Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 102
وَ اتَّبَعُوْا مَا تَتْلُوا الشَّیٰطِیْنُ عَلٰى مُلْكِ سُلَیْمٰنَ١ۚ وَ مَا كَفَرَ سُلَیْمٰنُ وَ لٰكِنَّ الشَّیٰطِیْنَ كَفَرُوْا یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ١ۗ وَ مَاۤ اُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَیْنِ بِبَابِلَ هَارُوْتَ وَ مَارُوْتَ١ؕ وَ مَا یُعَلِّمٰنِ مِنْ اَحَدٍ حَتّٰى یَقُوْلَاۤ اِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ١ؕ فَیَتَعَلَّمُوْنَ مِنْهُمَا مَا یُفَرِّقُوْنَ بِهٖ بَیْنَ الْمَرْءِ وَ زَوْجِهٖ١ؕ وَ مَا هُمْ بِضَآرِّیْنَ بِهٖ مِنْ اَحَدٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ یَتَعَلَّمُوْنَ مَا یَضُرُّهُمْ وَ لَا یَنْفَعُهُمْ١ؕ وَ لَقَدْ عَلِمُوْا لَمَنِ اشْتَرٰىهُ مَا لَهٗ فِی الْاٰخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ١ؕ۫ وَ لَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهٖۤ اَنْفُسَهُمْ١ؕ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ
وَ اتَّبَعُوْا
: اور انہوں نے پیروی کی
مَا تَتْلُوْ
: جو پڑھتے تھے
الشَّيَاطِیْنُ
: شیاطین
عَلٰى
: میں
مُلْكِ
: بادشاہت
سُلَيْمَانَ
: سلیمان
وَمَا کَفَرَ
: اور کفرنہ کیا
سُلَيْمَانُ
: سلیمان
وَلَٰكِنَّ
: لیکن
الشَّيَاطِیْنَ
: شیاطین
کَفَرُوْا
: کفر کیا
يُعَلِّمُوْنَ
: وہ سکھاتے
النَّاسَ السِّحْرَ
: لوگ جادو
وَمَا
: اور جو
أُنْزِلَ
: نازل کیا گیا
عَلَى
: پر
الْمَلَکَيْنِ
: دوفرشتے
بِبَابِلَ
: بابل میں
هَارُوْتَ
: ہاروت
وَ مَارُوْتَ
: اور ماروت
وَمَا يُعَلِّمَانِ
: اور وہ نہ سکھاتے
مِنْ اَحَدٍ
: کسی کو
حَتَّی
: یہاں تک
يَقُوْلَا
: وہ کہہ دیتے
اِنَّمَا نَحْنُ
: ہم صرف
فِتْنَةٌ
: آزمائش
فَلَا
: پس نہ کر
تَكْفُر
: تو کفر
فَيَتَعَلَّمُوْنَ
: سو وہ سیکھتے
مِنْهُمَا
: ان دونوں سے
مَا
: جس سے
يُفَرِّقُوْنَ
: جدائی ڈالتے
بِهٖ
: اس سے
بَيْنَ
: درمیان
الْمَرْءِ
: خاوند
وَ
: اور
زَوْجِهٖ
: اس کی بیوی
وَمَا هُمْ
: اور وہ نہیں
بِضَارِّیْنَ بِهٖ
: نقصان پہنچانے والے اس سے
مِنْ اَحَدٍ
: کسی کو
اِلَّا
: مگر
بِاِذْنِ اللہِ
: اللہ کے حکم سے
وَيَتَعَلَّمُوْنَ
: اور وہ سیکھتے ہیں
مَا يَضُرُّهُمْ
: جو انہیں نقصان پہنچائے
وَلَا يَنْفَعُهُمْ
: اور انہیں نفع نہ دے
وَلَقَدْ
: اور وہ
عَلِمُوْا
: جان چکے
لَمَنِ
: جس نے
اشْتَرَاهُ
: یہ خریدا
مَا
: نہیں
لَهُ
: اس کے لئے
فِي الْاٰخِرَةِ
: آخرت میں
مِنْ خَلَاقٍ
: کوئی حصہ
وَلَبِئْسَ
: اور البتہ برا
مَا
: جو
شَرَوْا
: انہوں نے بیچ دیا
بِهٖ
: اس سے
اَنْفُسَهُمْ
: اپنے آپ کو
لَوْ کَانُوْا يَعْلَمُوْنَ
: کاش وہ جانتے ہوتے
اور پیچھے ہو لئے اس علم کے جو پڑھتے تھے شیطان سلیمان کی بادشاہت کے وقت
