Kashf-ur-Rahman - Al-Qalam : 39
اَمْ لَكُمْ اَیْمَانٌ عَلَیْنَا بَالِغَةٌ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ١ۙ اِنَّ لَكُمْ لَمَا تَحْكُمُوْنَۚ
اَمْ لَكُمْ : یا تمہارے لیے اَيْمَانٌ : کوئی عہد ہیں۔ قسمیں ہیں عَلَيْنَا : ہم پر بَالِغَةٌ : باقی رہنے والی اِلٰي يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن تک اِنَّ لَكُمْ : بیشک تمہارے لیے لَمَا تَحْكُمُوْنَ : البتہ وہ ہے جو تم فیصلہ کرو گے
کیا تم نے ہم سے اس بات پر قیامت تک باقی رہنے والی کچھ محکم اور مضبوط قسمیں لے رکھی ہیں کہ جن چیزوں کا تم اپنے حق میں فیصلہ کررہے ہو وہ چیزیں تم کو ملیں گی۔
(39) کیا تم نے ہم سے اس بات پر قیامت تک باقی رہنے والی کچھ محکم اور مضبوط قسمیں لے رکھی ہیں کہ جن چیزوں کا تم اپنے حق میں فیصلہ کررہے ہو وہ چیزیں تم کو ملیں گی۔ یعنی کیا ہمارے ذمہ کچھ ایسی قسمیں چڑھی ہوئی ہیں جو تمہارے خاطر سے کھائی گئی ہوں اور وہ قسمیں قیامت تک باقی رہنے والی ہوں اور ان قسموں اور ان عہد پیمان کا یہ مضمون ہو کہ جن چیزوں کا تم فیصلہ کررہے ہو وہ چیزیں تم کو ملیں گی۔ یعنی ثواب اور جنت کا تم دعویٰ کررہے ہو کہ یہ ہم کو ملیں گی یا ہم کو ہی ملیں گی تو کیا اس پر ہم سے کوئی عہد اور پیمان ہوگیا ہے ہم نے تمہارے لئے قسمیں کھا کر اس بات کو کہنا ہے اور وہ قسمیں بھی ایسی ہیں جن قسموں کا اثر قیامت تک پہنچنے والا ہے اور وہ مضمون وہی ہے کہ جس بات کا تم فیصلہ کررہے ہو یا جن چیزوں کو تم پسند کررہے ہو وہ باوجود کفر وطغیاں کے تم کو مل جائیں گی اور ماتحکمون اور ما تخیرون تم کو عطا کر دیاجائے گا۔ یعنی کفر کی حالت میں مرنے کے باوجود تم ثواب اور جنت کے مستحق قرار پائو گے آگے اس بات پر ضامن طلب فرمایا۔
Top