Jawahir-ul-Quran - An-Naml : 64
اَمَّنْ یَّبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗ وَ مَنْ یَّرْزُقُكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ١ؕ ءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِ١ؕ قُلْ هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
اَمَّنْ : بھلا کون يَّبْدَؤُا : پہلی بار پیدا کرتا ہے الْخَلْقَ : مخلوق ثُمَّ يُعِيْدُهٗ : پھر وہ اسے دوبارہ (زندہ) کریگا وَمَنْ : اور کون يَّرْزُقُكُمْ : ت میں رزق دیتا ہے مِّنَ السَّمَآءِ : آسمان سے وَالْاَرْضِ : اور زمین ءَاِلٰهٌ : کیا کوئی معبود مَّعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ قُلْ : فرما دیں هَاتُوْا : لے آؤ تم بُرْهَانَكُمْ : اپنی دلیل اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
بھلا کون سرے سے بناتا ہے پھر اس کو دہرائے گا56 اور کون روزی دیتا ہے تم کو آسمان سے اور زمین سے اب کوئی حاکم ہے اللہ کے ساتھ تو کہہ لاؤ اپنی سند اگر تم سچے ہو
56:۔ یہ پانچویں عقلی دلیل ہے۔ جس نے سب کو پیدا فرمایا، جو سب کو دوبارہ پیدا کرے گا اور جو زمین و آسمان سے مخلوق کی روزی کا انتظام کرتا ہے کیا اس کے سوا کوئی اور کارساز ہوسکتا ہے ؟ ہرگز نہیں۔ قل ھاتوا برھانکم، یہ مذکورہ پانچوں دلیلوں سے متعلق ہے۔ یعنی ہم نے تو اپنے دعوے پر دلائل واضحہ بیان کردئیے ہیں اگر اب بھی تم نہیں مانتے ہو تو اپنے شرک پر کوئی دلیل پیش کرو۔ پہلی دلیل کے آخر میں فرمایا۔ بل ھم قوم یعدلون، یہ لوگ توحید سے اعراض کرتے ہیں۔ دوسری دلیل کے بعد اس سے ترقی کر کے فرمایا بل اکثرھم لا یعلمون بلکہ ان کی اکثریت تو بالکل جاہل ہے توحید کو جانتی ہی نہیں۔ تیسری دلیل کے بعد اس سے ترقی کر کے فرمایا قلیلا ما تذکرون، ان کی ضد و جہالت اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ ایسے واضح دلائل کے باوجود وہ عبرت حاصل نہیں کرتے۔ چوتھی دلیل کے بعد فرمایا تعالیٰ اللہ عما یشرکون، مذکور بیان سے واضح ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ ہر شریک سے پاک ہے آخر میں پانچویں دلیل کے بعد مشرکین کو چیلنج دیدیا کہ ھا توا برھانکم الخ اگر اب بھی تم نہیں مانتے ہو تو اپنے دعوے پر کوئی دلیل تو پیش کرو۔
Top