193
اور کفر نہیں کیا سلیمان نے
194
لیکن شیطانوں نے کفر کیا کہ سکھلاتے تھے لوگوں کو جادو اور اس علم کے پیچھے ہو لئے جو اترا دو فرشتوں پر شہر بابل میں جن کا نام ہاروت اور ماروت ہے
195
اور نہیں سکھاتے تھے وہ دونوں فرشتے کسی کو جب تک یہ نہ کہ دیتے کہ ہم تو آزمائش کے لئے ہیں سو تو کافر مت ہو
196
پھر ان سے سیکھتے وہ جادو جس سے جدائی ڈالتے ہیں مرد میں اور اس کی عورت میں
197
اور وہ اس سے نقصان نہیں کرسکتے کسی کا بغیر حکم اللہ کے اور سیکھتے ہیں وہ چیز جو نقصان کرے ان کا، اور فائدہ نہ کرے
198
اور وہ خوب جان چکے ہیں کہ جس نے اختیار کیا جادو کو نہیں اس کے لئے آخرت میں کچھ حصہّ اور بہت ہی بری چیز ہے
199
جسکے بدلے بیچا انہوں نے اپنے آپ
200
کو اگر ان کو سمجھ ہوتی
193
شیاطین سے سرکش جن اور ابلیس کے چیلے مرد ہیں جو لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ والمتبادر من الشیاطین مردۃ الجن وھو قول الاکثرین (روح ص
337
ج
1
) ان یہودیوں نے تورات میں آخری نبی پر ایمان لانے کے حکم ہی کو نہیں ٹھکرا یا بلکہ انہوں نے تو تورات کی دعوت توحید کو بھی پامال کردیا اور اسے چھوڑ کر شیطانی جادو اور ٹوٹکوں کے پیچھے پڑگئے جو حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے زمانے میں شیطانوں نے لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے گھڑے تھے۔ جب یہودیوں نے قرآن کی دعوت توحید کے مقابلے میں غیر اللہ کی پکار کا جواز ثابت کرنے کے لیے تورات پیش کی تو تورات مسئلہ توحید پر قرآن سے متفق نکلی تو اب یہودی اپنی خفت مٹانے کے لیے جادو کی وہ پوتھیاں نکال لائے جو شیطانوں نے لکھ کر حضرت سلیمان (علیہ السلام) اور ان کے مومن وزیر آصف بن برخیا اور ہاروت وماروت فرشتوں کے ناموں سے مشہور کر کھی تھیں اور نسلاً بعد نسل موجودہ یہود تک پہنچی تھیں۔ قال السدی عارضت الیہود محمدا ﷺ بالتوراۃ فاتفقت التورۃ والقران فنبذوا التوراۃ واخذوا بکتب اص وسحرھا روت وماروت (قرطبی ص
41
ج
2
، کبیر ص
635
ج
1
، نیشابور ص
341
ج
1
)
194
جادو میں چونکہ غیر اللہ کو پکارا جاتا ہے اس لیے ایسا جادو صریح شرک اور کفر ہے جب یہودی جادو، اور ٹوٹکوں کی پوتھیاں نکال لائے اور کہا دیکھو، یہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے خاص نوشتے ہیں اور وہ جادو کیا کرتے اور غیر اللہ کو پکارا کرتے تھے بلکہ اسی کی بنا پر وہ جنوں پر حکومت کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کے اس دعویٰ کی تردید وتکذیب فرما کر حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے خاص نوشتے ہیں اور وہ جادو کیا کرتے اور غیر اللہ کو پکارا کرتے تھے بلکہ اسی کی بنا پر وہ جنوں پر حکومت کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کے اس دعویٰ کی تردید وتکذیب فرما کر حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی اس کفر وشرک سے برائت کا اعلان فرمایا کہ سلیمان پیغمبر نے تو ایسا کفر وشرک کبھی نہیں کیا جو یہ لوگ ان کے ذمے لگا رہے ہیں۔ وَلٰكِنَّ الشَّيٰطِيْنَ كَفَرُوْا۔ لکن ماقبل کی نفی اور مابعد کے اثبات کے لیے آتا ہے یعنی حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے یہ جادو، اور کفروشرک نہیں کیا بلکہ یہ سب شیطانوں کی کارستانیاں ہیں۔ حضرت قتادہ کا بیان ہے کہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے زمانہ میں شیطانوں نے ایک کتاب تیار کی جس میں جادو اور شرک تھا۔ اور لوگوں میں اس کی اشاعت کی اور اس میں لکھا ہوا جادو لوگوں کو لکھانے لگے۔ جب حضرت سلیمان (علیہ السلام) کو اس کا علم ہوا تو انہوں نے وہ کتابیں حاصل کر کے اپنے تخت کے نیچے دفن کرادیں۔ جب ان کی وفات ہوگئی تو جنوں نے وہ کتابیں پھر سے نکال لیں اور اب لوگوں میں مشہور کرنا شروع کردیا کہ یہ یہ حضرت سلیمان کے مخصوص نوشتے اور ان کا خاص علمی خزانہ ہے جسے انہوں نے ہم سے چھپایا ہوا تھا اور بعض نوشتوں کی ابتدا میں تو ان خبیثوں نے یہ الفاظ بھی بڑھا دئیے تھے۔ ھذا ما کتب آصف بن برخیا للملک سلیمان بن داود من ذخائر کنوز العلم یعنی یہ علم کے ذخیروں میں سے وہ خزانہ ہے جسے آصف بن برخیا نے حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے حکم سے لکھا تھا۔ جنوں نے یہ کتابیں نکال کر لوگوں میں پھیلانا۔ اور انہیں سکھانا شروع کردیں (ھذا کلہ من ابن جریر ص
339
ج
1
) رفتہ رفہو یہی نوشتے اور پوتھیاں آنحضرت ﷺ کے زمانہ کے یہودیوں کے پاس بھی پہنچ گئیں۔ اور بعض روایتوں میں ہے کہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے زمانہ میں شیاطین آسمان کے قریب جا کر آئندہ کاموں سے متعلق فرشتوں کی باتیں سنتے اور ان میں اپنی طرف سے سینکڑوں جھوٹ ملا کر کاہنوں اور نجومیوں کو بتاتے اور وہ ان تمام باتوں کو کتابوں میں لکھ کر لوگوں میں پھیلاتے اور انہیں سکھاتے۔ اور چونکہ کوئی بات سچی بھی ہوجاتی تھی اس لیے انہوں نے لوگوں میں یہ مشہور کر رکھا تھا کہ جن غیب جانتے ہیں۔ اور یہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کا خاص علم ہے اور اسی علم کے ذریعے انہوں نے جن وانس اور ہوا کو تابع کر رکھا ہے (مدارک ص
51
ج
1
، نیچا پوری ص
341
ج
1
) اگر اس روایت کو پیش نظر رکھا جائے تو شیاطین سے شیاطین الجن اور شیاطین الانس دونوں مراد ہونے چاہئیں کیونکہ اس کام کو شروع تو شیاطین الجن نے کیا تھا لیکن لوگوں میں اس کی تعلیم و اشاعت شیاطین الانس کے ذریعے ہوئی۔ تحقیق السحر :۔ اس آیت میں جادو کو کفر کہا گیا ہے اس لیے جادو سے یہاں دواؤں کے ذریعے ہاتھ کی صفائی سے عجیب و غریب کرتب دکھانے مراد نہیں کیونکہ بعض لوگ ان پر بھی جادو، اور سحر کا اطلاق کردیتے ہیں اور یہ کفر بھی نہیں بلکہ اس سے جادو کی وہ تمام قسمیں مراد ہیں جن میں غیر اللہ کو پکارا جاتا ہے اور ارواحِ خبیثہ سے استعانت کی جاتی ہے اور اس میں شرکیہ وظائف پڑھے جاتے ہیں۔ ویستعان فی تحصیلہ بالتقرب الی الشیطان بارتکاب القبائح قولا کا رقی التی فیھا الفاظ الشرک الخ (روح ص
