Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-An'aam : 54
وَ اِذَا جَآءَكَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِنَا فَقُلْ سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلٰى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ١ۙ اَنَّهٗ مَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ سُوْٓءًۢا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِنْۢ بَعْدِهٖ وَ اَصْلَحَ فَاَنَّهٗ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَاِذَا
: اور جب
جَآءَكَ
: آپ کے پاس آئیں
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ
يُؤْمِنُوْنَ
: ایمان رکھتے ہیں
بِاٰيٰتِنَا
: ہماری آیتیں
فَقُلْ
: تو کہ دیں
سَلٰمٌ
: سلام
عَلَيْكُمْ
: تم پر
كَتَبَ
: لکھ لی
رَبُّكُمْ
: تمہارا رب
عَلٰي
: پر
نَفْسِهِ
: اپنی ذات
الرَّحْمَةَ
: رحمت
اَنَّهٗ
: کہ
مَنْ
: جو
عَمِلَ
: کرے
مِنْكُمْ
: تم سے
سُوْٓءًۢا
: کوئی برائی
بِجَهَالَةٍ
: نادانی سے
ثُمَّ
: پھر
تَابَ
: توبہ کرے
مِنْۢ بَعْدِهٖ
: اس کے بعد
وَاَصْلَحَ
: اور نیک ہوجائے
فَاَنَّهٗ
: تو بیشک اللہ
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: مہربان
اور جب آویں تیرے پاس ہماری آیتوں کے ماننے والے تو کہہ دے تو سلام ہے تم پر لکھ لیا ہے تمہارے رب نے اپنے اوپر رحمت کو کہ جو کوئی کرے تم میں سے برائی ناواقفیت سے پھر اس کے بعد توبہ کرلے اور نیک ہوجاوے تو بات یہ ہے کہ وہ ہے بخشنے والا مہربان
تفسیر کے دو قول ہیں اکثر حضرات نے ان آیات کو آیات سابقہ اور واقعہ سابقہ ہی سے متعلق قرار دیا ہے۔ اور اس کی تائید میں یہ روایت پیش کی ہے کہ جب روساء قریش نے بواسطہ ابو طالب یہ مطالبہ کیا کہ آپ ﷺ کی مجلس میں غریب اور ادنیٰ درجہ کے لوگ رہتے ہیں، ان کی صف میں بیٹھ کر آپ ﷺ کا کلام ہم نہیں سن سکتے۔ اگر ہمارے آنے کے وقت ان لوگوں کو آپ ﷺ مجلس سے ہٹا دیا کریں تو ہم آپ کا کلام سنیں اور غور کریں۔
اس پر حضرت فاروق اعظم ؓ نے یہ مشورہ دیا کہ اس میں کوئی مضائقہ نہیں، مسلمان تو اپنے مخلص دوست ہیں، ان سے کہہ دیا جائے گا تو کچھ دیر کے لئے وہ مجلس سے ہٹ جایا کریں گے ممکن ہے کہ اس طرح یہ روساء قریش اللہ کا کلام سنیں اور مسلمان ہوجائیں۔
لیکن آیات سابقہ میں اس مشورہ کے خلاف یہ حکم نازل ہوا کہ ایسا ہرگز نہ کیا جائے ایسا کرنا ظلم اور بےانصافی ہے، اس حکم کے نازل ہونے پر حضرت فاروق اعظم ؓ کو اپنی رائے اور مشورہ کی غلطی واضح ہوئی اور ڈرے کہ اللہ تعالیٰ کی مرضی کے خلاف رائے دے کر گنہگار ہوگیا، اس کی معذرت پیش کرنے کے لئے حاضر ہوئے۔
اس پر آیات متذکرہ ان کی تسلی کے لئے نازل ہوئیں، جن کا خلاصہ یہ ہے کہ آپ ﷺ ان لوگوں کو گزشتہ غلطی پر مواخذہ نہ ہونے سے مطمئن فرما دیں، بلکہ صرف یہی نہیں کہ اس غلطی پر کوئی مؤ اخذہ نہیں ہوگا بلکہ ارحم الراحمین کی بیشمار نعمتوں کا وعدہ بھی سنا دیں، اور بارگاہ الرحم الراحمین کا یہ قانون ان کو بتلا دیں کہ جب بھی کوئی مسلمان جہالت سے کوئی برا کام کر بیٹھے، اور پھر اپنی غلطی پر متنبہ ہو کر اس سے توبہ کرلے اور آئندہ کے لیے اپنے عمل درست کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کے پچھلے گناہوں کو معاف فرمادیں گے اور آئندہ اپنی دنیوی اور اخروی نعمتوں سے بھی اس کو محروم نہ فرماویں گے۔
