Jawahir-ul-Quran - An-Nahl : 30
وَ قِیْلَ لِلَّذِیْنَ اتَّقَوْا مَا ذَاۤ اَنْزَلَ رَبُّكُمْ١ؕ قَالُوْا خَیْرًا١ؕ لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا فِیْ هٰذِهِ الدُّنْیَا حَسَنَةٌ١ؕ وَ لَدَارُ الْاٰخِرَةِ خَیْرٌ١ؕ وَ لَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِیْنَۙ
وَقِيْلَ : اور کہا گیا لِلَّذِيْنَ اتَّقَوْا : ان لوگوں سے جنہوں نے پرہیزگاری کی مَاذَآ : کیا اَنْزَلَ : اتارا رَبُّكُمْ : تمہارا رب قَالُوْا : وہ بولے خَيْرًا : بہترین لِلَّذِيْنَ : ان کے لیے جو لوگ اَحْسَنُوْا : بھلائی کی فِيْ : میں هٰذِهِ : اس الدُّنْيَا : دنیا حَسَنَةٌ : بھلائی وَلَدَارُ الْاٰخِرَةِ : اور آخرت کا گھر خَيْرٌ : بہتر وَلَنِعْمَ : اور کیا خوب دَارُ الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کا گھر
اور کہا25 پرہیزگاروں کو کیا اتارا تمہارے رب نے بولے نیک بات جنہوں نے بھلائی کی اس دنیا میں ان کو بھلائی ہے   اور آخرت کا گھر بہتر ہے اور کیا خوب گھر ہے پرہیزگاروں کا
25:۔ کفار کا حال اور ان کے لیے تخویف اخروی ذکر کرنے کے بعد اب مؤمنین کا حال اور ان کے لیے بشارت دنیوی و اخروی کا ذکر کیا جاتا ہے۔ جب مؤمنین سے قرآن کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے تو وہ اسے سراپا خیر و برکت قرار دیتے ہیں۔ ” لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا “ خبر مقدم۔ ” حَسَنَةٌ“ مبتداء مؤخر۔ یہ بشارت دنیوی ہے ” وَلَدَارُ الْاٰخِرَةِ “ یہ بشارت اخروی ہے۔ ” اَّلَّذِیْنَ تَتَوَفّٰھُمْ الخ “ یہ ادخال الٰہی ہے۔ ” طَیِّبِیْنَ “ یہ ضمیر مفعول سے حال ہے یعنی در آنحالیکہ وہ شرک کی نجاست سے پاک تھے۔
Top