Kashf-ur-Rahman - An-Nahl : 50
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَنْشَاَ لَكُمُ السَّمْعَ وَ الْاَبْصَارَ وَ الْاَفْئِدَةَ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْٓ : وہی جس نے اَنْشَاَ لَكُمُ : بنائے تمہارے لیے السَّمْعَ : کان وَالْاَبْصَارَ : اور آنکھیں وَالْاَفْئِدَةَ : اور دل (جمع) قَلِيْلًا : بہت ہی کم مَّا تَشْكُرُوْنَ : جو تم شکر کرتے ہو
اور اللہ تعالیٰ ایسا ہے جس نے تمہارے لئے کان اور آنکھیں اور دل بنائے لیکن تم لوگ بہت ہی کم شکر بجالاتے ہو
(78) اب آگے پھر اللہ تعالیٰ کے تصرفاتِ قدرت اور اس سے حشر اور دوبارہ زندہ ہونے کا اثبات اور اسی ضمن میں توحید کا اثبات بیان ہوتا ہے چناچہ ارشاد ہوتا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ ایسا ہے جس نے تمہارے نفع کے لئے کان اور آنکھیں اور دل بنائے لیکن تم لوگ بہت کم شکر ادا کرتے ہو یعنی اللہ تعالیٰ نے زندگی کے ساتھ دوسری چیزیں بھی عطا فرمائیں اگر کان سننے کو اور آنکھیں دیکھنے کو اور دل سمجھنے کو نہ دیتے تو زندگی بیکار ہوتی ان احسانات کا شکر بجا لاتے اور اللہ تعالیٰ کی ہدایت کے موافق دین حق کو قبول کرتے لیکن تم بہت کم شکر بجالاتے ہو۔ یعنی شکر کا حق ادا نہیں کرتے یا بہت کم لوگ شکر گزار ہیں۔ وقلیلا من عبادی الشکور۔ بہرحال ! آیت میں تین باتیں ہیں ایک حضرت حق تعالیٰ کے انعامات کا اظہار ، دوسرے شکر بجالانے کا مطالبہ، تیسرے شکر بجالانے والوں کی کمی پر شکایت۔
Top