Jawahir-ul-Quran - An-Naml : 29
قَالَتْ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَؤُا اِنِّیْۤ اُلْقِیَ اِلَیَّ كِتٰبٌ كَرِیْمٌ
قَالَتْ : وہ کہنے لگی يٰٓاَيُّهَا الْمَلَؤُا : اے سردارو ! اِنِّىْٓ اُلْقِيَ : بیشک میری طرف ڈالا گیا اِلَيَّ : میری طرف كِتٰبٌ : خط كَرِيْمٌ : باوقعت
کہنے لگی27 اے دربار والو میرے پاس ڈالا گیا ایک خط عزت کا
27:۔ اس سے پہلے اندماج ہے یعنی ہدہد حضرت سلیمان (علیہ السلام) کا خط لے بلقیس کے پاس پہنچا۔ بلقیس نے خط پڑھ کر اپنے مشیروں کو بلایا اور ان سے کہا الخ جب ہدہد خط لے کر پہنچا اس وقت بلقیس اپنے محل میں سو رہی تھی تمام دروازے مقفل تھے ہدہد نے ایک روشن دان سے داخل ہو کر خط اس کے سینے پر ڈال دیا۔ بلقیس نے بیدار ہو کر جب خط دیکھا تو کانپ اٹھی کہ دروازے مقفل ہونے کے باوجود یہ خط کس طرح اندر پہنچ گیا۔ جب اس نے خط پڑا تو اس پر مزید رعب وہیبت کا غلبہ ہوگیا۔ مشیروں کو جمع کر کے خط کے بارے میں بتایا کہ میرے پاس ایک سر بمہر خط آیا ہے، وہ خط سلیمان کی طرف سے ہے اور اس کا مضمون یہ ہے۔ خدائے رحمن و رحیم کے نام سے۔ تم میرے سامنے اپنی بڑائی اور کبر و غرور کا اظہار مت کرو اور مومن ہو کر میرے پاس آجاؤ۔ کریم کے معنی سر بمہر کے ہیں و قد فسر ابن عباس وقتادۃ و زھیر بن محمد (الکریم) ھنا بالمختوم (روح ج 19 ص 104) ۔ انہ اول کی ضمیر کتاب کی طرف راجع ہے اور انہ دوم کی ضمیر مضمون کتاب سے کنایہ ہے۔ حضرت شیخ قدس سرہ نے فرمایا بسم اللہ کا متعلق صیغہ امر ہے یعنی استعینوا بسم اللہ خاصۃ ولا تشرکوا یعنی صرف اللہ تعالیٰ کے نام سے استعانت کیا کرو اور غیر اللہ (جنات اور ستاروں) کی عبادت مت کرو۔
Top