Maarif-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 109
وَ مَاۤ اَسْئَلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍ١ۚ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۚ
وَ : اور مَآ اَسْئَلُكُمْ : میں نہیں مانگتا تم سے عَلَيْهِ : اس پر مِنْ : کوئی اَجْرٍ : جر اِنْ : نہیں اَجْرِيَ : میرا اجر اِلَّا : مگر (صرف) عَلٰي : پر رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ : رب العالمین
اور مانگتا نہیں میں تم سے اس پر کچھ بدلہ میرا بدلہ ہے اسی پروردگار عالم پر
معارف و مسائل
طاعات پر اجرت لینے کا حکم
وَمَآ اَسْـَٔــلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ اَجْرٍ ، اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ تعلیم اور تبلیغ پر اجرت لینا درست نہیں ہے اس لئے سلف صالحین نے اجرت لینے کو حرام کہا ہے لیکن متاخرین نے اس کو بحالت مجبوری جائز قرار دیا ہے۔ اس کی پوری تفصیل آیت وَلَا تَشْتَرُوْا بِاٰيٰتِىْ ثَـمَنًا قَلِيْلًا کے تحت میں بیان ہوچکی ہے۔
فائدہ
اس جگہ فاتَّقُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوْنِ کی آیت دو دفعہ تاکید کے لئے اور یہ بتلانے کے لئے لائی گئی ہے کہ اطاعت رسول اور اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کے لئے صرف رسول کی امانت و دیانت یا صرف تبلیغ وتعلیم پر اجرت نہ طلب کرنا ہی کافی تھا لیکن جس رسول میں یہ سب صفتیں پائی جائیں اس کی اطاعت اور اس کے خدا سے ڈرنا تو اور لازمی ہوجاتا ہے۔
Top