Tafseer-e-Mazhari - Al-Qalam : 39
اَمْ لَكُمْ اَیْمَانٌ عَلَیْنَا بَالِغَةٌ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ١ۙ اِنَّ لَكُمْ لَمَا تَحْكُمُوْنَۚ
اَمْ لَكُمْ : یا تمہارے لیے اَيْمَانٌ : کوئی عہد ہیں۔ قسمیں ہیں عَلَيْنَا : ہم پر بَالِغَةٌ : باقی رہنے والی اِلٰي يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن تک اِنَّ لَكُمْ : بیشک تمہارے لیے لَمَا تَحْكُمُوْنَ : البتہ وہ ہے جو تم فیصلہ کرو گے
یا تم نے ہم سے قسمیں لے رکھی ہیں جو قیامت کے دن تک چلی جائیں گی کہ جس شے کا تم حکم کرو گے وہ تمہارے لئے حاضر ہوگی
ام لکم ایمان علینا . یعنی یا قسموں سے پختہ کیے ہوئے تمہارے عہد ہم پر لازم ہیں۔ بالغۃ . انتہائی پختہ۔ الی یوم القیامۃ . اس کا تعلق (بالغۃ سے نہیں ہے بلکہ) محذوف فعل سے ہے یعنی ایسے عہد جو قیامت تک ہم پر لازم رہیں ‘ اس کی ذمہ داری سے اس وقت تک سبکدوشی نہ ہو جب تک قیامت کے دن تمہارے فیصلہ کے مطابق فیصلہ نہ ہوجائے یا بالغۃ سے تعلق ہے یعنی قیامت تک پہنچنے والے عہد۔ ان لکم لما تحکمون . لفظ ایمان سے قسم کا مفہوم پیدا ہوا تھا۔ یہ جملہ اس کا جواب (یعنی محل مفعول میں) ہے۔ یعنی کیا ہم نے قسم کھالی ہے کہ جو تم فیصلہ کرو گے ‘ وہی تم کو ضرور ملے گا۔
Top