Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 101
وَ اِذَا ضَرَبْتُمْ فِی الْاَرْضِ فَلَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَقْصُرُوْا مِنَ الصَّلٰوةِ١ۖۗ اِنْ خِفْتُمْ اَنْ یَّفْتِنَكُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ اِنَّ الْكٰفِرِیْنَ كَانُوْا لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِیْنًا
وَاِذَا : اور جب ضَرَبْتُمْ : تم سفر کرو فِي الْاَرْضِ : ملک میں فَلَيْسَ : پس نہیں عَلَيْكُمْ : تم پر جُنَاحٌ : کوئی گناہ اَنْ : کہ تَقْصُرُوْا : قصر کرو مِنَ : سے الصَّلٰوةِ : نماز اِنْ : اگر خِفْتُمْ : تم کو ڈر ہو اَنْ : کہ يَّفْتِنَكُمُ : تمہیں ستائیں گے الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر) اِنَّ : بیشک الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) كَانُوْا : ہیں لَكُمْ : تمہارے عَدُوًّا مُّبِيْنًا : دشمن کھلے
اور جب تم سفر کرو ملک میں تو تم پر گناہ نہیں74 کہ کچھ کم کرو نماز میں سے اگر تم کو ڈر ہو کہ ستاویں گے تم کو کافر البتہ کافر تمہارے صریح دشمن ہیں
74 آٹھواں حکم سلطانی (جہاد کے لیے جارہے ہو تو نماز میں قصر کرو اور عین میدان جنگ میں نماز کا وقت آجائے اور دشمن کے حملے کا ڈر ہو تو نماز اس طرح ادا کرو) ۔ ان آیتوں میں قصر صلوۃ کا حکم دیا گیا اور صلوۃ الخوف کا طریقہ بتایا گیا ہے جب عین میدان جنگ میں نماز کا وقت آجائیگا تو نماز کی فرضیت اس وقت بھی ساقط نہیں ہوگی اور نماز اس حالت خوف میں بھی معاف نہیں ہوگی۔ جمہور مفسرین کے نزدیک یہاں قصر صلوۃ سے چار کے بجائے دو رکعت پڑھنا مراد ہے لیکن شاہ ولی اللہ فرماتے ہیں کہ قصر سے اختصار قراءت مراد ہے اور اِنْ خِفْتُمْ کی قید احترازی نہیں بلکہ اتفاقی ہے اور قصر (دو گانے) کا حکم سفر جہاد سے مختص نہیں بلکہ ہر سفر میں قصر کا حکم ہے۔
Top