Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 101
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ فَسْئَلْ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِذْ جَآءَهُمْ فَقَالَ لَهٗ فِرْعَوْنُ اِنِّیْ لَاَظُنُّكَ یٰمُوْسٰى مَسْحُوْرًا
وَ : اور لَقَدْ اٰتَيْنَا : البتہ ہم نے دیں مُوْسٰي : موسیٰ تِسْعَ : نو اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ : کھلی نشانیاں فَسْئَلْ : پو پوچھ تو بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل اِذْ : جب جَآءَهُمْ : ان کے پاس آیا فَقَالَ : تو کہا لَهٗ : اس کو فِرْعَوْنُ : فرعون اِنِّىْ : بیشک میں لَاَظُنُّكَ : تجھ پر گمان کرتا ہوں يٰمُوْسٰي : اے موسیٰ مَسْحُوْرًا : جادو کیا گیا
اور ہم نے دیں87 موسیٰ کو نو نشانیاں صاف پھر پوچھ بنی اسرائیل سے جب آیا وہ ان کے پاس   تو کہا اس کو فرعون نے میری اٹکل میں تو موسیٰ تجھ پر جادو ہوا
87:۔ یہ پانچویں آیت معجزہ ہے۔ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو نو واضح معجزے دئیے بنی اسرائیل کے علماء سے پوچھ لیجئے وہ اس بات کی تصدیق کرینگے لیکن بجائے اس کے کہ فرعون اور اس کی قوم ان معجزات واضحہ کو دیکھ کر ان پر ایمان لاتے انہوں نے ان معجزات کو جادو اور موسیٰ (علیہ السلام) کو جادوگر قرار دیا اور اللہ کی توحید کو ٹھکرا دیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ فرعونیوں کو غرق کردیا گیا۔ اب اے مشرکین مکہ ! اگر تم نے بھی معجزہ معراج معجزہ قرآن اور دیگر معجزات دیکھنے کے بعد مسئلہ توحید کو نہ مانا تو ہلاک کردئیے جاؤ گے۔ اس طرح یہ آیت ابتدائے سورت سے متعلق ہوگی۔ یا یہ آیت ” سنۃ من قد ارسلنا “ سے متعلق ہے یعنی جس طرح فرعون بنی اسرائیل کو اور موسیٰ (علیہ السلام) کو ملک سے نکال کر خود بھی وہاں نہ رہ سکا اسی طرح مشرکین مکہ بھی حضور ﷺ کو مکہ سے نکالنے کے بعد زیادہ عرصہ وہاں نہ رہ سکیں گے ہماری سنت جاریہ بھی ہے۔ ” مسحورا “ اسم مفعول بمعنی اسم فاعل ہے ای ساحرا بغرائب افعالک (قرطبی ج 10 ص 336) ۔ نو معجزات سے حضرت ابن عباس اور ضحاک کے مطابق حسب ذیل معجزات مراد ہیں۔ عصاء، ید بیضا، زبان کی لکنت کا دور ہونا، سمندر کا پھٹ جانا، طوفان، ٹڈی دل، جوئیں، مینڈک اور خون۔ (خازن و قرطبی و غیرہا) ۔
Top