Al-Qurtubi - Al-Anbiyaa : 99
لَوْ كَانَ هٰۤؤُلَآءِ اٰلِهَةً مَّا وَرَدُوْهَا١ؕ وَ كُلٌّ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
لَوْ كَانَ : اگر ہوتے هٰٓؤُلَآءِ : یہ اٰلِهَةً : معبود مَّا وَرَدُوْهَا : اس میں داخل نہ ہوتے وَكُلٌّ : اور سب فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : سدا رہیں گے
اگر یہ لوگ (درحقیقت) معبود ہوتے تو اس میں داخل نہ ہوتے اور سب اس میں ہمیشہ (جلتے) رہیں گے
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : لو کان ھوء لأء الھۃ ما ورودھا یعنی اگر یہ بت خدا ہوتے تو ان کے عبادت گزار آگ میں نہ جاتے۔ بعض علماء نے کہا عبادت گزار اور معبود جہنم میں داخل نہ ہوتے اسی لیے فرمایا : کل فیھا خلدون۔ کفارو شیاطین میں سے جو آگ میں داخل ہوں گے ان کے لیے چیخ و پکار ہوگی۔ رہے بت تو ان میں اختلاف ہے کہ کیا اللہ تعالیٰ انہیں زندہ کرے گا اور انہیں عذاب دے گا تاکہ ان کے لیے چیخ و پکار ہو یا انہیں زندہ نہیں کرے گا ؟ اس کے متعلق دو قول ہیں۔ الزفیر مغموم نفس کی وہ آواز جو دل سے نکلتی ہے۔ یہ سورة ہود میں گزر چکا ہے۔ وھم فیھا لا یسمعون۔ بعض علماء نے فرمایا : کلام میں حذف ہے اس کا معنی ہے اس میں وہ کچھ نہیں سنیں گے کیونکہ وہ بہرے ہوں گے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : و نحشرھم یوم القیمۃ علی وجوھھم عمیا و بکما وصما (الاسرائ :97) اشیاء کے سننے میں راحت و انس ہوتا ہے پس اللہ تعالیٰ کفار کو آگ میں اس سے محروم کرے گا۔ بعض نے فرمایا : اس کا مطلب ہے وہ ایسی بات نہیں سنیں گے جو انہیں خوش کرے گی بلکہ وہ ان فرشتوں کی آواز سنیں گے جو انہیں عذاب دینے پر مسلط ہوں گے۔ بعض نے فرمایا : جب انہیں کہا جائے گا : اخسوا فیھا ولا تکلمون۔ (المومنون) تو وہ بہرے اور گنگے ہوجائیں گے جیسا کہ حضرت ابن مسعود نے فرمایا : جب وہ لوگ جنہوں نے ہمیشہ جہنم میں رہنا ہے وہ باقی رہ جائیں گے تو وہ آگ کے تابوتوں میں ڈالے جائیں گے پھر ان تابوتوں کو دوسرے تابوتوں میں رکھا جائے گا جس میں آگ کے کیل لگے ہوں گے اور وہ کچھ نہیں سن سکیں گے اور ان میں سے کوئی نہیں دیکھ سکے گا کہ آگ میں ان کے علاوہ بھی کسی کو عذاب دیا جا رہا ہے۔
Top