Maarif-ul-Quran (En) - At-Tawba : 47
وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ بَطَرًا وَّ رِئَآءَ النَّاسِ وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ
اور تم ان جیسے نہ ہونا جو اپنے گھروں سے اتراتے (غرور کرتے) اور لوگوں کے دکھانے کے لئے نکلے اور لوگوں کو اللہ کے رستہ سے روکتے تھے، اور ان کے سب کام اللہ کے قابو میں ہیں
نشان عبرت شان نزول : جس کا مطلب یہ ہے کہ قریش جب مکہ سے جنگ بدر کو نکلے تو ناچ رنگ کا سامان ساتھ لئے ہوئے چلے۔ راستہ میں ابوسفیان کا قاصد ملا اور کہا کہ جس قافلہ کی مدد کو تم آئے تھے وہ تو صحیح سلامت راہ کتراکر نکل گیا اب لوٹ چلو ! ابوجہل بولا کہ نہیں بدر میں فتح پاکر تین روز ٹھریں گے اور شراب پیویں گے، اور کئی کئی اونٹ ذبح کریں گے اور گانے والی چھوکریاں جو ہمارے ساتھ ہیں ان کا گانا سنیں گے۔ جس سے لوگوں پر ذرا ہمارا رعب پڑے گا۔ چناچہ ان کے موافق بدر پر مقام ہوا اور نتیجہ اس شیخی مارنے اور اترانے کا یہ ہوا بجائے شراب کے جام کے، جام مرگ ستر آدمیوں کے ساتھ ابوجہل کو پینا پڑا اور بجائے گانے کے ہر طرف نوحہ کی آواز بلند ہوئی۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اور مسلمانوں کو اس طرح اترانے سے منع فرمایا اور دنیا میں جو کچھ ہورہا ہے اپنے علم ازلی کے نتیجہ کے طور پر وہ سب اللہ تعالیٰ نے لوح محفوظ میں لکھ لیا ہے۔
Top