Jawahir-ul-Quran - An-Naml : 48
وَ كَانَ فِی الْمَدِیْنَةِ تِسْعَةُ رَهْطٍ یُّفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ وَ لَا یُصْلِحُوْنَ
وَكَانَ : اور تھے فِي الْمَدِيْنَةِ : شہر میں تِسْعَةُ : نو رَهْطٍ : شخص يُّفْسِدُوْنَ : وہ فساد کرتے تھے فِي الْاَرْضِ : زمین (ملک) میں وَ : اور لَا يُصْلِحُوْنَ : اصلاح نہیں کرتے تھے
اور تھے اس شہر میں44 نو شخص کہ خرابی کرتے ملک میں اور اصلاح نہ کرتے
44:۔ حضرت صالح (علیہ السلام) کے شہر میں نو آدمی رہتے تھے جو بڑے فسادی اور غنڈے تھے انہوں نے سارے علاقے میں شر و فساد بپا کر رکھا تھا وہ کوئی تعمیری یا نیک کام نہیں کرتے تھے یہ ان کی عادت مستمرہ تھی۔ قالوا تقاسموا الخ، ان غنڈوں نے حضرت صالح (علیہ السلام) اور ان کے متبعین پر جو مسئلہ توحید مان چکے تھے شب خون مارنے کا پروگرام بنایا اور آپس میں خدا کے نام کی قسمیں کھا کر عہد کیا کہ رات کو حملہ کر کے صالح اور اس کے متبعین کو قتل کردیں اور جب ہم سے پوچھ گچھ ہو تو صاف کہہ دیں کہ ہم تو اس کے قتل کے موقع پر موجود ہی نہ تھے۔ تقاسموا جمہور مفسرین کے نزدیک فعل امر کا صیغہ ہے اور قالوا کا مقولہ ہے اور بعض نے اس کے فعل ماضی ہونے کو بھی جائز کہا ہے اس صورت میں وہ قالوا سے بدل ہوگا یا اس کے فاعل سے حال ہوگا۔ امر من التقاسم ای التحالف وقع مقول القول وھو قول الجمہور و جوز ان یکون فعلا ماضیا بدل من (قالوا) او حالا من فاعلہ الخ (روح ج 15 ص 213) ۔
Top