Jawahir-ul-Quran - Az-Zumar : 22
اَفَمَنْ شَرَحَ اللّٰهُ صَدْرَهٗ لِلْاِسْلَامِ فَهُوَ عَلٰى نُوْرٍ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ فَوَیْلٌ لِّلْقٰسِیَةِ قُلُوْبُهُمْ مِّنْ ذِكْرِ اللّٰهِ١ؕ اُولٰٓئِكَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
اَفَمَنْ : کیا۔ پس ۔ جس شَرَحَ اللّٰهُ : اللہ نے کھول دیا صَدْرَهٗ : اس کا سینہ لِلْاِسْلَامِ : اسلام کے لیے فَهُوَ : تو وہ عَلٰي : پر نُوْرٍ : نور مِّنْ رَّبِّهٖ ۭ : اپنے رب کی طرف سے فَوَيْلٌ : سو خرابی لِّلْقٰسِيَةِ : ان کے لیے ۔ سخت قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل مِّنْ : سے ذِكْرِ اللّٰهِ ۭ : اللہ کی یاد اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ فِيْ : میں ضَلٰلٍ : گمراہی مُّبِيْنٍ : کھلی
بھلا جس کا سینہ26 کھول دیا اللہ نے دین اسلام کے واسطے سو وہ روشنی میں ہے اپنے رب کی طرف سے، سو خرابی ہے ان کو جن کے دل سخت ہیں اللہ کی یاد سے وہ پڑے پھرتے ہیں بھٹکتے صریح
26:۔ ” افمن شرح الخ “ یہ دوسری بار مومن و کافر کے اوصاف میں تقابل کا ذکر ہے۔ دلیل ثالث کے بعد یہ بیان مقصودی ہے۔ ایک وہ مومن ہے جس نے اسلام اور توحید کی حقانیت کے دلائل میں غور و فکر کیا تو اللہ نے قبول اسلام کے لیے اس کا سینہ کھول دیا۔ اور اسلام کی سچائی پر اس کا دل مطمئن ہوگیا اور اللہ کی مہربانی اور اس کی توفیق سے اس کا سینہ نور توحید اور ضیاء اسلام سے روشن اور مستنیر ہوگیا۔ کیا یہ اس سنگدل کافر کی مانند ہوسکتا ہے جس کے دل پر مہر جباریت ثبت ہوچکی ہو اور اسے قبول حق کی استعداد سے محروم کردیا گیا ہو ؟ ہرگز نہیں۔ یہاں بھی ” کمن ھو لیس کذالک “ مقدر ہے قالہ الشیخ قدس سرہ۔ یا ” کمن طبع اللہ تعالیٰ علی قلبہ فلم یتھد “ (کازن ج 6 ص 72) ۔ یا ” کمن اقسی اللہ قلبہ “ (جامع البیان ص 396) ۔ ” فویل للقاسیۃ الخ “ جن کے دلوں پر مہر لگ چکی ہے اور ان کے دل ایسے سخت ہوچکے ہیں کہ ہدایت کو قبول نہیں کرسکتے اور آیات ربانی سن کر اور سخت ہوجاتے ہیں۔ وہ کھلی گمراہی میں ہیں۔ ہلاکت ہے ان کے لیے جو ایسے واضح اور کھلے دلائل کے باوجود نہیں سمجھتے۔ اذا ذکر اللہ عندہم او ایاتہ ازدادت قلوبھم قساوۃ (مدارک ج 4 ص 42) ۔
Top