Jawahir-ul-Quran - An-Naml : 63
اَمَّنْ یَّهْدِیْكُمْ فِیْ ظُلُمٰتِ الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ وَ مَنْ یُّرْسِلُ الرِّیٰحَ بُشْرًۢا بَیْنَ یَدَیْ رَحْمَتِهٖ١ؕ ءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِ١ؕ تَعٰلَى اللّٰهُ عَمَّا یُشْرِكُوْنَؕ
اَمَّنْ : بھلا کون يَّهْدِيْكُمْ : تمہیں راہ دکھاتا ہے فِيْ ظُلُمٰتِ : اندھیروں میں الْبَرِّ : خشکی وَالْبَحْرِ : اور سمندر وَ : اور مَنْ : کون يُّرْسِلُ : چلاتا ہے الرِّيٰحَ : ہوائیں بُشْرًۢا : خوشخبری دینے والی بَيْنَ يَدَيْ : پہلے رَحْمَتِهٖ : اس کی رحمت ءَاِلٰهٌ : کیا کوئی معبود مَّعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ تَعٰلَى اللّٰهُ : برتر ہے اللہ عَمَّا : اس سے جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک ٹھہراتے ہیں
بھلا کون راہ بتاتا ہے تم کو55 اندھیروں میں جنگل کے اور دریا کے اور کون چلاتا ہے ہوائیں خوشخبری لانے والیاں اس کی رحمت سے پہلے اب کوئی حاکم ہے اللہ کے ساتھ اللہ بہت اوپر ہے اس سے جس کو شریک بتلاتے ہیں
55:۔ یہ چوتھی عقلی دلیل ہے۔ جب تم جنگلوں اور سمندروں میں راستہ بھول جاتے ہو تو اللہ تعالیٰ ہی تمہاری راہنمائی فرماتا ہے۔ اس نے زمین و آسمان میں ایسی علامتیں مقرر فرما دی ہیں جن سے تم اپنی منزل مقصود کی صحیح سمت معلوم کرسکتے ہو۔ باران تحمت سے پہلے بارش کی خوشخبری لانے والی ہوائیں بھی وہی چلاتا ہے۔ کیا یہ صفتیں اللہ کے سوا کسی اور میں موجود ہیں اور کیا اللہ کے سوا کوئی اور کارساز ہے ؟ جب اللہ کے سوا یہ صفتیں کسی اور میں موجد نہیں ہیں تو پھر کارساز بھی اور کوئی نہیں۔ کیا اس میں اب بھی کوئی شک ہے۔ بلا شبہہ اللہ تعالیٰ ان تمام شریکوں سے پاک ہے جن کو مشرکین اللہ کے سوا پکارتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ جنگلوں اور دریاؤں میں اللہ تعالیٰ ہی راہنمائی فرماتا ہے۔ باقی رہی حدیث اعینونی یا عباد اللہ تو اس میں عباد اللہ سے اولیاء اللہ مراد نہیں ہیں بلکہ فرشتے مراد ہیں جو اللہ تعالیٰ نے جنگلوں میں اسی مقصد سے مقرر فرما رکھے ہیں۔ جیسا کہ ابو یعلی کی روایت میں یہ الفاظ موجود ہیں ان للہ ملکا الخ۔
Top