Tafseer-al-Kitaab - Al-Israa : 101
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ فَسْئَلْ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِذْ جَآءَهُمْ فَقَالَ لَهٗ فِرْعَوْنُ اِنِّیْ لَاَظُنُّكَ یٰمُوْسٰى مَسْحُوْرًا
وَ : اور لَقَدْ اٰتَيْنَا : البتہ ہم نے دیں مُوْسٰي : موسیٰ تِسْعَ : نو اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ : کھلی نشانیاں فَسْئَلْ : پو پوچھ تو بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل اِذْ : جب جَآءَهُمْ : ان کے پاس آیا فَقَالَ : تو کہا لَهٗ : اس کو فِرْعَوْنُ : فرعون اِنِّىْ : بیشک میں لَاَظُنُّكَ : تجھ پر گمان کرتا ہوں يٰمُوْسٰي : اے موسیٰ مَسْحُوْرًا : جادو کیا گیا
اور (اے پیغمبر، ) ہم نے موسیٰ کو نوکھلی نشانیاں دی تھیں۔ اب تم خود بنی اسرائیل سے پوچھ دیکھو کہ جب موسیٰ ان کے پاس آیا تھا تو فرعون نے اس سے کہا تھا کہ اے موسیٰ ، میں تو سمجھتا ہوں کہ تو ضرور سحرزدہ ہے
[65] یہاں پھر مشرکین کے معجزوں کے مطالبے کا جواب دیا گیا ہے۔ ان سے کہا جا رہا ہے کہ جن معجزوں کا مطالبہ تم کررہے ہو تو فرعون کو بھی ایسے ہی نو صریح معجزات دکھائے گئے تھے پھر بھی اس نے پیغمبر کو جھٹلایا۔ ان نو معجزات کی تفصیل سورة اعراف میں گزر چکی ہے۔
Top