Jawahir-ul-Quran - Az-Zukhruf : 18
اَوَ مَنْ یُّنَشَّؤُا فِی الْحِلْیَةِ وَ هُوَ فِی الْخِصَامِ غَیْرُ مُبِیْنٍ
اَوَمَنْ : کیا بھلا جو يُّنَشَّؤُا : پالا جاتا ہے فِي : میں الْحِلْيَةِ : زیورات (میں) وَهُوَ فِي الْخِصَامِ : اور وہ جھگڑے میں غَيْرُ مُبِيْنٍ : غیر واضح ہو
کیا ایسا شخص کہ پرورش پاتا ہے12 زیور میں اور وہ جھگڑے میں بات نہ کہ سکے
12:۔ ” او من ینشا فی الحلیۃ۔ الایۃ “ یہ بھی مشرکین کے قول کی مزید شناعت و قباحت کا بیان ہے۔ کیا انہوں نے اس جنس کو خدا کی طرف منسوب کیا ہے جس کی نشو ونما زیوروں میں ہوتی ہے یعنی بیٹیاں اور یہ ان کے ناز اور ضعیف ہونے کی دلیل ہے اور لڑائی جھگڑے میں وہ اپنے مدعا پر واضح دلیل اور، روشن برہان پیش نہیں کرسکتیں یہ ان کے عقلی اور ذہنی نقصان کی علامت ہے۔ مشرکین کا یہ قول کس قدر قبیح اور گستاخانہ ہے کہ انہوں نے ایک اخس و اذل جنس کو خدا کی طرف منسوب کیا اور اسے خدا کا نائب متصرف ٹھہرایا۔
Top