Jawahir-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 60
قَالُوْا سَمِعْنَا فَتًى یَّذْكُرُهُمْ یُقَالُ لَهٗۤ اِبْرٰهِیْمُؕ
قَالُوْا : وہ بولے سَمِعْنَا : ہم نے سنا ہے فَتًى : ایک جوان يَّذْكُرُهُمْ : وہ ان کے بارے میں باتیں کرتا ہے يُقَالُ : کہا جاتا ہے لَهٗٓ : اس کو اِبْرٰهِيْمُ : ابراہیم
وہ بولے ہم نے سنا42 ہے ایک جوان بتوں کو کچھ کہا کرتا ہے، اس کو کہتے ہیں ابراہیم
42:۔ ” قَالُوْا سَمِعْنَا الخ “ ان میں سے بعض نے کہا کہ ابراہیم نامی ایک نوجوان ہے وہ ان کا ذکر کر رہا تھا یہ اسی کی حرکت معلوم ہوتی ہے۔ حضرت شیخ قدس سرہ نے فرمایا کہ ” یذکرھم “ کا مطلب یہ ہے کہ ایک نوجوان جس کا نام ابراہیم ہے ہر وقت ہمارے ان معبودوں کے پیچھے پڑا رہتا ہے اور ان کی توہین کرتا رہتا ہے اور ہمیشہ کہتا رہتا ہے کہ یہ عبادت اور پکار کے لائق نہیں اور نہ نفع و نقصان کے مالک ہیں اس لیے اندازہ یہی ہے کہ سب کچھ اسی نے کیا ہوگا بہت سے مفسرین نے اسی کو ترجیح دی ہے ” سَمِعْنَا فَتًی یَّذْکُرُھُمْ “ یعیبھم فلعلہ الذی فعل ذلک بھم (روح ج 17 ص 63) ۔
Top