Jawahir-ul-Quran - At-Tur : 33
اَمْ یَقُوْلُوْنَ تَقَوَّلَهٗ١ۚ بَلْ لَّا یُؤْمِنُوْنَۚ
اَمْ يَقُوْلُوْنَ : یا وہ کہتے ہیں تَقَوَّلَهٗ ۚ : اس نے گھڑ لیا اس کو بَلْ لَّا : بلکہ نہیں يُؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لاتے
یا کہتے ہیں یہ قرآن خود بنا لایا16 کوئی نہیں پر وہ یقین نہیں کرتے
16:۔ ” ام یقولون تقولہ “ یہ بھی شکوی ہے کبھی کہتے ہیں اس نے یہ قرٓان اپنے پاس سے بنا لیا ہے، یہ بات نہیں، بلکہ وہ چونکہ ایمان نہیں لانا چاہتے، اسلیے محض ضد وعناد سے ایسی باتیں کرتے ہیں۔ فلکفرہم وعنادھم یرمونہ بھذہ المطاعن مع علمہم ببطلان قولہم وانہ لیس بمتقول لعجز العرب عنہ (مدارک ج 4 ص 146) ۔ ” فلیاتوا بحدیث۔ الایۃ ‘] یہ جواب شکوی ہے۔ اگر وہ اس دعوے میں سچے ہیں کہ یہ قرآن محمد ﷺ نے اپنے پاس سے بنایا ہے۔ تو وہ بھی ایسا ہی کلام بنا کرلے آئیں۔ اگر محمد صلی اللہ علی ہو سلم محض اہل زبان ہونے کی وجہ سے ایسا کلام بنا سکتے ہیں تو یہ بھی اہل زبان ہیں۔ ایسا کلام بنا سکتے ہیں تو یہ بھی اہل زبان ہیں۔ ایسا کلام بنا کرلے آئیں، لیکن یہ بات ان کی طاقت وقدرت سے باہر ہے جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ قرآن اللہ کا کلام ہے اور کسی بشر کا ساختہ نہیں۔
Top