Maarif-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 18
وَ بِالْاَسْحَارِ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ
وَبِالْاَسْحَارِ : اور وقت صبح هُمْ : وہ يَسْتَغْفِرُوْنَ : استغفار کرتے
اور صبح کے وقتوں میں معافی مانگتے
استغفار سحری کی برکات و فضائل
وَبِالْاَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُوْنَ ، (یعنی مومنین متقین سحرگاہ کے وقت اپنے گناہوں سے استغفار کرتے ہیں، اسحار، سحر کی جمع ہے، رات کے آخری چھٹے حصے کو سحر کہا جاتا ہے اس آخری حصہ شب میں استغفار کرنے کی فضیلت اس آیت میں بھی ہے، اور دوسری آیت (آیت) والمستغفرین بالاسحار میں بھی، صحاح حدیث کی سب کتابوں میں یہ حدیث مذکور ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر رات کو آخری تہائی حصہ میں آسمان دنیا پر نزول اجلال فرماتے ہیں (جو ان کی شان کے مناسب ہے، اس کی حقیقت کسی کو معلوم نہیں) اور اعلان فرماتے ہیں کہ ہے کوئی توبہ کرنے والا جس کی میں توبہ قبول کروں، ہے کوئی استغفار کرنے والا کہ میں اس کی مغفرت کروں (ابن کثیر)
یہاں یہ بات قابل نظر ہے کہ اس استغفار سحری میں ان متقین کا بیان ہو رہا ہے جن کا حال اس سے پہلی آیت میں یہ بتلایا گیا ہے کہ رات کو اللہ کی عبادت میں مشغول رہتے ہیں، بہت کم سوتے ہیں، ان حالات میں استغفار کرنے کا بظاہر کوئی جوڑ معلوم نہیں ہوتا کیونکہ طلب مغفرت تو گناہ سے کی جاتی ہے، جن لوگوں نے ساری رات عبادت میں گزار دی وہ آخر میں استغفار کس گناہ سے کرتے ہیں۔
جواب یہ ہے کہ ان حضرات کو چونکہ حق تعالیٰ کی معرفت حاصل ہے اللہ تعالیٰ کی عظمت شان کو پہچانتے ہیں اور اپنی ساری عبادت کو اس کے شایان شان نہیں دیکھتے، اس لئے اپنی اس تقصیر و کوتاہی سے استغفار کرتے ہیں (مظہری)
Top