Kashf-ur-Rahman - Al-Kahf : 96
اٰتُوْنِیْ زُبَرَ الْحَدِیْدِ١ؕ حَتّٰۤى اِذَا سَاوٰى بَیْنَ الصَّدَفَیْنِ قَالَ انْفُخُوْا١ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَعَلَهٗ نَارًا١ۙ قَالَ اٰتُوْنِیْۤ اُفْرِغْ عَلَیْهِ قِطْرًاؕ
اٰتُوْنِيْ : مجھے لادو تم زُبَرَ الْحَدِيْدِ : لوہے کے تختے حَتّٰى : یہانتک کہ اِذَا : جب سَاوٰى : اس نے برابر کردیا بَيْنَ : درمیان الصَّدَفَيْنِ : دونوں پہاڑ قَالَ : اس نے کہا انْفُخُوْا : دھونکو حَتّٰى : یہانتک کہ اِذَا جَعَلَهٗ : جب اسے کردیا نَارًا : آگ قَالَ : اس نے کہا اٰتُوْنِيْٓ : لے آؤ میرے پاس اُفْرِغْ : میں ڈالوں عَلَيْهِ : اس پر قِطْرًا : پگھلا ہوا تانبہ
اچھا تو تم میرے پاس لوہے کے ٹکڑے یعنی تختے لائو یہاں تک کہ جب ان تختوں کو دونوں پہاڑوں کے بالائی حصے تک چن کر برابر کردیا تو ذوالقرنین نے کہا اب تم اس پر آگ جلا کر دھونکو یہاں تک کہ جب اس لوہے کی چادروں کو دھونکتے دھونکتے آگ بنادیا تو ذوالقرنین نے حکم دیا کہ اب میرے پاس پگھلا ہوا تانبا لائو کہ میں اس گرم دیوار پر انڈیل دوں
-96 اچھاتو میرے پاس لوہے کے تختے لے آئو یہاں تک کہ جب ان تختوں کو دونوں پہاڑوں کے درمیان اوپر تلے چن کر پہاڑوں کے بالائی حصہ تک برابر کردیا تو ذوالقرنین نے کہا کہ اب ان تختوں پر آگ جلا کر دھونکو یہاں تک کہ جب ان لوہے کی چادروں کو دھونکتے دھونکتے آگ کی طرح سرخ کردیا اور ان کو آگ بنادیا تو ذوالقرنین نے حکم دیا کہ اب میرے پاس پگھلا ہوا تانبا لائو کہ میں اس گرم دیوار پر انڈیل دوں۔ یعنی بجائے اینٹوں کے لوہے کی چادریں اور تختے اوپر تلے رکھ کر چنے اور درے کو اسی طرح بند کیا جب یہ لوہے کے تختے اور چادریں اوپر تک چن دیئے گئے تو اسپر سے پگھلا ہوا تانبا ڈال دیا تانبا اور جوں میں گھس گیا اور وہ سب دیوار آپس میں مل کر ایک جان ہوگئی اور پہاڑ بن گئی۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں اول لوہے کے بڑے بڑے تختے بنائے ایک پر ایک دھرتا گیا کہ دو پہاڑوں کے برابر ملا دیا۔ پھر تانبا پگھلا اس کے اوپر سے ڈالا درجوں میں بیٹھ کر جمع گیا سب مل کر ایک پہاڑ ہوگیا۔ ہمارے پیغمبر پاس ایک شخص نے کہا میں سد تک گیا ہوں اور اس کو دیکھا۔ فرمایا اس کی طرح بیان کر اس نے کہا جیسے چارخانہ کی لنگی فرمایا ت و سچا ہے وہ لوہے کے تختے سیاہ لگتے ہیں اور درجوں کی لکیر تانبے کی سرخ 12
Top