Jawahir-ul-Quran - Maryam : 49
فَلَمَّا اعْتَزَلَهُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ۙ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ١ؕ وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا
فَلَمَّا : پھر جب اعْتَزَلَهُمْ : وہ کنارہ کش ہوگئے ان سے وَمَا : اور جو يَعْبُدُوْنَ : وہ پرستش کرتے تھے مِنْ دُوْنِ : سوائے اللّٰهِ : اللہ وَهَبْنَا : ہم نے عطا کیا لَهٗٓ : اس کو اِسْحٰقَ : اسحق وَيَعْقُوْبَ : اور یعقوب وَكُلًّا : اور سب کو جَعَلْنَا : ہم نے بنایا نَبِيًّا : نبی
پھر جب جدا ہوا ان سے36 اور جن کو وہ پوجتے تھے اللہ کے سواء بخشا ہم نے اس کو اسحاق اور یعقوب اور دونوں کو نبی کیا
36:۔ جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ان سے اور ان کے معبودوں سے کنارہ کش ہوگئے۔ تو اللہ تعالیٰ سے فرزند کے لیے دعا کی چناچہ اللہ تعالیٰ نے ان کو ایک بیٹا اسحاق عطا فرمایا اور اسحاق کو یعقوب عطا کیا۔ علیہم الصلوۃ والسلام اور ان دونوں کو نبوت عطا فرمائی اور ان کی اولاد کو برکت دی۔ ” لِسَانَ صِدْقٍ الخ “ لسان سے مجازاً کلام مراد ہے اور مرکب اضافی سے لوگوں کی مدح و ثنا مراد ہے۔ یعنی ہم نے دنیا میں ان کا اچھا ذکر ان کی یادگار بنادیا۔ کہ دنیا کہ تمام لوگ ہر زمانے میں ان کو اچھائی سے یاد کرتے ہیں۔ لسان الصدق الثناء الحسن الباقی علیھم اخر الابد قالہ ابن عباس (بحر ج 6 ص 194) ۔
Top