Jawahir-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 45
قُلْ اِنَّمَاۤ اُنْذِرُكُمْ بِالْوَحْیِ١ۖ٘ وَ لَا یَسْمَعُ الصُّمُّ الدُّعَآءَ اِذَا مَا یُنْذَرُوْنَ
قُلْ : فرما دیں اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں کہ اُنْذِرُكُمْ : میں تمہیں ڈراتا ہوں بِالْوَحْيِ : وحی سے وَ : اور لَا يَسْمَعُ : نہیں سنتے ہیں الصُّمُّ : بہرے الدُّعَآءَ : پکار اِذَا : جب مَا : بھی يُنْذَرُوْنَ : انہیں ڈرایا جائے
تو کہہ میں جو تم کو ڈراتا ہوں31 سو حکم کے موافق اور سنتے نہیں بہرے پکارنے کو جب کوئی ان کو ڈر کی بات سنائے
31:۔ مشرکین عذاب اور قیامت کے جلدی آنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ آپ فرما دیں کہ میں وحی کے ذریعہ اسی عذاب اور قیامت سے تم کو ڈراتا ہوں۔ تاکہ تم ان کے لیے کچھ تیاری کرلو۔ مگر یہ لوگ ایسے بہرے بن چکے ہیں کہ جب انہیں عذاب الٰہی اور اہوال قیامت سے ڈرایا جاتا ہے تو وہ داعی کی آواز کو سن ہی نہیں پاتے۔ ” وَلَئِنْ مَّسَّتْھُمْ “ لیکن وہ جب عذاب موعود میں مبتلا ہوجاتے ہیں تو چلا اٹھتے ہیں اے کاش ! ظالم ہم ہی تھے۔ اب اپنے قصور کا اعتراف کرتے ہیں مگر بےفائدہ۔ اخبر تعالیٰ ان ھؤلاء الذین صموا عن سماع ما انذروا بہ اذا ناالھم شیء مما انذروا بہ ولو کان یسیرا نادوا بالھلاک واقروا بانہم کانوا ظلمین (بحر ج 6 ص 316) ۔
Top