Kashf-ur-Rahman - Al-Hajj : 39
اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْا١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى نَصْرِهِمْ لَقَدِیْرُۙ
اُذِنَ : اذن دیا گیا لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو يُقٰتَلُوْنَ : جن سے لڑتے ہیں بِاَنَّهُمْ : کیونکہ وہ ظُلِمُوْا : ان پر ظلم کیا گیا وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلٰي نَصْرِهِمْ : ان کی مدد پر لَقَدِيْرُ : ضرور قدرت رکھتا ہے
جن لوگوں سے لڑائی کی جاتی ہے ان کو حکم دیا جاتا ہے کہ اب وہ بھی لڑیں کیوں کہ ان پر ظلم کیا گیا ہے اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ ان مظلوموں کی مدد کرنے پر پوری طرح قادر ہے
(39) جن لوگوں سے بلاوجہ لڑائی کی جاتی ہے ان کو حکم دیا جاتا ہے کہ اب وہ بھی لڑیں اس اجازت اور حکم کی وجہ یہ ہے کہ ان پر ظلم کیا گیا اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ ان مظلوموں کی مدد کرنے پر پوری طرح قادر ہے۔ یعنی مکہ کے منکر مسلمانوں پر برابر ظلم کرتے رہے اور ان کو ہر قسم کی اذیت پہنچاتے رہے اور ان کو مکہ چھوڑنے پر کفار مکہ نے مجبور کردیا اور ان کی مظلومیت اور بےچارگی کی انتہا ہوگئی اور وہ اپنے وطن کو چھوڑ کر مدینے میں جاب سے۔ تب حکم دیا مظلوموں کو کہ اب تم سے جو لڑے تم بھی اس کا مقابلہ کرو۔
Top