Maarif-ul-Quran - An-Najm : 2
مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَ مَا غَوٰىۚ
مَا ضَلَّ : نہیں بھٹکا صَاحِبُكُمْ : ساتھی تمہارا وَمَا غَوٰى : اور نہ وہ بہکا
بہکا نہیں تمہارا رفیق اور نہ بےراہ چلا
مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوٰى، یہ جواب قسم ہے یعنی وہ مضمون ہے جس کے لئے قسم کھائی گئی ہے معنی اس کے یہ ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جس راستے کی طرف لوگوں کو دعوت دیتے ہیں وہ صراط مستقیم اور منزل مقصود یعنی رضائے الٰہی کا صحیح راستہ ہے نہ آپ راستہ بھولے ہیں اور نہ غلط راستہ پر چلتے ہیں۔
آنحضرت کو لفظ صاحبکم سے تعبیر کرنے کی حکمت
اس جگہ رسول اللہ ﷺ کا نام مبارک یا لفظ رسول و نبی ذکر کرنے کے بجائے آپ کی ذات کو لفظ صاحبکم سے تعبیر کرنے میں اشارہ اس طرف ہے کہ محمد مصطفیٰ ﷺ کہیں باہر سے نہیں آئے، کوئی اجنبی شخص نہیں ہیں جن کے صدق و کذب میں تمہیں اشتباہ رہے بلکہ وہ تمہارے ہر وقت کے ساتھ ہیں، تمہارے وطن میں پیدا ہوئے ہیں یہیں بچپن گزارا، یہیں جوان ہوئے ان کی زندگی کا کوئی گوشہ تم سے مخفی نہیں اور تم نے تجربہ کرلیا ہے کہ انہوں نے کبھی جھوٹ نہیں بولا، کسی غلط اور برے کام میں تم نے ان کو بچپن میں بھی نہیں دیکھا، ان کے اخلاق و عادات، ان کی امانت و دیانت پر تم سب کو اتنا اعتماد تھا کہ پورے مکہ والے آپ کو امین کہا کرتے تھے، اب دعوائے نبوت کے وقت تم ان کی طرف جھوٹ کی نسبت کرنے لگے، جس نے انسانوں کے معاملہ میں کبھی جھوٹ نہ بولا ہو، غضب ہے کہ اس پر یہ الزام لگانے لگے کہ اس نے خدا تعالیٰ کے معاملہ میں جھوٹ بولا ہے۔
Top