیں جن میں نہریں بہہ رہی ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہ عظیم الشان کامیابی۔ تحقیق و ترکیب وتسہیل وتفسیری فوائد قولہ : اَلْمُخَلَّفُوْنَ (تفعیل) اسم مفعول جمع مذکر غائب، پیچھے چھوڑے ہوئے لوگ، تخلیف کسی کو پیچھے کردینا، پیچھے چھوڑ دینا، یہاں وہ بارہ آدمی مراد ہیں جو غزوہ تبوک میں اپنی کسلمندی اور نفاق کی وجہ سے آپ ﷺ کے ہمراہ نہیں گئے تھے۔ قولہ : خِلٰفَ رسولِ اللہ ای خلْفَہ، خلٰفَ یا تو مفعول لہ ہونے کی وجہ سے منصوب ہے ای قَعَدُوا لمخالفتہ یا حال ہونے کی وجہ سے منصوب ہے ای مخالفین لہ، اور فعل مقدر کی وجہ سے بھی منصوب ہوسکتا ہے ای تخلَّفوا خلافَ رسول اللہ اور یہ بھی جائز ہے کہ ظرفیت کی وجہ سے منصوب ہو ای بعد رسول اللہ علامہ سیوطی (رح) تعالیٰ نے اسی ترکیب کو اختیار کیا ہے۔ قولہ : بقعودھم اس سے اشارہ کردیا کہ مقعد مصدر میمی ہے نہ کہ ظرف۔ قولہ : وکَرِھوا ان یجاھِدُوا کا عطف فَرِحَ اِلمخلفونَ پر ہے اور اَنْ یُجاھدوا، کرِھوا کا مفعول ہے۔ قولہ : ما تخلَّفوا یہ لَوْ کا جواب ہے جو کہ محذوف ہے۔ قولہ : خبر عن حالھم، یہ اس سوال کا جواب ہے کہ اللہ تعالیٰ ضحک (ہنسنے) کا حکم نہیں فرماتے حالانکہ یہاں فلیضحکوا امر کا صیغہ استعمال ہوا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ضحک (ہنسنے) کا حکم فرمایا۔ جواب : جواب یہ ہے کہ امر بمعنی خبر ہے، یعنی ان کی حالت کی خبر دینا مقصود ہے نہ کہ ضحک کا حکم کرنا۔ قولہ : طائفة من القران یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ یہاں سورت سے پوری سورت مراد نہیں ہے بلکہ قرآن کا ایک حصہ مراد ہے اس میں پوری اور اس سے کم دونوں داخل ہیں۔ تفسیر وتشریح ربط آیات : فَرِحَ الْمخلَّفُوْنَ ، اوپر سے منافقوں کے حالات کے بیان کا سلسلہ چل رہا ہے، یہاں بھی ان منافقوں کی مذمت بیان کی جاری ہے جو غزوہ تبوک میں نفیر عام ہونے کے باوجود اپنے نفاق اور کسل مندی کی وجہ سے آپ ﷺ کے ہمراہ شریک غزوہ نہیں ہوئے تھے اور جھوٹے اعذار بیان کر کے شریک غزوہ نہ ہونے کی اجازت چاہی آپ ﷺ نے ان کو اجازت بھی دے دی، یہاں ان کو یہ وعید بھی سنائی جا رہی ہے کہ ان کا نام مجاہدین کی فہرست سے کاٹ دیا گیا ہے اب آئندہ بھی کسی غزوہ میں شریک نہ ہو سکیں گے۔ خِلاَفَ رَسولِ اللہ، لفظ '' خلاف '' کے معنی یہاں پیچھے اور بعد کے بھی ہوسکتے ہیں، علامہ سیوطی (رح) تعالیٰ نے یہی معنی لئے ہیں، اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ لوگ آپ ﷺ کے جہاد پر چلے جانے کے بعد آپ سے پیچھے رہ جانے پر خوش ہو رہے ہیں یہ در حقیقت خوشی کی بات نہیں۔ دوسرے معنی یہاں خلاف کے مخالفت کے بھی ہوسکتے ہیں کہ یہ لوگ رسول اللہ ﷺ کی مخالفت کر کے گھر میں بیٹھے رہے اور صرف خود ہی نہیں بیٹھے بلکہ دوسروں کو بھی '' لا تنفروا فی الحر '' کہہ کر پست ہمت کر کے روکنے کی کوشش کی، غزوہ تبوک نہایت شدید گرمی کے زمانہ میں ہوا تھا، حق تعالیٰ نے ان کی بات کا جواب آپ ﷺ کی معرفت یہ دیا کہ '' قُلْ نار جھنم اشَدُّ حرًّا '' یعنی یہ بدنصیب اس وقت کی گرمی کو تو دیکھ رہے ہیں اور اس سے بچنے کی فکر کر رہے ہیں مگر آخرت میں نار جہنم کی ابدالآباد کی گرمی کو اپنے اوپر لازم کر رہے ہیں اعذار باردہ بیان کر کے مدینہ میں بیٹھ رہنے پر یہ خوشیاں منا رہے ہیں حالانکہ یہ موقع خوشی منانے اور ہنسنے کا نہیں ہے بلکہ خون کا آنسو رونے کا ہے اپنے مصنوعی اور جھوٹے اعذار کے ذریعہ چند روز کی گرمی سے اگر بچ بھی گئے تو ہمیشہ ہمیش کی گرمی اپنے اوپر لازم کرلی، دنیا کی گرمی کی نار جہنم کی گرمی کے مقابلہ میں کوئی حقیقت نہیں ہے دنیا کی آگ بھی دوزخ کی آگ سے پناہ مانگتی ہے۔ غزوہ تبوک میں جو لوگ شریک نہیں ہوئے تھے ان میں سب ہی منافق نہیں تھے بعض حقیقی عذر کی وجہ سے اور بعض آجکل امروز وفردا کرتے کرتے شریک نہیں ہو سکے، اور آنحضرت ﷺ نے واپس آنے کے بعد ان کے اعذار کو قبول بھی فرما لیا تھا اور بعضوں کو کچھ دنوں کی مہلت بھی ملی تھی اور اللہ تعالیٰ نے بھی ان کی توبہ قبول فرما لی تھی جس کا ذکر آئندہ آئے گا۔ فاِن رَّجَعَک اللہ الی طائفة منھم سے معلوم ہوتا ہے کہ منافقوں کی ایک چھوٹی سی جماعت تھی تفسیر ابن ابی حاتم میں قتادہ ؓ کا قول ہے کہ ان منافقوں کی تعداد صرف بارہ تھی جن کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی ہے صحیح بخاری میں انس بن مالک اور صحیح مسلم میں جابر بن عبد اللہ سے جو روایتیں ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ تبوک کے سفر سے واپسی کے وقت آنحضرت ﷺ نے یہ فرمایا کہ بعضے لوگوں نے گھر بیٹھے وہی ثواب حاصل کیا جو اور لوگوں نے سفر کر کے پایا، صحابہ نے عرض کیا کہ حضرت یہ کیونکر ؟ آپ نے فرمایا کہ وہ لوگ مجبوری کے سبب سے مدینہ میں رہ گئے تھے ورنہ وہ اس سفر میں ضرور شریک ہوتے ان حدیثوں سے اس بات کی پوری تائید ہوتی ہے کہ جو لوگ تبوک میں شریک نہیں ہوئے وہ سب منافق نہیں تھے۔ وَلا تصلّ علی احدٍ منھم مات الخ احادیث صحیحہ سے یہ بات ثابت ہے کہ یہ آیت عبد اللہ بن ابی سلول کی موت اور اس پر نماز جنازہ پڑھنے کے متعلق نازل ہوئی، اور صحیحین کی روایت سے یہ بات بھی ثابت ہے کہ آپ نے عبد اللہ بن ابی کی نماز جنازہ پڑھی، پڑھنے کے بعد یہ آیت نازل ہوئی، اس کے بعد آپ نے کسی منافق کی نماز جنازہ نہیں پڑھی، آپ ﷺ کے عبد اللہ بن ابی ابن سلول کے جنازہ کی نماز پڑھنے اور اپنا پیراہن مبارک اس کے کفن میں شامل کرنے نیز حضرت عمر ؓ کے بہ اصرار منع کرنے کی تفصیل سابق میں گذر چکی ہے۔ واقعہ مذکورہ سے متعلق چند سوالات اور ان کے جوابات : پہلا سوال : عبد اللہ بن ابی ایک ایسا منافق تھا کہ جس کا نفاق جگ ظاہر تھا صرف یہی نہیں بلکہ منافقوں کا سردار مانا جاتا تھا، اس کے ساتھ آنحضرت ﷺ کا یہ امتیازی سلوک کس بنا پر ہوا ؟ کہ اس کے کفن کے لئے اپنا قمیص مبارک بھی عطا فرما دیا ! جواب : اس کے دو سبب ہوسکتے ہیں اول اس کے صاحبزادے جو کہ مخلص صحابی اور بدریین میں سے تھے محض ان کی دلجوئی کے لئے ایسا کیا، دوسرا سبب ایک اور بھی ہوسکتا ہے جو بخاری شریف میں بروایت حضرت جابر منقول ہے کہ غزوہ بدر کے موقع پر جب کچھ قریشی سردار گرفتار ہو کر آئے تھے تو آپ ﷺ کے چچا عباس بھی ان میں تھے آپ نے دیکھا کہ ان کے بدن پر کرتہ نہیں ہے تو صحابہ سے ارشاد فرمایا کہ انہیں قمیص پہنا دیا جائے حضرت چونکہ دراز قد تھے عبد اللہ بن ابی کے سوا کسی کا کرتہ ان کے بدن پر درست نہ آیا تو عبد اللہ بن ابی کا کرتہ لے کر آپ نے اپنے چچا کو پہنا دیا، اس کے اسی احسان کا بدلہ ادا کرنے کے لئے آنحضرت ﷺ نے اپنا کرتہ اس کو عطا فرما دیا۔ دوسرا سوال : یہ کہ جب حضرت عمر ؓ نے آپ ﷺ سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو منافق کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع فرمایا ہے یہ کس بنا پر کہا ؟ کیونکہ اس سے پہلے صراحت کے ساتھ آپ کو منافق کی نماز پڑھنے سے منع نہیں کیا گیا، بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ عمر بن خطاب ؓ نے اسی سورت کی سابقہ آیت استغفرلھم اولا تستغفرلھم سے ممانعت کا مضمون سمجھا تو آپ ﷺ نے اس سے کیوں نہ ممانعت قرار دی، بلکہ آپ نے یہ فرمایا کہ اس آیت میں مجھے اختیار دیا گیا ہے۔ جواب : یہ ہے کہ درحقیقت الفاظ آیت کا ظاہری مفہوم اختیار ہی دینا ہے اور یہ بھی ظاہر ہے کہ ستر کا ذکر تحدید کے لئے نہیں ہے بلکہ کثرت بیان کرنے کے لئے ہے، تو اس کا ظاہری مفہوم یہ ہوگا کہ منافق کی مغفرت تو نہ ہوگی خواہ آپ کتنی ہی مرتبہ استغفار کرلیں لیکن اس میں صراحت کے ساتھ آپ کو استغفار سے روکا نہیں گیا۔
Top