Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 2
مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ ذِكْرٍ مِّنْ رَّبِّهِمْ مُّحْدَثٍ اِلَّا اسْتَمَعُوْهُ وَ هُمْ یَلْعَبُوْنَۙ
مَا يَاْتِيْهِمْ : ان کے پاس نہیں آتی مِّنْ ذِكْرٍ : کوئی نصیحت مِّنْ رَّبِّهِمْ : ان کے رب سے مُّحْدَثٍ : نئی اِلَّا : مگر اسْتَمَعُوْهُ : وہ اسے سنتے ہیں وَهُمْ : اور وہ يَلْعَبُوْنَ : کھیلتے ہیں (کھیلتے ہوئے)
ان کے پاس کوئی نئی نصیحت ان کے پروردگار کی طرف سے نہیں آتی مگر وہ اسے کھیلتے ہوئے سنتے ہیں
ما یاتیہم من ذکر من ربہم محدث الا استمعوہ وہم یلعبون۔ ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے جو نصیحت تازہ (ان کے حسب حال) آتی ہے یہ اس کو ایسے طور سے سنتے ہیں کہ (اس کے ساتھ) ہنسی کرتے ہیں۔ مِنْ ذِکْرٍمیں مِن زائد ہے جار مجرور محل فاعل میں ہے۔ ذکر یعنی ایسی نصیحت جو خواب غفلت سے بیدار کر دے۔ مُحْدَثٍتازہ جدید یعنی جس کا نزول جدید ہو کانوں میں بار بار آئے تاکہ نصیحت پذیری پر تنبیہ ہو۔ محدثٍ سے یہ لازم نہیں آتا کہ ذکر قدیم نہ ہو (کیونکہ حدوث سے مراد نزول کا حدوث ہے اس سے معتزلہ کے اعتراض کی بیخ کنی ہوگئی جو کلام اللہ کو حادث کہتے ہیں اور محدث کے لفظ سے حدوث پر استدلال کرتے ہیں۔ مترجم) وَہُمْ یَلْعَبُوْنَ یعنی قرآن سے استہزاء کرتے ہیں انتہائی غافل ہیں انجام کی طرف سے بالکل لا پروا ہیں اس لئے قرآن کا مذاق اڑاتے ہیں۔
Top