338
ج
1
) شاہ عبدالعزیز (رح) فرماتے ہیں کہ جادو کی تیرہ قسمیں ہیں اور سب کا خلاصہ غیر اللہ کو پکارنا، غیر اللہ کو قادر اور عالم الغیب سمجھنا ہے اس کے بعد فرمایا ہے کہ جادوگر کی سزا قتل ہے اور قتل کے بعد نہ اس کا جنازہ پڑھا جائے اور نہ ہی اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے۔ حضرت شیخ (رح) فرماتے ہیں، اے برادر ادعا لغیر اللہ کہ برولے آثار عجیبہ ظاہر می شود سحر است ہمیں است ماہیت در الفاظ دعوت قمری ای مرسل الرحمۃ ومنزل النعمۃ ودر دعوت عطار وکل ما حصل لی من الخیر فہو منک ونیز گویند ایہا العالم بحفیات الامور والمطلع علی السرائر ودر تفسیر عزیزی است اگر در سحر قولی را فعلی کہ موجب کفر باشد مثل ذکرنام بتاں وارواح حبیثہ بہ تعظیمی کہ شایانِ رب العزت است مثلی اثبات عموم علوم وقدرت وغیب دانی ومشکل کشائی یا ذبح لغیر اللہ یا سجدہ لغیر اللہ وغیر ذلک واقع شود بلا شبہ آں سحر، کفر است وصاحب آں مرتد شود، انتہی مختصراً فی التوسل لابن تیمیہ ص
130
استغاثہ لغیر اللہ و اقسام لغیر اللہ سحر است۔ اسی طرح امام ابن تیمیہ۔ قاعدہ جلیلہ۔ میں فرماتے ہیں کہ جادو میں غیر اللہ کو پکارنا لازم ہے۔ جس طرح یہودیوں نے اللہ کے معصوم پیغمبر حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے ذمہ جادو، اور غیر اللہ کو پکارنے جیسا شرک لگا دیا تھا اور ثبوت میں غیر مستند نوشتے پیش کیے تھے اسی طرح آجکل بھی قرآن کی خالص توحید کے مقابلہ میں شرک پسند پیر اور بدعت نواز مولی اپنے شرکیہ اعمال و عقائد اور بدعات کو جائز ثابت کرنے کے لیے امام ابوحنیفہ شیخ عبدالقادر جیلانی، امام شعرانی اور دیگر بزرگانِ دین کا نام لیتے ہیں، کہتے ہیں کہ یہ حضرات بھی غیر اللہ کو نہ صرف پکارنے کی اجازت دیتے تھے بلکہ خود بھی پکارا کرتے تھے اور ثبوت قصیدہ نعمانیہ، قصیدہ غوثیہ، لطائف المنن اور بہجۃ الاسرار، ایسی غیر مستند اور بےسروپا کتابیں پیش کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ بزرگانِ دین اس قسم کی خرافات سے بالکل بری تھے۔ اگر قرآن کے مقابلہ میں ایسی عبارتیں اور کتابیں بزرگوں کی طرف منسوب کر کے پیش کی جائیں تو اگر وہ واقعی وہ بزرگ اور اولیائ اللہ تھے جیسے مذکورہ بزرگان تو اس نسبت کا صاف انکار کردینا چاہیے جس طرح وضاعوں اور کذابوں نے حضرت رسول اللہ ﷺ کے ذمہ جھوٹی حدیثیں لگادی ہیں اسی طرح توحید کے غداروں اور سنت کے باغیوں نے یہ من گھڑت خرافات ان بزرگوں کے ذمہ لگادی ہیں اور اگر ان عبارتوں کی نسبت ان بزرگوں کی طرف صحت سے ثابت ہوجائے تو ان میں تاویل کی جائے اور ان کا ایسا محمل بیان کیا جائے جو قواعد شرعیہ کے موافق ہوا، اور اگر الفاظ میں تاویل کی گنجائش نہ ہو تو کہا جائے کہ یہ کلمات اس شخص سے غلبہ حال کی حالت میں صادر ہوئے ہوں گے جس میں وہ معذور ہے۔ بہرحال قواعد شرعیہ کے خلاف کسی کا کوئی قابل قبول نہیں خواہ وہ کتنا ہی بڑا ولی اور امام کیوں نہ ہو۔ شریعت اماموں اور ولیوں کے تابع نہیں بلکہ امام اور ولی شریعت کے تابع ہیں۔
195
وَمَااُنْزِلَ میں مَا موصولہ ہے نافیہ نہیں جیسا کہ بعض کو غلطی لگی ہے اس کا عطف ما تَتْلُوا پر ہے یعنی یہودیوں نے تورات کا پیغام توحید چھوڑ چھاڑ کر شیطانی ٹوٹکوں اور ہاروت وماروت کے جادو کی اتباع اور پیروی شروع کردی۔ یہاں انزل سے مراد وحی نہیں بلکہ الہام کے ذریعے تعلیم مراد ہے۔ الانزال بمعنی الالھام والتعلیم (معالم ص
75
ج
1
) الملکین میں مشہور قرائت لام کے فتحہ سے ہے۔ القرائ ۃ المشہور بفتح اللام (کبیر ص
651
ج
1
) اسی بنا پر محققین کی رائے یہ ہے کہ ہاروت اور ماروت دونوں فرشتے تھے جنہیں لوگوں کے امتحان اور ابتلا کے لیے اللہ تعالیٰ نے زمین پر بھیجا تھا۔ ذھب کثیر عن السلف الی انھما کانا ملکین من السما وانہما انزلا الی الارض (ابن کثیر ص
137
ج
1
) وھذان الملکان انزلا لتعلیم السحق ابتلا من اللہ تعالیٰ للناس (روح ص
340
ج
1
) ان فرشتوں کو زمین پر اتارنے کی وجہ کے متعلق علمائے محققین نے لکھا ہے کہ اس زمانہ میں سحر اور جادو کا چرچا عام تھا اور جادوگر بکثرت تھے بعض دفعہ جادوگر نبوت کا دعویٰ کردیتے اور جادو کے عجیب و غریب کرتب دکھا کر لوگوں سے اپنی جھوٹی نبوت منوالیتے۔ جادوگر لوگوں کو ایسے ایسے شعبدے دکھاتے کہ وہ حیران رہ جاتے۔ سفلی عملیات اور جادو کے ٹوٹکوں سے عوام اس قدر متاثر ہوئے کہ انہیں حق سمجھنے لگے اور ان کے ذہنوں میں ایسی الجھنیں پیدا ہوگئیں کہ وہ جادو اور معجزہ کے درمیان امتیاز نہیں کرپاتے تھے۔ اس طرح جادو کے ذریعہ روز بروز گمراہی پھیل رہی تھی۔ لوگ انبیا علیہم السلام، اللہ کے نیک بندوں اور جادوگروں اور شعبدہ بازوں کو ایک ہی سمجھنے لگے۔ تو اللہ تعالیٰ نے حق و باطل کا فیصلہ کرنے اور جادو اور معجزہ میں امتیاز قائم کرنے کے لیے ان فرشتوں کو جادو کی حقیقت سے آگاہ کر کے زمین پر بھیجا تاکہ لوگ جادو اور معجزہ کی حقیقت اور باہمی امتیاز کو سمجھ کر جادوگروں کے مکر و فریب سے بچ سکیں۔ (من الکبیر ص
652
ج
1
، والروح ص
340
ج
1
، والبحر ص
329
ج
1
