Jawahir-ul-Quran - An-Naml : 47
قَالُوا اطَّیَّرْنَا بِكَ وَ بِمَنْ مَّعَكَ١ؕ قَالَ طٰٓئِرُكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ تُفْتَنُوْنَ
قَالُوا : وہ بولے اطَّيَّرْنَا : برا شگون بِكَ : اور وہ جو وَبِمَنْ : اور وہ جو مَّعَكَ : تیرے ساتھ (ساتھی) قَالَ : اس نے کہا طٰٓئِرُكُمْ : تمہاری بدشگونی عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس بَلْ : بلکہ اَنْتُمْ : تم قَوْمٌ : ایک قوم تُفْتَنُوْنَ : آزمائے جاتے ہو
بولے ہم نے منحوس قدم دیکھا تجھ کو اور تیرے ساتھ والوں کو42 کہا تمہاری بری قسمت اللہ43 کے پاس ہے کچھ نہیں تم لوگ جانچے جاتے ہو
42:۔ جب قوم ثمود نے حضرت صالح (علیہ السلام) کی تکذیب کی تو اللہ تعالیٰ نے ان پر قحط مسلط کردیا اور ان میں اختلاف تو پہلے ہی پیدا ہوچکا تھا۔ اب وہ حضرت صالح (علیہ السلام) سے کہنے لگے ہم تمہاری بات کس طرح مان لیں تم اور تیرے پیروکار عیاذا باللہ کیسے نامبارک ہو کہ جب سے تم نے یہ نیا دین (صرف ایک اللہ کی عبادت و پکار) ایجاد کیا ہے تب سے ہم قحط کا شکار ہیں اور آپس میں ایک دوسرے سے برسر پیکار ہیں۔ تشاء منابک لانھم قحطوا عند مبعثہ لتکذیبھم فنسبوہ الی مجیئہ (مدارک) ۔ 43:۔ حضرت صالح (علیہ السلام) نے جواب میں فرمایا یہ خیر و شر اور نفع و نقصان تو اللہ تعالیٰ کی قضاء و قدر سے ہے۔ شر کو ہماری طرف منسوب کرنا تمہاری جہالت و نادانی ہے شیطان نے تمہیں ورغلا کر اس فتنے اور گمراہی میں مبتلا کر رکھا ہے۔ طائرکم عند اللہ ای السبب الذی منہ یجئ خیرکم و شرکم عنداللہ وھو قضاءہ وقدرہ ان شاء رزقکم وان شاء احرمکم (کبیر ج 6 ص 570) ۔
Top