35 یہ عذاب نہ آنے کی دوسری وجہ ہے۔ اور اس سے یا تو مشرکین کا استغفار مراد ہے۔ کیونکہ وہ طواف کرتے وقت اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے تھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ کفار کے استغفار سے بھی عذاب الٰہی ٹل سکتا ہے (روح ج 9 ص 200) ۔ حضرت شیخ قدس سرہ فرماتے ہیں۔ اس سے ان مؤمنین کا استغفار مراد ہے جو مکہ مکرمہ میں تھے۔ اس کی تائید سورة فتح کی اس آیت سے ہوتی ہے۔ “ لَوْ تَزَيَّلُوْا لَعَذَّبْنَا الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ” امام رازی لکھتے ہیں۔ “ وَ مَا کَانَ اللّهُ مُعذب ھؤلاء الکفار و فیھم مؤمنون یستغفرون ” (کبیر ج 4 ص 541) ۔