Jawahir-ul-Quran - An-Najm : 13
وَ لَقَدْ رَاٰهُ نَزْلَةً اُخْرٰىۙ
وَلَقَدْ رَاٰهُ : اور البتہ تحقیق اس نے دیکھا اس کو نَزْلَةً : اترنا اُخْرٰى : ایک مرتبہ پھر
اور اس کو اس نے دیکھا ہے7 اترتے ہوئے ایک بار اور بھی
7:۔ ” ولقد راہ “ یہ جبریل (علیہ السلام) کو دوسری بار اصلی صورت میں دیکھنے کا ذکر ہے۔ یہ واقعہ شب معراج میں پیش آیا۔ عند اور اذ ظروف رای سے متعقلق ہیں۔ ” سدرۃ المنتہی “ بیری کے مانند ساتویں آسمان پر ایک درخت ہے جس کا پھل بڑے بڑے مٹکوں کے برابر ہے۔ اسی کے قریب جبریل (علیہ السلام) کا مقام ہے اور یہی اس کے پرواز کی منتہا ہے۔ مایغشی سے اللہ کا نور اور فرشتے مراد ہیں۔ اس پر اس قدرت فرشتے تھے کہ دخت ان میں چھپ گیا تھا۔ غشیہا نور الرب او الملائکۃ تقع علیہا کما یقع الغربان علی الشجرۃ (قرطبی ج 17 ص 96) ۔ رسول اللہ ﷺ نے جبریل امین کو اس کی اصلی صورت میں صرف زمین پر ایک ہی بار نہیں دیکھا بلکہ دوسری بار آسمان میں سدرۃ المنتہی کے پاس بھی اس کو اصلی صورت میں دیکھا ہے، وہاں سدرۃ المنتہی کے پاس ہی جنۃ الماوی بھی ہے جو متقین کا مقام ہے۔ اس وقت سدرۃ المنتہی نور ربی اور بجلی الٰہی سے جگمگا رہا تھا اور اس پر فرشتوں کا اس قدر جھرمٹ تھا کہ درخت ان کے نیچے چھپ گیا تھا وہاں بھی آپ نے جبریل کو صاف صاف دیکھا اس کے دیکھنے میں آپ کی نگاہ نہ ادھر ادھر ہٹی اور نہ اس سے آگے بڑھ کر کسی دوسری چیز کی طرف اٹھی۔ گویا یہاں بھی آپ نے جبریل (علیہ السلام) کو پورے یقین و وثوق سے دیکھا۔ قال ابن عباس ای ما اعدل یمینا ولا شمالا ولا تجاوز الھد الذی رای (ابن کثیر، قرطبی) ۔ ای اثبت ما راہ اثباتا مستیقنا صحیحا من غیر ان یزیغ بصرہ او یتجاوزہ (کشاف) ۔
Top