اس تشریح کے مطابق یہ آیات اس خاص واقعہ میں نازل ہوئیں جس کا بیان پچھلی آیتوں میں ہوچکا ہے، اور بعض حضرات مفسرین نے ان آیات کے مضمون کو ایک مستقل ہدایت نامہ کی حیثیت سے بیان کیا ہے، جو ان لوگوں سے متعلق ہے، جن سے کوئی گناہ سرزد ہوگیا، پھر ندامت ہوئی، اور توبہ کرکے اپنے عمل کو درست کرلیا۔
اور اگر غور کیا جائے تو ان دونوں اقوال میں کوئی تعارض نہیں، کیونکہ اس پر سب کا اتفاق ہے تو وہ صرف اسی واقعہ کے لئے مخصوص نہیں ہوتا، بلکہ ایک عام حکم کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس لئے اگر بالفرض آیات مذکورہ کا نزول اسی واقعہ مذکورہ میں ہوا ہو تب بھی یہ حکم ایک عام ضابطہ کی حیثیت رکھتا ہے جو ہر اس گنہگار کو شامل ہے جس کو گناہ کے بعد بھی اپنی غلطی پر تنبہ ہوا اور نادم ہو کر اس نے اپنے آئندہ عمل کو درست کرلیا۔
اب ان آیات کی پوری تشریح دیکھئے، پہلی آیت میں ارشاد ہےوَاِذَا جَاۗءَكَ الَّذِيْنَ يُؤ ْمِنُوْنَ بِاٰيٰتِنَا یعنی جب وہ لوگ آپ ﷺ کے پاس آئیں جو ہماری آیات پر ایمان رکھتے ہیں، آیات سے مراد اس جگہ آیات قرآنی بھی ہوسکتی ہیں، اور اللہ جل شانہ، کی قدرت کاملہ کی عام نشانیاں بھی تو ایسے لوگوں کے متعلق رسول کریم ﷺ کو یہ ہدایت دی گئی کہ آپ ﷺ ان کو سلام علیکم سے خطاب فرمائیں، یہاں سلام علیکم کے دو معنی ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ ان کو اللہ جل شانہ کا سلام پہنچا دیجئے، جس میں ان لوگوں کا انتہائی اعزازو اکرام ہے۔ اس صورت میں ان غریب مسلمانوں کی دل شکنی کا بہترین تدارک ہوگیا، جن کے بارے میں رؤ ساء قریش نے مجلس سے ہٹا دینے کی تجویز پیش کی تھی۔ اور یہ بھی مراد ہو سکتی ہے کہ آپ ﷺ ان لوگوں کو سلامتی کی خوش خبری سنا دیجئے، کہ اگر ان لوگوں سے عمل میں کوتاہی یا غلطی بھی ہوئی ہے تو وہ معاف کردی جائے گی، اور یہ ہر قسم کی آفات سے سلامت رہیں گے۔
دوسرے جملہ میں كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلٰي نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ میں اس احسان پر اور مزید احسان و انعام کا وعدہ اس طرح بیان فرمایا گیا ہے کہ آپ ﷺ ان مسلمانوں سے فرما دیں کہ تمہارے رب نے رحمت کرنے کو اپنے ذمہ لکھ لیا ہے، اس لئے بہت ڈریں اور گھبرائیں نہیں، اس جملہ میں اول تو رب استعمال فرما کر مضمون آیت کو مدلل کردیا، کہ اللہ تعالیٰ تمہارا پالنے والا ہے، اور ظاہر ہے کہ کوئی پالنے والا اپنے پالے ہوئے کو ضائع نہیں کیا کرتا، پھر لفظ رب نے جس رحمت کی طرف اشارہ کیا تھا اس کو صراحةً بھی ذکر فرما دیا، اور وہ بھی اس عنوان سے کہ تمہارے رب نے رحمت کرنے کو اپنے ذمہ لکھ لیا ہے، اور ظاہر ہے کہ کسی شریف بھلے انسان سے بھی وعدہ خلافی صادر نہیں ہوتی تو رب العالمین سے کیسے ہو سکتی ہے۔ خصوصاً جب کہ اس وعدہ کو بصورت معاہدہ لکھ لیا گیا ہو۔
