Maarif-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 140
اِنْ یَّمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلُهٗ١ؕ وَ تِلْكَ الْاَیَّامُ نُدَاوِلُهَا بَیْنَ النَّاسِ١ۚ وَ لِیَعْلَمَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ یَتَّخِذَ مِنْكُمْ شُهَدَآءَ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیْنَۙ
اِنْ : اگر يَّمْسَسْكُمْ : تمہیں پہنچا قَرْحٌ : زخم فَقَدْ : تو البتہ مَسَّ : پہنچا الْقَوْمَ : قوم قَرْحٌ : زخم مِّثْلُهٗ : اس جیسا وَتِلْكَ : اور یہ الْاَيَّامُ : ایام نُدَاوِلُھَا : ہم باری باری بدلتے ہیں انکو بَيْنَ النَّاسِ : لوگوں کے درمیان وَلِيَعْلَمَ : اور تاکہ معلوم کرلے اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَيَتَّخِذَ : اور بنائے مِنْكُمْ : تم سے شُهَدَآءَ : شہید (جمع وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يُحِبُّ : دوست نہیں رکھتا الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اگر پہنچا تم کو زخم تو پہنچ چکا ہے ان کو بھی زخم ایسا ہی، اور یہ دن باری باری بدلتے رہتے ہیں ہم ان کو لوگوں میں اور اس لئے کہ معلوم کرے اللہ جن کو ایمان ہے اور کرے تم میں سے شہید اور اللہ کو محبت نہیں ظلم کرنے والوں سے
لہذا فرمایا (ان یمسسکم قرح فقد مس القوم قرح مثلہ وتلک الایام نداولھا بین الناس) یعنی اگر تم کو زخم پہنچا تو ان کو بھی ایسا ہی زخم پہنچ چکا ہے، اور ہم ان ایام کو باری باری بدلتے رہتے ہیں، جس میں بہت سی حکمتیں پوشیدہ ہیں۔ اس آیت میں ایک اہم ضابطہ اور اصول کی طرف رہنمائی فرمائی وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ کی عادت اس عالم میں یہی ہے کہ وہ سختی، نرمی، دکھ، سکھ، تکلیف و راحت کے دنوں کو لوگوں میں ادل بدل کرتے ہیں، اگر کسی وجہ سے کسی باطل قوت کو عارضی فتح و کامرانی حاصل ہوجائے تو جماعت حقہ کو اس سے بد دل نہیں ہونا چاہئے، اور یہ نہ سمجھنا چاہئے کہ ہم کو اب ہمیشہ شکست ہی ہوا کرے گی، بلکہ اس شکست کے اسباب کا پتہ لگا کر ان اسباب کا تدارک کرنا چاہئے، انجام کار فتح جماعت حقہ ہی کو نصیب ہوگی۔
Top