Maarif-ul-Quran - Maryam : 55
وَ كَانَ یَاْمُرُ اَهْلَهٗ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ١۪ وَ كَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ مَرْضِیًّا
وَكَانَ يَاْمُرُ : اور حکم دیتے تھے اَهْلَهٗ : اپنے گھروالے بِالصَّلٰوةِ : نماز کا وَالزَّكٰوةِ : اور زکوۃ وَكَانَ : اور وہ تھے عِنْدَ رَبِّهٖ : اپنے رب کے ہاں مَرْضِيًّا : پسندیدہ
اور حکم کرتا تھا اپنے گھر والوں کو نماز کا اور زکوٰة کا اور تھا اپنے رب کے یہاں پسندیدہ
مصلح کا فرض ہے کہ اصلاح کا کام اپنے اہل و عیال سے شروع کرے
كَانَ يَاْمُرُ اَهْلَهٗ بالصَّلٰوةِ وَالزَّكٰوةِ ، حضرت اسماعیل ؑ کے خصوصی اوصاف میں ایک یہ بھی بیان فرمایا کہ وہ اپنے اہل و عیال کو نماز اور زکوٰة کا حکم دیتے تھے۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ کام تو ہر مومن مسلمان کے ذمہ واجب ہے کہ اپنے اہل و عیال کو نیک کاموں کی ہدایت کرتا رہے قرآن حکیم میں عام مسلمانوں کو خطاب ہے قُوْٓا اَنْفُسَكُمْ وَاَهْلِيْكُمْ نَارًا، یعنی بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو آگ سے، پھر اس میں حضرت اسماعیل کی خصوصیت کیا ہے۔ بات یہ ہے کہ یہ حکم اگرچہ عام ہے اور سبھی مسلمان اس کے مکلف ہیں لیکن حضرت اسماعیل ؑ اس کے اہتمام و انتظام میں امتیازی کوشش فرماتے تھے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کو بھی یہ خصوصی ہدایت ملی تھی کہ وَاَنْذِرْ عَشِيْرَتَكَ الْاَقْرَبِيْنَ یعنی اپنے خاندان کے قریبی رشتہ داروں کو اللہ کے عذاب سے ڈرائیے آپ نے اس کی تعمیل میں اپنے خاندان کو جمع کر کے خصوصی خطاب فرمایا۔
دوسری بات یہاں قابل غور یہ ہے کہ انبیاء (علیہم السلام) سب کے سب پوری قوم کی ہدایت کے لئے مبعوث ہوتے ہیں اور وہ سبھی کو پیغام حق پہنچاتے اور امر الہی کا پابند کرتے ہیں، اہل و عیال کی خصوصیت میں کیا حکمت ہے ؟ بات یہ ہے کہ دعوت پیغمبرانہ کے خاص اصول ہیں ان میں یہ اہم بات ہے کہ جو ہدایت عام خلق اللہ کو دی جائے اس کو پہلے اپنے گھر سے شروع کرے۔ اپنے گھر والوں کو اس کا ماننا اور منوانا نسبتہ آسان بھی ہوتا ہے اس کی نگرانی بھی ہر وقت کی جاسکتی ہے اور وہ جب کسی خاص رنگ کو اختیار کرلیں اور وہ اس میں پختہ ہوجاویں تو اس سے ایک دینی ماحول پیدا ہو کر دعوت کو عام کرنے اور دوسروں کی اصلاح کرنے میں بڑی قوت پیدا ہوجاوے گی۔ اصلاح خلق کے لئے سب سے زیادہ موثر چیز ایک صحیح دینی ماحول کا وجود میں لانا ہے۔ تجربہ شاہد ہے کہ ہر بھلائی یا برائی تعلیم و تعلم اور افہام و تفیہم سے زیادہ ماحول کے ذریعہ پھیلتی اور بڑھتی ہے۔
Top