Kashf-ur-Rahman - Az-Zumar : 78
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ١ۚ یُكَوِّرُ الَّیْلَ عَلَى النَّهَارِ وَ یُكَوِّرُ النَّهَارَ عَلَى الَّیْلِ وَ سَخَّرَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ١ؕ كُلٌّ یَّجْرِیْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّى١ؕ اَلَا هُوَ الْعَزِیْزُ الْغَفَّارُ
خَلَقَ : اس نے پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضَ : اور زمین بِالْحَقِّ ۚ : حق (درست تدبیر کے) ساتھ يُكَوِّرُ : وہ لپیٹتا ہے الَّيْلَ : رات عَلَي النَّهَارِ : دن پر وَيُكَوِّرُ النَّهَارَ : اور دن کو لپیٹتا ہے عَلَي الَّيْلِ : رات پر وَسَخَّرَ : اور اس نے مسخر کیا الشَّمْسَ : سورج وَالْقَمَرَ ۭ : اور چاند كُلٌّ يَّجْرِيْ : ہر ایک چلتا ہے لِاَجَلٍ : ایک مدت مُّسَمًّى ۭ : مقررہ اَلَا : یاد رکھو هُوَ الْعَزِيْزُ : وہ غالب الْغَفَّارُ : بخشنے والا
اسی نے آسمانوں کو اور زمین کو کمال حکمت و مصلحت کے ماتحت پیدا کیا ہے وہی رات کو دن پر لپیٹتا ہے اور دن کو رات پر لپیٹتا ہے اور اسی نے سورج اور چاند کو کام میں لگا رکھا ہے کہ ان میں سے ہر ایک وقت مقررہ تک چلتا رہے گا آگاہ رہو وہ خدا بڑا زبردست اور بڑا بخشنے والا ہے۔
(5) اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا آسمانوں کو اور زمین کو کمال حکمت اور کمال مصلحت کے ساتھ وہی رات کو دن پر لپیٹتا ہے اور دن کو رات پر لپیٹتا ہے اور اسی اللہ تعالیٰ نے سورج اور چان کو کام میں لگارکھا ہے کہ ان میں سے ہر ایک مقررہ وقت تک چلتا رہے گا آگاہ ہو وہ اللہ تعالیٰ کمال قوت اور طاقت کا مالک بڑی بخشش کرنے والا ہے۔ تکویر کے معنی ہیں لپیٹنے کے کہیں اس کو ایلاج سے تعبیر کیا ہے کہیں غشیان سے تعبیر کیا ہے مطلب سب کا یہ ہے کہ رات کے بعد دن اور دن کے بعد رات آتے جاتے ہیں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ دن کی روشنی پر رات چھا گئی اور رات کی تاریکی پر دن چھا گیا اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ موسم سرما اور موسم گرما میں رات دن کی کمی بیشی کی جانب اشارہ ہو سورج اور چاند کے تسخیر اور ان کا کام لگے رہنا ظاہر ہی ہے ہر شخص محسوس کرتا ہے کہ عالم بالا کے یہ کرے کسی کے تابع فرمان ہیں جو بلا کم وکاست کا پہلا نفحہ ہے اس پہلے صور پر تمام کارخانہ درہم برہم ہوجائے گا کمال قوت کا مالک یعنی سب پر حکمراں ہے قوموں کا پست وبالا کرنا اس کے اختیار میں ہے غفار ہے یعنی باوجود طاقت کے کسی کو فوراً نہیں پکڑتا بلکہ مہلت دیتا ہے اور بہت سے گنہگاروں کو معاف کرتا رہتا ہے۔ ؎ ولیکن خداوند بالائو پست بعصیان در رزق برکس نہ بست حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی ایک پر دوسرا چلا آتا ہے توڑا نہیں پڑتا۔
Top