صحیح بخاری، مسلم، مسند احمد میں بروایت ابوہریرہ ؓ مذکور ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ نے ساری مخلوقات کو پیدا فرمایا اور ہر ایک کی تقدیر کا فیصلہ فرمایا تو ایک کتاب میں جو عرش پر اللہ تعالیٰ کے پاس ہے یہ لکھا کہ ان رحمتی غلبت غضبی، ”یعنی میری رحمت میرے غصہ پر غالب ہے“۔
اور حضرت سلمان ؓ فرماتے ہیں کہ ہم نے تورات میں یہ لکھا دیکھا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے آسمان زمین اور ان کی ساری مخلوقات کو پیدا فرمایا، تو صفت رحمت کے سو حصے کرکے اس میں سے ایک حصہ ساری مخلوقات کو تقسیم کردیا، اور آدمی اور جانور اور دوسری مخلوقات میں جہاں بھی کوئی اثر رحمت کا پایا جاتا ہے وہ اسی حصہ تقسیم شدہ کا اثر ہے، ماں باپ اور اولاد میں، باہمی ہمدردی اور محبت و رحمت کے تعلقات مشاہدہ کئے جاتے ہیں، وہ سب اسی ایک حصہ رحمت کے نتائج ہیں، باقی ننانوے حصے رحمت کے اللہ تعالیٰ نے خود اپنے لئے رکھے ہیں، اور بعض روایات میں اس کو نبی کریم ﷺ کی حدیث کی حیثیت سے بھی روایت کیا گیا ہے اس سے انسان کچھ اندازہ لگا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اپنی مخلوق پر کیسی اور کس درجہ ہے۔
اور یہ ظاہر ہے کہ کوئی انسان بلکہ فرشتہ بھی اللہ جل شانہ، کے شایان شان عبادت و اطاعت تو ادا کر نہیں سکتا، اور جو اطاعت خلاف شان ہو وہ دنیا کے لوگوں کی نظر میں بجائے سبب انعام ہونے کے باعث ناراضگی سمجھی جاتی ہے، یہ حال تو ہماری اطاعت و عبادت اور حسنات کا ہے کہ حق تعالیٰ شانہ، کی بارگاہ عالی کی نسبت سے دیکھا جائے تو سیئات سے کم نہیں، پھر اس پر مزید یہ کہ حقیقی سیئات اور معاضی سے بھی کوئی بشر خالی نہیں۔ الا من عصمہ اللّٰہ ان حالات میں تقاضائے انصاف تو یہ تھا کہ کوئی بھی عذاب سے نہ بچتا، لیکن ہو یہ رہا ہے کہ ہر انسان پر اللہ تعالیٰ کی نعمتیں ہر وقت برس رہی ہیں، یہ سب اسی رحمت کا نتیجہ ہے جو پروردگار عالم نے اپنے ذمہ لکھ لی ہے۔
توبہ سے ہر گناہ معاف ہوجاتا ہے
اس کے بعد رحمت کاملہ کی تشریح ایک ضابطہ کی صورت میں اس طرح بیان فرمائی اَنَّهٗ مَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ سُوْۗءً یعنی جو آدمی جہالت سے کوئی برا کام کر بیٹھے اور اس کے بعد وہ توبہ کرلے اور اپنے عمل کو درست کرے تو اللہ تعالیٰ بہت مغفرت کرنے والے ہیں، اس کے گناہ کو معاف فرما دیں گے، اور بہت رحمت کرنے والے ہیں کہ صرف معافی پر کفایت نہ ہوگی، بلکہ انعامات سے بھی نوازا جائے گا۔
اس آیت میں لفظ جہالت سے بظاہر کسی کو یہ خیال ہوسکتا ہے کہ گناہ کی معافی کا وعدہ صرف اس صورت میں ہے کہ ناواقفیت اور جہل کے سبب کوئی گناہ سرزد ہوجائے جان بوجھ کر گناہ کرنے والا اس حکم میں داخل نہیں، لیکن حقیقت یہ نہیں، کیونکہ جہالت سے مراد اس جگہ عمل جہالت ہے یعنی ایسا کام کر بیٹھے جیسا نتیجہ سے جاہل وبے خبر کیا کرتا ہے، یہ ضروری نہیں کہ وہ واقع میں جاہل ہو، اس کی تائیید خود لفظ جہالت سے بھی ہوتی ہے کہ یہاں لفظ جہل کے بجائے جہالت کا لفظ شاید اسی کی طرف اشارہ کرنے کے لئے ہی استعمال کیا گیا ہے، کیونکہ جہل تو علم کا مقابل ہے، اور جہالت حلم و وقار کے مقابل ہے۔ یعنی لفظ جہالت محاورات میں بولا ہی جاتا ہے عملی جہالت کے لئے، اور غور کیا جائے تو گناہ بھی کسی سے سرزد ہوتا ہے تو اس عملی جہالت ہی کی وجہ سے ہوتا ہے، اسی لئے بعض بزرگوں کا قول ہے کہ جو شخص اللہ و رسول ﷺ کے کسی حکم کی خلاف ورزی کرتا ہے وہ جاہل ہے، مراد اس سے یہی عملی جہالت ہے ناواقف اور بےعلم ہونا ضروری نہیں، کیونکہ قرآن کریم اور احادیث صحیحہ کی بیشمار نصوص اس پر دلالت کرتی ہیں کہ توبہ کرنے سے ہرگنا معاف ہوسکتا ہے۔ خواہ غفلت و جہل کی وجہ سے سرزد ہوا ہو، یا جان بوجھ کر شرارت نفس اور اتباع ہوی کی وجہ سے۔
اس جگہ یہ بات خاص طور پر قابل نظر ہے کہ اس آیت میں گناہگاروں سے مغفرت اور رحمت کا جو وعدہ فرمایا گیا ہے وہ دو چیزوں کے ساتھ مشروط ہے، ایک تو بہ دوسرے اصلاح عمل، توبہ کے معنی ہیں گناہ پر ندامت کے، حدیث میں ارشاد ہےان التوبة الندم، ”یعنی توبہ نام ہے ندامت کا“۔
دوسرے آئندہ کے لئے اصلاح عمل اس اصلاح عمل میں یہ بھی داخل ہے کہ آئندہ اس گناہ کے پاس نہ جانے کا عزم اور پورا اہتمام کرے، اور یہ بھی شامل ہے کہ سابقہ گناہ سے جو حقوق کسی کے ضائع ہوئے ہیں تاحد اختیار ان کو ادا کرے خواہ وہ حقوق اللہ ہوں یا حقوق العباد۔ حقوق اللہ کی مثال نماز، روزہ، زکوٰة حج وغیرہ فرائض میں کوتاہی کرنا ہے، اور حقوق العباد کی مثال کسی کے مال پر ناجائز قبضہ و تصرف کرنا۔ کسی کی آبرو پر حملہ کرنا، کسی کو گالی گلوچ کے ذریعہ یا کسی دوسری صورت سے ایذاء پہنچانا ہے۔
اس لئے تکمیل توبہ کے لئے جس طرح یہ ضروری ہے کہ گزشتہ گناہ پر ندامت کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرے، اور آئندہ کے لئے اپنے عمل کو درست رکھے، اس گناہ کے پاس نہ جائے۔ اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ جو نمازیں یا روزے غفلت سے ترک ہوگئے ہیں ان کی قضاء کرے، جو زکوٰة نہیں دی گئی وہ اب ادا کرے، قربانی، صدقة الفطر کے واجبات میں کوتاہی ہوئی ہے تو ان کو ادا کرے۔ حج فرض ہونے کے باوجود ادا نہیں کیا تو اب ادا کرے اور خود نہ کرسکے تو حج بدل کرائے، اور اگر اپنے سامنے حج بدل اور دوسری قضاؤں کا موقع پورا نہ ملے تو وصیت کرے، کہ اس کے وارث اس کے ذمہ عائد شدہ واجبات کا فدیہ حج بدل کا انتظام کرلیں، خلاصہ یہ ہے کہ اصلاح عمل کے لئے صرف آئندہ کا عمل درست کرلینا کافی نہیں، پچھلے فرائض و واجبات کو ادا کرنا بھی ضروری ہے۔
اسی طرح حقوق العباد میں اگر کسی کا مال ناجائز طور پر لیا ہے تو اس کو واپس کرے یا اس سے معاف کرائے اور کسی کو ہاتھ یا زبان سے ایذاء پہنچائی ہے تو اس سے معاف کرائے، اور اگر اس سے معاف کرانا اختیار میں نہ ہو، مثلاً وہ مرجائے، یا ایسی جگہ چلا جائے جس کا اس کو پتہ معلوم نہیں، تو اس کی تدبیر یہ ہے کہ اس شخص کے لئے اللہ تعالیٰ سے دعائے مغفرت کرتے رہنے کا التزام کرے، اس سے امید ہے کہ صاحب حق راضی ہوجائے گا اور یہ شخص سبکدوش ہوجائے گا۔
Top