Tafseer-e-Madani - Yunus : 86
وَ نَجِّنَا بِرَحْمَتِكَ مِنَ الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ
وَنَجِّنَا : اور ہمیں چھڑا دے بِرَحْمَتِكَ : اپنی رحمت سے مِنَ : سے الْقَوْمِ : قوم الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
اور ہمیں نجات دے دے اپنی رحمت (و عنایت) سے ان کافر لوگوں (کے ظلم و ستم) سے4
144 ۔ حاجت روا و مشکل کشا سب کا اللہ تعالیٰ ہی ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان سچے ایمانداروں نے اپنے خالق ومالک کے حضور عرض کیا کہ اے ہمارے رب ہمیں نجات دے دے ان کافر لوگوں کے ظلم و ستم سے کہ نجات دہندہ اور حاجت روا و مشکل کشا ہر کسی کا تو ہی تو ہے اے ہمارے مالک۔ سو قرآن حکیم جگہ جگہ اور طرح طرح سے اس اہم اور بنیادی حقیقت کو ظاہر فرماتا ہے کہ حاجت روا و مشکل کشا ہر کسی کا اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ مگر آج کا قبر پرست پھر بھی کہتا ہے اور دھڑلے سے کہتا ہے " بہاؤ الحق بیڑا دھک "۔ " خواجہ اجمیری پار لگا دے کشتی میری "۔ " یا پیر دستگیر "۔ اور " یا علی مدد " وغیرہ وغیرہ۔ اور دعوی اس کے باوجود وہ ایمان و یقین اور توحید و اسلام کا کرتا ہے۔ اس طرح کی شرکیات کے باوجود نہ اس کا ایمان بگڑے اور نہ اس کے اسلام میں کچھ فرق آئے۔ فانا اللہ وانآ الیہ راجعون۔ والی اللہ المشتکی۔ وھو اعلم بما یعملون۔ بہرکیف حاجت روا و مشکل کشا سب کا اللہ وحدہ لاشریک ہی ہے کہ کائنات کا خالق ومالک اور اس میں حکم و متصرف وہی وحدہ لاشریک ہے اور ہر چیز اپنے وجود اور اپنے ہر عمل و تاثیر میں اسی کی مشیت اور اس کے حکم و ارشاد کی پابند اور اس کے تابع ہے۔ اس لیے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم کے ایماندار لوگوں نے کہا کہ ہم نے اللہ ہی پر بھروسہ کر رکھا ہے اس لیے انہوں نے اسی کے حضور عرض کیا کہ ہمیں ظالم لوگوں کے لیے فتنہ نہ بنانا اور ہمیں اپنی رحمت و عنایت سے کافر قوم سے نجات عطا فرما کہ نجات دہندہ اور حاجت روا و مشکل کشا سب کا تو ہی ہے اے ہمارے مالک۔ حضرات انبیاء و رسل اور ان کے سچے پیروکار سب اسی کی حاجت روائی اور مشکل کشائی کے محتاج اور اسی کے در کے سوالی ہیں۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔
Top