Maarif-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 52
وَّ رَفَعْنٰهُ مَكَانًا عَلِیًّا
وَّرَفَعْنٰهُ : اور ہم نے اسے اٹھا لیا مَكَانًا : ایک مقام عَلِيًّا : بلند
اور اٹھا لیا ہم نے اس کو ایک اونچے مکان پر
ڎوَّرَفَعْنٰهُ مَكَانًا عَلِيًّا، یعنی ہم نے ادریس ؑ کو مقام بلند پر اٹھا لیا معنی یہ ہیں کہ ان کو نبوت و رسالت اور قرب الہٰی کا خاص مقام عطا فرمایا گیا۔ اور بعض روایات میں جو ان کا آسمان پر اٹھانا منقول ہے ان کے متعلق ابن کثیر نے فرمایا
ھذا من اخبار کعب الاحبار الاسرائیلیات وفی بعضہ نکارة
یہ کعب احبار کی اسرائیلی روایات میں سے ہے اور ان میں سے بعض میں نکارت و اجنبیت ہے۔
اور قرآن کریم کے الفاظ مذکورہ بہرحال اس معاملہ میں صریح نہیں کہ یہاں رفعت درجہ مراد ہے یا زندہ آسمان میں اٹھانا مراد ہے اس لئے ان کا رفع الی السماء قطعی نہیں اور تفسیر قرآن اس پر موقف نہیں۔ (بیان القرآن)
فائدہ از بیان القرآن رسول اور نبی کی تعریف میں فرق اور باہمی نسبت
رسول اور نبی کی تعریف میں متعدد اقوال ہیں، آیات مختلف میں غور کرنے سے جو بات احقر کے نزدیک محقق ہوئی وہ یہ ہے کہ ان دونوں کے مفہوم میں نسبت عموم و خصوص من وجہ کی ہے۔ رسول وہ ہے جو مخاطبین کو شریعت جدیدہ پہنچائے خواہ وہ شریعت خود اس رسول کے اعتبار سے بھی جدید ہو جیسے تورات وغیرہ یا صرف ان کی امت کے اعتبار سے جدید ہو جیسے اسماعیل ؑ کی شریعت وہ دراصل حضرت ابراہیم ؑ کی قدیم شریعت ہی تھی لیکن قوم جرہم جن کی طرف ان کو مبعوث فرمایا تھا ان کو اس شریعت کا علم پہلے سے نہ تھا، حضرت اسماعیل ؑ ہی کے ذریعہ ہوا۔ اس معنی کے اعتبار سے رسول کے لئے نبی ہونا ضروری نہیں جیسے فرشتے کہ وہ رسول تو ہیں مگر نبی نہیں ہیں یا جیسے حضرت عیسیٰ ؑ کے فرستادہ قاصد جن کو آیت قرآن ۘاِذْ جَاۗءَهَا الْمُرْسَلُوْنَ میں رسول گہا گیا ہے حالانکہ وہ انبیاء نہیں تھے۔
اور نبی وہ ہے جو صاحب وحی ہو خواہ شریعت جدیدہ کی تبلیغ کرے یا شریعت قدیمہ کی جیسے اکثر انبیاء بنی اسرائیل شریعت موسویہ کی تبلیغ کرتے تھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ایک اعتبار سے لفظ رسول نبی سے عام ہے اور دوسرے اعتبار سے لفظ نبی بہ نسبت رسول کے عام ہے جس جگہ یہ دونوں لفظ ایک ساتھ استعمال کئے گئے جیسا کہ آیات مذکورہ میں رسولاً نبیاً ، آیا ہے وہاں تو کوئی اشکال نہیں کہ خاص اور عام دونوں جمع ہو سکتے ہیں کوئی تضاد نہیں لیکن جس جگہ یہ دو لفظ باہم متقابل آئے ہیں جیسے وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ وَّلَا نَبِيٍّ میں تو اس جگہ بقرینہ مقام لفظ نبی کو خاص اس شخص کے معنی میں لیا جائے گا جو شریعت سابقہ کی تبلیغ کرتا ہے۔
Top