Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 64
مَثَلُ الْفَرِیْقَیْنِ كَالْاَعْمٰى وَ الْاَصَمِّ وَ الْبَصِیْرِ وَ السَّمِیْعِ١ؕ هَلْ یَسْتَوِیٰنِ مَثَلًا١ؕ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ۠   ۧ
مَثَلُ : مثال الْفَرِيْقَيْنِ : دونوں فریق كَالْاَعْمٰى : جیسے اندھا وَالْاَصَمِّ : اور بہرا وَالْبَصِيْرِ : اور دیکھتا وَالسَّمِيْعِ : اور سنتا هَلْ يَسْتَوِيٰنِ : کیا دونوں برابر ہیں مَثَلًا : مثال (حالت) میں اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ : کیا تم غور نہیں کرتے
تو تم اس کے بعد (عہد سے) پھرگئے اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اسکی مہربانی نہ ہوتی تو تم خسارے میں پڑگئے ہوتے
ثُمَّ تَوَلَّیْتُمْ مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ ، آیت کے اس آخری جز کے مخاطب آنحضرت ﷺ کے زمانہ کے یہود معلوم ہوتے ہیں، اس لئے کہ آپ ﷺ پر ایمان نہ لانا بھی عہد شکنی میں داخل ہے، اس لئے ان کو بھی عہد شکنوں میں شامل کرکے بطور امتنان فرمایا کہ اس پر بھی ہم نے تم پر دنیا میں کوئی عذاب ایسا نازل نہیں کیا جیسا کہ پہلے عہد شکنوں پر ہوتا رہا، یہ محض خدا کی رحمت ہے۔ اور اب چونکہ ازروئے احادیث ایسے عذابوں کا نہ آنا حضور ﷺ کی برکت ہے، اس لئے بعض مفسرین نے فضل و رحمت کی تفسیر بعثت محمدیہ سے کی ہے۔
Top