Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 23
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ یُدْعَوْنَ اِلٰى كِتٰبِ اللّٰهِ لِیَحْكُمَ بَیْنَهُمْ ثُمَّ یَتَوَلّٰى فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ وَ هُمْ مُّعْرِضُوْنَ
اَلَمْ تَرَ : کیا نہیں دیکھا اِلَى : طرف (کو) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوْا : دیا گیا نَصِيْبًا : ایک حصہ مِّنَ : سے الْكِتٰبِ : کتاب يُدْعَوْنَ : بلائیے جاتے ہیں اِلٰى : طرف كِتٰبِ اللّٰهِ : اللہ کی کتاب لِيَحْكُمَ : تاکہ وہ فیصلہ کرے بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان ثُمَّ : پھر يَتَوَلّٰى : پھرجاتا ہے فَرِيْقٌ : ایک فریق مِّنْھُمْ : ان سے وَھُمْ : اور وہ مُّعْرِضُوْنَ : منہ پھیرنے والے
کیا نہ دیکھا تو نے ان لوگوں کو جن کو ملا کچھ ایک حصہ کتاب کا ان کو بلاتے ہیں اللہ کی کتاب کی طرف تاکہ وہ کتاب انہیں حکم کرے پھر منہ پھیرتے ہیں بعضے ان میں سے تغافل کر کے33
33 اس آیت میں اہل کتاب کے غایت تمرد اور ان کی اتنہائی سرکشی کا شکوہ کیا گیا ہے۔ یعنی اللہ کی کتاب سے اعراض کر کے گمراہ اور ضدی مولویوں کی عبارتوں سے تمسک کرتے ہیں۔ اَلَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْباً مِّنَ الْکِتٰبِ سے اہل کتاب کے عالم مراد ہیں اور کتاب اللہ سے مراد تورات وانجیل ہے۔ وکانوا یرعون الی حکم التوراۃ والانجیل وکانوا یوبون (کبیر ج 2 ص 634) حضرت ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ آنحضرت ﷺ نے یہود کو دین اسلام کی دعوت دی تو انہوں نے آپ سے پوچھا کہ تمہارا دین کونسا ہے۔ تو آپ نے فرمایا کہ میں دین ابراہیم (علیہ السلام) پر ہوں جو شرک و باطل سے بیزار اور توحید کے داعی اور پرستار تھے اس پر وہ کہنے لگے کہ وہ تو یہودی تھے تو آپ نے فرمایا کہ تورات لاؤ اور اسی سے اس کا فیصلہ کرلو مگر وہ اس پر تیار نہ ہوئے اس آیت میں اسی طرف اشارہ ہے۔ (قرطبی ج 2 ص 50)
Top