Tadabbur-e-Quran - Maryam : 55
وَ كَانَ یَاْمُرُ اَهْلَهٗ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ١۪ وَ كَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ مَرْضِیًّا
وَكَانَ يَاْمُرُ : اور حکم دیتے تھے اَهْلَهٗ : اپنے گھروالے بِالصَّلٰوةِ : نماز کا وَالزَّكٰوةِ : اور زکوۃ وَكَانَ : اور وہ تھے عِنْدَ رَبِّهٖ : اپنے رب کے ہاں مَرْضِيًّا : پسندیدہ
وہ اپنے لوگوں کو نماز اور زکوۃ کا حکم دیتا تھا اور اپنے رب کے نزدیک پسندیدہ تھا
وَكَانَ يَأْمُرُ أَهْلَهُ بِالصَّلاةِ وَالزَّكَاةِ وَكَانَ عِنْدَ رَبِّهِ مَرْضِيًّا۔ حضرت اسماعیل کا خاص مشن : ایمان و اسلام میں حضرت اسمعیل کا جو مرتبہ تھا وہ تو اوپر کے ایک ہی لفظ " صادق الوعد " سے واضح ہوگیا۔ اب ان کے نام لیواؤں کو یہ بات یاد دلائی گئی ہے کہ وہ اپنے لوگوں کو نماز اور زکوۃ کا حکم دیتے تھے۔ نماز اور زکوۃ، جیسا کہ ہم پیچھے اشارہ کر آئے ہیں، تمام حقوق اللہ اور تمام حقوق العباد کی ایک جامع تعبیر ہے۔ انہی دو چیزوں پر تمام شرائع کی بنیاد ہے جس نے ان کا اہتمام کیا اس نے تمام دین و شریعت کو قائم کیا اور جس نے ان کو ہدم کیا اس نے پورے دین کو ہدم کیا۔ خدا کا کامل الحیاء بندہ : وَكَانَ عِنْدَ رَبِّهِ مَرْضِيًّا۔ ایک ایسی جامع تعریف ہے کہ اس کے بعد اس پر ایک حرف کے اضافے کی بھی گنجائش باق نہیں رہ گئی ہے۔ اس کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ وہ اپنے رب کی نگاہوں میں بالکل ٹھیک ٹھیک ویسے ہی تھے جیسا وہ اپنے بندے کے لیے چاہتا ہے کہ وہ ہو۔ تو جس کے لیے خود پروردگار یہ شہادت دے کہ وہ اس کی پسند کے معیار پر پورا اترا اس سے بڑھ کر کامل الحیاء اور کون ہوسکتا ہے۔ یہ امر یہاں ملحوظ رہے کہ اسلام دشمنی کے جوش میں یہود نے حضرت ابراہیم اور اسمعیل (علیہما السلام) کی تاریخ بالکل مسخ کردی ہے۔ بالخصوص حضرت اسماعیل کی زندگی پر تو انہوں نے اس طرح پردہ ڈال دیا ہے کہ کسی کو ان کا سراغ ہی نہ مل سکے لیکن ہمارے استاذ مولانا فراہی ؒ نے اپنے رسالہ ذبح میں ان تمام تحریفات کا پردہ چاک کرکے ان دونوں بزرگ نبیوں کی تاریخ ازسرنو زندہ کردی ہے۔ جو لوگ حضرت ابراہیم و اسماعیل (علیہما السلام) سے متعلق قرآن کے ان بیانات کی قدروقیمت کا صحیح اندازہ کرنا چاہتے ہوں ہم ان کو مشورہ دیں گے کہ وہ مولانا کی مذکورہ کتاب کا گہری نظر سے ضرور مطالعہ کر ڈالیں۔
Top