Maarif-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 98
قُلْ یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لِمَ تَكْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ١ۖۗ وَ اللّٰهُ شَهِیْدٌ عَلٰى مَا تَعْمَلُوْنَ
قُلْ : کہ دیں يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ : اے اہل کتاب لِمَ : کیوں تَكْفُرُوْنَ : تم انکار کرتے ہو بِاٰيٰتِ : آیتیں اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ شَهِيْدٌ : گواہ عَلٰي : پر مَا تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
کہو کہ اے اہل کتاب تم خدا کی آیتوں سے کیوں کفر کرتے ہو ؟ اور خدا تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے
ملامت اہل کتاب بر کفر واغواء۔ قال تعالیٰ قل یا اھل الکتاب لم تکفرون تا تعملون۔ ربط۔ گزشتہ آیات میں یہود کے شبہات کا جواب دے کر یہ ثابت کردیا کہ نبی کریم ﷺ دین ابراہیمی پر ہیں اور خانہ کعبہ ہی اول معبد اور بناء ابراہیمی ہے اب ان آیات میں اہل کتاب کو ملامت کی جاتی ہے کہ حق واضح ہوجانے کے بعد تمہارا عجب حال ہے کہ خود بھی قبول حق سے محروم اور دوسروں کو بھی راہ حق سے ہٹانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہو اسلام میں جھوٹے اور فرضی شکوک نکال نکال کر لوگوں کو یہ باور کرانا چاہتے ہو کہ اسلام سیدھا راستہ نہیں بلکہ ٹیڑھا ہے اللہ تمہاری ان سازشوں سے غافل نہیں چناچہ فرماتے ہیں آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب کیوں منکر ہوتے ہو اللہ کی نشانیوں کے جن سے خانہ کعبہ کا قبلہ ابرہیمی ہونا اور نبی ﷺ کا ملت ابراہیمی پر ہونا خوب واضح اور روشن ہے اور تم کو یقین ہے کہ دین محمدی بلکل سچ ہے اور کعبہ قبلہ ابراہیمی ہے اور اس کا حج فرض ہے پھر اس علم اور یقین کے بعد تم کیوں انکار کرتے ہو اور اللہ گواہ ہے اس چیز پر جو تم کررہے ہو لہذا حق کا چھپانا تم کو مفید نہ ہوگا اور آپ ان سے یہ بھی کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب تم کیوں کوشش کرتے ہو اللہ کی راہ یعنی دین اسلام سے روکنے اور ہٹانے کی اس شخص کو جو ایمان لانے کا ارادہ کرچکا ہے تم اس راستہ میں کجی ڈھونڈتے ہو یعنی اس سیدھے راستے میں فرضی شبہ نکال کر یہ بتانا چاہتے ہو کہ یہ راستہ کج ہے مطلب یہ ہے کہ دین حق میں جھوٹ موٹ کے عیب نکالتے رہتے ہو تاکہ مسلمانوں کے دلوں میں شکوک پیدا ہوجائیں اور یہ سمجھنے لگیں کہ یہ راستہ سیدھا نہیں حالانکہ تم خود گواہ ہو کہ دین اسلام اللہ کی سیدھی راہ ہے پس اس میں عیب کہاں سے آیا اور جو کام تم کرتے ہو یعنی لوگوں کو خدا کی راہ سے روکنا اللہ اس سے غافل نہیں وہ ضرور تمہیں اس کی سزا دے گا پہلی آیت میں ان کا عمل کفر تھا جو ظاہر تھا اس لیے پہلی آیت کو واللہ شھید علی ماتفعلون۔ آیت۔ پر ختم فرمایا اور دوسری آیت میں ان کا عمل مسلمانوں کو حیلہ اور مکر کے ذریعہ اسلام سے روکنا تھا جو مخفی اور پوشیدہ تھا اس لیے دوسری آیت میں وما اللہ بغافل عما تعملون۔ آیت۔ پر ختم فرمایا ہر آیت میں وہی الفاظ استعمال فرمائے جو ان کے عمل کے مناسب تھے۔
Top