Tafseer-Ibne-Abbas - Ibrahim : 20
اُولٰٓئِكَ لَمْ یَكُوْنُوْا مُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ وَ مَا كَانَ لَهُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ اَوْلِیَآءَ١ۘ یُضٰعَفُ لَهُمُ الْعَذَابُ١ؕ مَا كَانُوْا یَسْتَطِیْعُوْنَ السَّمْعَ وَ مَا كَانُوْا یُبْصِرُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہ لوگ لَمْ يَكُوْنُوْا : نہیں ہیں مُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنیوالے، تھکانے والے فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ : سے دُوْنِ : سوا اللّٰهِ : اللہ مِنْ : کوئی اَوْلِيَآءَ : حمایتی يُضٰعَفُ : دوگنا لَهُمُ : ان کے لیے الْعَذَابُ : عذاب مَا : نہ كَانُوْا يَسْتَطِيْعُوْنَ : وہ طاقت رکھتے تھے السَّمْعَ : سننا وَمَا : اور نہ كَانُوْا يُبْصِرُوْنَ : وہ دیکھتے تھے
یہ لوگ زمین میں (کہیں بھاگ کر خدا کو) نہیں ہرا سکتے اور نہ خدا کے سوا کوئی ان کا حمایتی ہے۔ (اے پیغمبر) ان کو دگنا عذاب دیا جائے گا کیونکہ یہ (شدت کفر سے تمہاری بات) نہیں سن سکتے تھے اور نہ (تم کو) دیکھ سکتے تھے
اولئک لم یکونوا معجزین فی الارض یہ لوگ (تمام) زمین پر اللہ کو (کہیں بھی) عاجز نہیں کرسکتے تھے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے معجزینکا ترجمہ کیا ہے آگے نکل جانے والے ‘ اور قتادہ نے کیا ہے بھاگ جانے والے اور مقاتل نے کیا ہے چھوٹ جانے والے۔ مطلب سب کا ایک ہی ہے ‘ یعنی یہ لوگ اللہ کو دنیا میں سزا دینے سے روک نہیں سکتے۔ وما کان لھم من دون اللہ من اولیاء اور (دنیا میں) اللہ کے عذاب سے ان کو بچانے والا کوئی ان کا حمایتی نہیں مگر اللہ نے ہی خود ان کے عذاب کو آخرت پر ٹال رکھا ہے تاکہ ان کو عذاب سخت اور لافانی میں مبتلا کر دے (دنیا کا عذاب کتنا ہی بڑا ہو ‘ آخرت کے عذاب کے مقابلے میں کم ہے اور ختم ہوجانے والا بھی ہے۔ آخرت کا عذاب اس سے بدرجہا شدید اور غیرمنقطع ہے) ۔ یضعف لھم العذاب ایسے لوگوں کو (اوروں سے) دوگنی سزا ہوگی۔ بعض علماء نے کہا : دوہرے عذاب کی یہ وجہ ہے کہ یہ دوسروں کو بہکاتے ہیں اور ان کے چیلے ان کی پیروی کرتے ہیں۔ ماکانوا یستطیعون السمع وما کانوا یبصرون۔ یہ لوگ (گوش حق نیوش سے) نہ سن سکتے نہ (چشم بصیرت سے تصور حق کو) دیکھ سکتے تھے۔ یعنی اللہ نے حق کو سننے کی ان میں استعداد ہی نہیں پیدا کی ‘ اسلئے حق کو نہیں سنتے۔ ان کے پاس گوش حق نیوش ہی نہیں اور سیدھا راستہ ان کو نہیں دکھائی دیتا۔ اللہ نے ان کے دلوں میں بصیرت پیدا ہی نہیں کی ‘ اسلئے آیات خداوندی کو دیکھنے سے بےبہرہ ہیں۔
Top