Kashf-ur-Rahman - Hud : 51
یٰقَوْمِ لَاۤ اَسْئَلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا١ؕ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَى الَّذِیْ فَطَرَنِیْ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
يٰقَوْمِ : اے میری قوم لَآ اَسْئَلُكُمْ : میں تم سے نہیں مانگتا عَلَيْهِ : اس پر اَجْرًا : کوئی اجر (صلہ) اِنْ : نہیں اَجْرِيَ : میرا صلہ اِلَّا : مگر (صرف) عَلَي : پر الَّذِيْ فَطَرَنِيْ : جس نے مجھے پیدا کیا اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : کیا پھر تم سمجھتے نہیں
اے میری قوم میں تم سے اس تبلیغ پر کوئی اجرت نہیں مانگتامیرا اجر تو صرف اس اللہ ہی پر ہے جس نے مجھ کو پیدا کیا ہے کیا تم اتنی بات بھی نہیں سمجھتے
51 اے میری قوم میں تم سے اس دین حق کی تبلیغ پر کوئی اجرت اور معاوضہ نہیں مانگتا میرا معاوضہ تو صرف اس اللہ تعالیٰ پر ہے جس نے مجھ کو پیدا کیا ہے کیا تم اتنی بات بھی نہیں سمجھتے اور بالکل ہی عقل سے کام نہیں لیتے حضرت ہود (علیہ السلام) نے توحید کی تبلیغ فرمائی تو عام کفار کی طرح ان کی قوم نے بھی جواب دیا ہوگا اس پر ہود (علیہ السلام) نے اجرت کی نفی فرمائی اور اجر کو اللہ تعالیٰ کے ذمہ بتایا اور فطرنی کہہ کر اللہ تعالیٰ کی خالقیت کا اظہار کیا کہ اس نے عدم محض سے مجھ کو پیدا کیا۔
Top