) یہودیوں نے ہاروت وماروت کے متعلق ایک عجیب و غریب اور جھوٹا قصہ مشہور کر رکھا تھا جس کا ماحصل یہ ہے کہ اللہ نے ان دونوں فرشتوں کو بطور آزمائش بشری لوازمات دیکر زمین پر بھیجا تو انہوں نے ایک کنجری زہرہ کے ورغلانے پر بت کو سجدہ کیا۔ شراب نوشی کی، ایک آدمی کو ناحق قتل کیا۔ اور زہرہ کنجری سے منہ کالا کیا۔ اس کے بعد انہوں نے زہرہ کنجری کو اسم اعظم بتا دیا اور وہ اس کے ذریعے آسمان پر چلی گئی تو اللہ نے اسے زہرہ سیارہ بنا دیا۔ ہاروت وماروت اپنے گناہوں کی وجہ سے آسمان پر نہ جاسکے اور اب انہیں الٹا لٹکا کر عذاب دیا جار ہا ہے۔ تعجب ہے کہ بعض مفسرین نے یہ جھوٹا قصہ بلا نکیر اپنی کتابوں میں درج کردیا ہے۔ لیکن محققین مفسرین نے اس پر شدید انکار کیا ہے۔ امام رازی فرماتے ہیں کہ : واعلن ان ھذہ الروایۃ فاسدۃ مردودۃ غیر مقبولۃ لانہ لیس فی کتاب مایدل علی ذلک بل فیہ مایبطلھا (کبیر ص
652
ج
1
) قرطبی لکھتے ہیں۔ قلنا ھذا کلہ ضعیف وبعید عن ابن عمرو غیرہ لا یصح منہ شیئ (قرطبی ص
52
ج
1
) ۔ امام ابو حیان رقمطراز ہیں۔ وھذا کلہ لا یصح منہ شیئ والملائکۃ معصومون لا یعصون اللہ ما امرھم ویفعلون ما یومرون (بحر ص
309
ج
1
) ۔ علامہ خازن لکھتے ہیں فبان بھذہ الوجوہ رکۃ ھذہ القصۃ (ص
78
ج
1
) ۔ علامہ سید محمود آلوسی حنفی۔ امام رازی (رح) کا مذکورہ بالا قول نقل کر کے عراقی سے نقل فرماتے ہیں۔ ونص الشھاب العراقی علی ان من اعتقد فی ھاروت وماروت انھما ملکان یعذبان علی خطیئتہما مع الزھرۃ فھو کافر باللہ تعالیٰ العظیم (روح ص
341
ج
1
) یہ واقعہ موضح ِ قرآن میں بھی ہے جو شاہ عبدالقادر محدث دہلوی کے نام پر کتابی صورت میں چھپی ہوئی ہے مگر محققین مثلا محدث العصر حضرت علامہ مولانا سید محمد انور شاہ صاحب (رح) تعالیٰ کے نزدیک یہ تفسیر شاہ عبدالقادر کی نہیں ہے کسی نے لکھ کر ان کے نام منسوب کردی ہے۔ حضرت شاہ صاحب کی موضح قرآن صرف وہی حواشی ہیں جو قرآن مجید کے حاشیہ پر چھپے ہوئے ہیں۔ بعض ناشرین نے اب ان میں بھی کچھ اور ردو بدل کردیا ہے۔
196
يُعَلِّمٰنِتعلیم سے ہے۔ اور تعلیم کے معنی یہاں درس و تدریس کے نہیں ہیں بلکہ یہاں تعلیم بمعنی اعلام ہے۔ انہ من الاعلام لا من التعلیم فیعلمان بمعنی یُعْلَمَانِ (قرطبی ص
54
ج
1
) وقرا طلحۃ بن مصرف یُعْلِمَان من الاعلام لا من التعلیم وعلیھا حمل بعضھم قرائۃ التشدید (روح ص
344
ج
1
) اور من زائدہ ہے تاکید استغراق کے لیے۔ (روح ص
343
ج
1
) فتنہ کے معنی آزمائش اور امتحان کے ہیں۔ واما الفتنۃ فی ھذ الاموضع فان معناھا الاختبار والابتلا (ابن جریر ص
348
ج
1
) الفتنۃ الاختبار والامتحان (ابو السعود ص
653
ج
1
) یعنی جب کوئی ان دونوں فرشتوں کے پاس جادو سیکھنے کے لیے آتا تو وہ پہلے ازراہ خیر خواہی اس پر یہ واضح کردیتے تھے کہ دیکھو جادو پر اعتقاد رکھنا اور اس پر عمل کرنا کفر ہے اور ہم تو محض اس لیے بھیجے گئے ہیں تاکہ جادو اور معجزہ کا فرق لوگوں پر واضح کردیں لہذا جادو کے جو اصول ہم تمہیں بتلائی گے ان کو ناجائز طور پر استعمال نہ کرنا اور اس طرح ہم تمہارے لیے امتحان اور آزمائش کا ذریعہ ہیں۔ دیکھنا کہیں جادو کے پیچھے پڑ کر اپنا ایمان نہ ضائع کر بیٹھنا۔ مذکورہ بیان سے ہاروت وماروت فرشتوں کا دامن بھی شرک اور جادو سے پاک ہوگیا جو کہ یہودیوں نے ان کے ذمہ لگایا تھا۔ اس سے معلوم ہوگیا کہ وہ خود جادو نہیں کیا کرتے تھے اور نہ ہی غیر اللہ کو پکارتے تھے وہ تو اللہ کے حکم سے محض لوگوں کے امتحان کے لیے جادو کی حقیقت واضح کرنے کے لیے بھیجے گئے تھے۔
197
فرشتوں کے روکنے کے باوجود لوگ اس جادو کو ناجائز طور پر استعمال کرنے لگے اور زیادہ تر خاوند، بیوی کے درمیان جدائی ڈالنے کے لیے اسے استعمال کرتے تھے۔ وَمَا ھُمْ بِضَاۗرِّيْنَ بِهٖ مِنْ اَحَدٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ ۔ جادو ٹوٹکے اور تعویذ گنڈے سے جو بھی آثار ظاہر ہوتے ہیں وہ اللہ کے حکم اور اس کی قضا سے ہوتے ہیں کیونکہ فاعل اور موثر حقیقی وہی ہے نہ کہ یہ چیزیں۔ یہ چیزیوں تو محض اسباب کا درجہ رکھتی ہیں۔ قال سفیان الثوری لا بقضائہ وقدرتہ ومشیتہ (معالم ص
78
ج
1
) اس لیے ضروری نہیں ہر ٹوٹکے اور تعویذ گنڈے کا اثر ظاہرہو۔
198
یہ بدبخت یہودی جو کچھ سیکھ رہے ہیں اس کے ذریعہ دوسروں کو نقصان پہنچانا تو ان کے بس کی بات نہیں البتہ اس جادو کا دنیا اور آخرت میں ان کے لیے سراسر نقصان ہی نقصان ہے اور اس میں انہیں ذرہ برابر فائدہ نہیں۔ ۭ وَلَقَدْ عَلِمُوْا۔ علمو کا فاعل یہودیوں کے علما ہیں۔ قیل عائد علی علماے الیہود (بحر ص
333
ج
1
) اِْتَرَاہُ میں ضمیر مفعول ما تتلوا کی طرف راجع ہے جس سے مراد جادو ہے۔ اور اشترا سے مراد استبدال ہے۔ ای استبدال ما تتلو الشیاطین بکتاب اللہ (ابو السعود ص
657
ج
1
) یعنی ان یہودیوں کے مولویوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ جس نے خدا کی کتاب کو چھوڑ کر اس پر جادو اور سحر کی پوتھیوں کو ترجیح دی اور توحید سے منہ موڑ کر شرک اور غیر اللہ کو پکارنے میں لگ گیا وہ آخرت میں سخت بد نصیب ہوگا۔ خدا کی کتاب سے تورات یا قرآن مراد ہے۔ علامہ ابو حیان ایک صورت یہ بھی لکھتے ہیں کہ اشتراہ کی ضمیر تورات یا قرآن شریف کی طرف عائد ہو، اور اشترا بمعنی بیع ہو یعنی جس نے تورات یا قرآن کو چھوڑ اس کے عوض جادو کی کتابوں پر عمل کرنا شروع کردیا۔ اور کتابھم الذی باعوہ بالسحر اوا القران لانہ تعوضوا عنہ بکتب السحر (بحر ص
334
ج
1
)
199
بئس کا مخصوص بالذم محذوف ہے یعنی السحر اور شَرَوا بمعنی باعوا ہے اور انفسھم سے پہلے لفظ حظوظ محذوف ہے۔ یعنی یہ جادو جس کے عوض انہوں نے اپنی آخرت کا حصہ بیچ ڈالا ہے وہ بہت ہی بری چیز ہے۔ ای بئس ما باعوا بہ حظوظ انفسہم السحر (من البحر ص
334
ج
1
، والروح ص
346
ج
1
) لَوْ كَانُوْا يَعْلَمُوْن۔ وہ اس سودے کے خسارے کو جانتے تھے مگر چونکہ انہوں نے اپنے علم کے مطابق عمل نہیں کیا اس لیے ان سے علم کی نفی کی ہے۔
Top