Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 11
اِنَّا لَمَّا طَغَا الْمَآءُ حَمَلْنٰكُمْ فِی الْجَارِیَةِۙ
اِنَّا : بیشک ہم لَمَّا : جب طَغَا الْمَآءُ : بلندی میں تجاوز کرگیا پانی حَمَلْنٰكُمْ : سوار کیا ہم نے تم کو فِي الْجَارِيَةِ : کشتی میں
ہم نے جس وقت6 پانی ابلا لاد لیا تم کو چلتی کشتی میں
6:۔ ” انا لما طغا الماء “ یہ تخویف دنیوی کا پانچواں نمونہ ہے۔ ” طغا الماء “ یعنی اپنی حد معتاد سے تجاوز کرگیا یہاں تک کہ اونچے اونچے پہاڑوں کی چوٹیوں سے بھی کئی گز اوپر چڑھ گیا۔ جواز حد المعتاد حتی انہ علا علی اعلی جبل خمس عشرۃ ذراعا (روح ج 9 ص 42) ۔ مراد طوفان نوح (علیہ السلام) ہے۔ ” حملناکم “ میں تجوز ہے یعنی تمہارے آباء و اجداد کو کشتی میں اٹھایا اور تم ان کی صلبوں میں تھے۔ حملناکم ای فی اصلاب آباء کم فی الجاریۃ (بحر ج 8 ص 322) ۔ واللفظ لہ بیضاوی ج 2 ص 394 ۔ ہم نے طوفان نوح میں تمام مشرکین کو غرق کردیا اور تمہارے باپ دادوں کو کشتی نوح میں سوار کر کے طوفان سے بچا لیا تاکہ ہم اس واقعہ کو تمہارے لیے عبرت و نصیحت بنا دیں اور کام کی باتیں یاد رکھنے والے کان اس کو سن کر یاد رکھیں اور اس سے فائدہ اٹھائیں۔ اے اہل مکہ تمہیں چاہئے تھا کہ اس مشہور و معروف واقعہ سے عبرت حاصل کرتے اور سبق سیکھتے کہ کہیں اس تمردو سرکشی اور کفر و شرک میں انہماک پر کسی اسی ہی قسم کے ہولناک عذاب سے دوچار نہ ہونا پڑے۔
Top