Jawahir-ul-Quran - Al-Muminoon : 99
حَتّٰۤى اِذَا جَآءَ اَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُوْنِۙ
حَتّيٰٓ : یہانتک کہ اِذَا جَآءَ : جب آئے اَحَدَهُمُ : ان میں کسی کو الْمَوْتُ : موت قَالَ : کہتا ہے رَبِّ : اے میرے رب ارْجِعُوْنِ : مجھے واپس بھیج دے
یہاں تک کہ جب پہنچے ان میں75 کسی کو موت کہے گا اے رب مجھ کو پھر بھیج دو
75:۔ ” حتی اذا جاء الخ “ یہ تخویف اخروی ہے یہ مشرکین اب تو غفلت میں ہیں۔ اور انکار پر اصرار کر رہے ہیں لیکن جب موت کا فرشتہ آپہنچے گا اور وہ اپنا بد انجام آنکھوں سے دیکھ لیں گے تو اب اللہ تعالیٰ سے بار بار التجا کریں گے کہ مجھے اب دنیا میں واپس بھیجدے میں نے دنیا میں جو کو تاہیاں کی ہیں اب ان کی جگہ میں نیک اعمال بجا لاؤں گا تیری توحید کو مانوں گا۔ تیرے ساتھ شرک ہرگز نہیں کروں گا تیرے پیغمبروں پر ایمان لاؤں گا۔ ” ارجعون “ جمع برائے تکرار ہے ای ارجعنی ارجعنی ارجعنی یعنی وہ بار بار یہ کہے گا۔ جیسا کہ دوسری جگہ ارشاد ہے ” القیا فی جہنم “ یہ خطاب واحد سے ہے اور تثنیہ تکرار کے لیے ای الق الق۔ اسی طرح امراء القیس کا قول۔ ع۔ قفا نبک من ذکر حبیب ومنزل ای قف قف۔ ارجعون علی جھۃ التکریر ای ارجعنی ارجعنی (قرطبی ج 12 ص 149) ۔
Top