Kashf-ur-Rahman - Al-Muminoon : 100
لَعَلِّیْۤ اَعْمَلُ صَالِحًا فِیْمَا تَرَكْتُ كَلَّا١ؕ اِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَآئِلُهَا١ؕ وَ مِنْ وَّرَآئِهِمْ بَرْزَخٌ اِلٰى یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ
لَعَلِّيْٓ : شاید میں اَعْمَلُ : کام کرلوں صَالِحًا : کوئی اچھا کام فِيْمَا : اس میں تَرَكْتُ : میں چھوڑ آیا ہوں كَلَّا : ہرگز نہیں اِنَّهَا : یہ تو كَلِمَةٌ : ایک بات هُوَ : وہ قَآئِلُهَا : کہہ رہا ہے وَ : اور مِنْ وَّرَآئِهِمْ : ان کے آگے بَرْزَخٌ : ایک برزخ اِلٰى يَوْمِ : اس دن تک يُبْعَثُوْنَ : وہ اٹھائے جائیں گے
تاکہ دنیا جسے میں چھوڑآیا ہوں اس میں نیک عمل کروں۔ کہا جاتا ہے ہرگز نہیں یہ محض ایک بات ہے جس کو وہ کہہ رہا ہے اور ان کے آگے ایک آڑ یعنی عالم برزخ ہے اس وقت تک کے لئے جس دن لوگ دوبارہ زندہ کئے جائیں گے
(100) تاکہ دنیا جس کو میں چھوڑ آیا ہوں اس میں واپس جاکر میں نیک عمل کروں۔ کہا جاتا ہے ہرگز نہیں یعنی ایسا نہیں ہوگا یہ محض اس کی ایک بات ہے جس کو وہ کہہ رہا ہے اور ان کے آگے ایک آڑ اور پردہ ہے یعنی عالم برزخ میں اس دن تک کے لئے جس دن لوگ دوبارہ زندہ کرکے اٹھائے جائیں گے۔ یعنی جب مرتے وقت ملک الموت اور اس کے اعوان و ہمراہی فرشتوں کو دیکھتا ہے تو اپنی غلطی کا احساس کرتا ہے اور ندامت سے کہتا ہے کہ اے پروردگار مجھ کو واپس لوٹا دیجئے یہ بات اصل میں تو ملک الموت اور اس کے اعوان سے کہتا ہے اور پروردگار کا نام بطور مدد کے لیتا ہے۔ یا خطاب پروردگار ہی کو کرتا ہے اور بطور ادب و احترام جمع کا لفظ استعمال کرتا ہے اور یہ لوٹانے کی درخواست اس لئے کرتا ہے تاکہ یمان لائوں اور ایمان پر جو نیک عمل مرتب ہوتے ہیں وہ بجالائوں اس وقت جواب ملتا ہے کہ واپس نہیں ہوسکتا یہ ایک بات ہے جس کو یہ کہہ رہا ہے یعنی موت کے آجانے کی وجہ سے لامحالہ یہ اس کو کہنا ہی ہے اور واپسی کی درخواست کرنی ہی ہے لیکن ایسا ہوگا نہیں اور ان کے آگے یا پیچھے ایک آڑ اور پردہ ہے جس کے باعث یہ واپس نہیں آسکتے جس دن تک لوگ دوباروہ اٹھائے جائیں یعنی قیامت تک۔ موت سے لے کر قیامت تک کے درمیانی حصہ کو عالم برزخ کہا جاتا ہے۔ مفسرین کے اس آیت کی تفسیر میں بھی چند اقوال ہیں مگر ہم نے راجح قول کو اختیار کرلیا ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں معلوم ہوا یہ جو لوگ کہتے ہیں آدمی مرکر پھر آتا ہے سب غلط ہے قیامت کو اٹھیں گے اس سے پہلے ہرگز نہیں۔ 12۔ یہ تو مرتے وقت کا بیان تھا اب آگے قیامت کا مختصراً ذکر ہے۔
Top